خیبر پختونخوا میں دولتِ اسلامیہ کا خطرہ موجود ہے ‘ آئی جی خیبر پختونخوا

جمعرات 6 اگست 2015 14:05

خیبر پختونخوا میں دولتِ اسلامیہ کا خطرہ موجود ہے ‘ آئی جی خیبر پختونخوا

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06اگست۔2015ء)صوبے خیبر پختونخوا پولیس کے سربراہ ناصر خان درانی نے کہا ہے کہ صوبے میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کا خطرہ موجود ہے تاہم سکیورٹی اداروں کی کوشش ہے کہ اس تنظیم کو پھیلنے سے روکا جائے اور ان کی فنڈنگ کے ذرائع پر کڑی نظر رکھی جائے۔”’ بی بی سی“ سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس سربراہ نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور یہ تنظیم ایک بحران سے گزر رہی ہے لہٰذا امکان یہی ہے کہ اس سے الگ ہونے کمانڈر دولت اسلامیہ میں شامل ہو سکتے ہیں پاکستان میں ایسی کوئی صورتِ حال نہیں کہ کوئی غیر ملکی شدت پسند کسی دوسرے ملک عراق یا شام سے آ کر دولت اسلامیہ میں شامل ہو جائے اور اس ضمن میں سکیورٹی اداروں کی جانب سے بھی کڑی نظر رکھی جا رہی ہے پولیس سربراہ کے مطابق ان اطلاعات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ دولت اسلامیہ کی جانب سے پاکستان میں نئے لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے ایسی اطلاعات ضرور ہیں کہ دولت اسلامیہ کے پاس فنڈنگ کے ذرائع ہیں اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ دوسری تنظیموں سے منحرف ہونے والے کمانڈر اس تنظیم کا حصہ بن سکتے ہیں پولیس سربراہ نے بتایا کہ دولتِ اسلامیہ کا خطرہ ان علاقوں میں زیادہ پایا جاتا ہے جو قبائلی علاقوں سے ملے ہوئے ہیں اور جہاں پہلے سے شدت پسندی کے لیے زمین ہموار ہے شہروں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ناصر خان درانی نے کہا کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران ایک حکمت عملی کے تحت صوبے کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور اس دوران ہزاروں دہشت گردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آپریشن ضربِ عضب اور پولیس کی سرچ اینڈ سٹرائیک کارروائیوں کی وجہ سے گذشتہ سات ماہ میں صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے جو پچھلے پانچ سالوں میں پہلی مرتبہ ہوا ہے انھوں نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردوں پر نظر رکھنے کیلئے چند ماہ کے دوران دو لاکھ کے قریب گھروں کا سروے مکمل کیا گیا ہے اور ان کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ بھی بنایا گیا ہے تاکہ شہروں میں شدت پسندوں کا داخلہ روکا جا سکے۔