آدم خور دادی، 11 افراد کو قتل کر کے کھا گئی

Faizan Hashmi فیضان ہاشمی جمعرات 6 اگست 2015 13:31

آدم خور دادی، 11 افراد کو قتل کر کے کھا گئی

روس(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اگست2015ء) روسی پولیس کے مطابق ایک قاتل دادی ، جسے گرینی ریپر بھی کہا جا رہا ہے، نے اپنی ڈائری میں 11 افراد کے قتل اور کھانے کا اعتراف کیا ہے۔ تمارا سامسونووا کی عمر 68 سال ہے۔ اس نے پچھلی دودہائیوں کے دوران 11 افراد کو قتل کر کےکھایا۔ریٹائرڈ تمارا نے ان وارداتوں کی ساری تفصیلات اپنی خفیہ ڈائری میں لکھ کر اپنی روسی، انگریزی، جرمن، کالے جادو اور فلکیات کی کتابوں کے ساتھ رکھی ہوئی تھی۔

تمارا اپنے آخری شکار کی باقیات کو پلاسٹک بیگ میں ڈال کر ٹھکانے لگا رہی تھی کہ سی سی ٹی وی کیمروں نے اس کی فلم بنا لی۔ اس کے بعد سینٹ پیٹرزبرگ سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔تفتیشی افسران کو شک ہے کہ سابقہ ہوٹل ملازمہ تمارا اپنے شکار کے جسم کے کئی حصوں کو بھی کھا جاتی ہے۔

(جاری ہے)

تمارا نے اپنی آخری شکار 79 سالہ ویلنٹینا الانووا کو نیند کی دوا کی کافی زیادہ مقدار دےدی تھی، اس کے بعد ویلنٹینا زندہ ہی تھی کہ اسے دھات کاٹنے والی آری سے کاٹنا شروع کر دیا۔

تمارا ، ویلنٹینا کا خیال رکھنے کےلیے اس کی ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھی۔ پولیس کو جب ویلنٹینا کی سربریدہ لاش سینٹ پیٹرزبرگ کے دیمیترووا سٹریٹ کے پاس تالاب کے قریب سے ملی تو تمارا کو بھی پوچھ گچھ کے لیے بلا لیا۔تمارا نے پولیس کو بتایا کہ اس کا ویلنٹینا کے ساتھ کپ دھونے پر جھگڑا ہوا تھا، جس کی وجہ سے اسے قتل کر دیا ۔ پولیس کو شک ہے کہ تمارا نے اپنے شوہر کو بھی قتل کر دیا تھا۔

تمارا نے پولیس میں 2005 میں رپورٹ کی تھی کہ اس کا شوہر لاپتہ ہے اور اس کے زندہ یا مردہ ہونے کا اب تک کوئی پتہ نہیں چلا۔ تمارا نے اپنی ڈائری میں اپنے سابقہ کرایہ دار کے قتل کا قصہ بھی بڑے مزاحیہ انداز میں تحریر کیا ہے۔ تمارا کو جب گرفتار کیا گیا تواس نے صحافیوں سے کہا کہ مجھے معلوم تھا آپ لوگ آؤ گے، سارے شہر کو میرے بارے میں معلوم ہو گیا۔

یہ میرے لیے کافی بے عزتی کی بات ہے۔تمارا نے کہا کہ میں عدالتی کاروائی کے کتنے سالوں سے تیار ہوں۔ میں نے یہ سب جان بوجھ کر کیا ہے۔اب جینے کاکوئی راستہ نہیں۔ اپنے آخری قتل کے ساتھ میں نے یہ باب بند کر دیا ہے۔ جج نے تمارا کو کہا کہ میں تمہیں گرفتار کرنے کا کہہ رہاہوں، تمہارا کیا خیال ہے؟ تمارا نے جواب دیا کہ یہ آپ کا فیصلہ ہے یوررآنر، آخر کار میں مجرم ہو اور سزا کے لائق بھی ہوں۔

جب جج نے تمارا کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تو تمارا مسکرانے لگی اور دونوں ہاتھوں سے تالیاں بجانے لگی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ اپنے آخری قتل کا اعتراف کر چکی ہے مگر پھر بھی پولیس والے اسے یہ بتانے کے لیے مجبور نہیں کر سکتے کہ اُس نے لاش کا سر کہاں چھپایا ہے؟ پولیس کو اس کے فلیٹ کی تلاشی کے بعد ایک آری، چاقو اور باتھ روم میں خون کے نشان بھی ملے ہیں۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ تمارا بہت زیادہ احمق ہے یا اس سے زیادہ چالاک جتنی وہ نظر آتی ہے۔

متعلقہ عنوان :