پاکستان بیلاروس کے ساتھ ٹیکسٹائل ، فارماسیوٹیکل اور ہلکی صنعت میں مشترکہ منصوبے شروع کرے گا ،پہلے پاک بیلاروس مشترکہ اقتصادی کمیشن میں مشترکہ شراکت داری کی تفصیلات پر غور کیا گیا ، اسے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مزید شعبوں میں بڑھا یا جائے گا،دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو تیزی سے فروغ دینے کیلئے ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کیاہے

وفاقی وزیرتجارت انجینئر خرم دستگیر خان کامشترکہ تجارتی کمیشن کے اجلاس سے خطاب

ہفتہ 8 اگست 2015 22:45

پاکستان بیلاروس کے ساتھ ٹیکسٹائل ، فارماسیوٹیکل اور ہلکی صنعت میں ..

اسلام آباد /منسک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 اگست۔2015ء ) وفاقی وزیرتجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ ٹیکسٹائل ، فارماسیوٹیکل اور ہلکی صنعت میں مشترکہ منصوبے شروع کرے گا ، جس کی بدولت ایک ملک کی ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی سے دوسرا ملک فائدہ اٹھا سکے گا،پہلے پاک بیلاروس مشترکہ اقتصادی کمیشن میں اس مشترکہ پارٹنرشپ کی تفصیلات پر غور کیا گیا ، جسے بعدازاں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر مزید شعبوں میں بڑھا یا جائے گا،دونوں ممالک کی طرف سے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ باہمی تجارت کو تیزی سے فروغ دینے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے ۔

گزشتہ روز مشترکہ تجارتی کمیشن کا پہلا اجلاس بیلاروس کے شہر منسک میں اختتام پذیر ہو ا جس میں وزیر تجار ت اور بیلاروس کے وزیر صنعت وٹالی ووک نے دونوں ممالک کے تجارتی، معاشی اور صنعتی تعلقات کا مکمل جائزہ لیا اورانھیں دونوں ممالک کے عوام کیلئے مزید سود مند بنانے کیلئے تجاویز پیش کیں۔

(جاری ہے)

چیرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ مفتاح اسمعیٰل نے پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں کا جائزہ پیش کیا ۔

بیلاروس ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے جس کی سرحد کسی سمندر سے نہیں ملتی لہذٰا بیلاروس کے ساتھ تیز تر بحری اور ہوائی تجارت کے راستوں پر بھی غور کیا گیا ۔وفاقی وزیر نے پھلوں او ر سبزیوں کی تجار ت کیلئے تیز ہوائی رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔2014میں بیلاروس کو پاکستان کی برآمدات پندرہ ملین ڈالر سے زائد تھیں جن میں چاول 36فیصد،کپاس 9.27فیصد،کھانے کی مصنوعات 7.43فیصد،چمڑے کی مصنوعات 4.48فیصد اور سٹرس 4فیصد شامل تھے۔جبکہ2014میں بیلاروس سے پاکستان کی درآمدات ساڑھے بیالیس ملین ڈالر سے زائد تھیں جن میں 62فیصد ٹریکٹر ،13.1فیصد مصنوعی دھاگہ اور 8.06فیصد ربر ٹائر شامل تھے۔پاکستانی برآمدات میں وسعت اور تجارت کے توازن کو پاکستان کے حق میں بدلنے کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :