کراچی،22 سال سے بھارتی جیلوں میں قید 2 ماہی گیر رہا ہوکرواپس وطن پہنچ گئے

ورثا میں خوشی کی لہرپھیل گئی، کراچی پہنچنے پر بھرپور استقبال، جذباتی مناظر،فشرفوک فورم کے تمام ماہی گیروں کی رہائی کا مطالبہ

پیر 10 اگست 2015 18:38

کراچی،22 سال سے بھارتی جیلوں میں قید 2 ماہی گیر رہا ہوکرواپس وطن پہنچ ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اگست۔2015ء) پاکستان فشر فوک فورم کی کامیاب جدوجہد رنگ لے آئی، 22 سال سے بھارتی جیلوں میں قید 2 ماہی گیر رہا ہوکر وطن پہنچ گئے، ورثا میں خوشی کی لہرپھیل گئی، کراچی پہنچنے پر بھرپور استقبال، جذباتی مناظر، پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین کی طرف سے بھارت پہنچ کر ماہی گیروں کا کیس رکھنے کی وجہ سے رہائی ملی، 16 سال سے قید جت برادری کے 3 ماہی گیروں سمیت تمام قیدی ماہی گیروں کو آزاد کرنے کا مطالبہ: تفصیلات کے مطابق ضلع سجاول کے علاقے شاہ بندر کے گاؤں عمر پٹیل سے تعلق رکھنے والے 5 ماہی گیر حسین والڑی، حنیف مرگھر، صدیق، آچار اور مینھ وسایو 1993ء میں سیر کریک کے قریب مچھلی کے شکار کے دوران بھارتی سیکورٹی ایجنسی کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتار ہوکر قید ہوئے اور ان پر اسمگلنگ کا جھوٹہ مقدمہ مسلط کر کے عمر قید کی سزا سنادی گئی۔

(جاری ہے)

جس کے بعد انہیں سزا پوری ہونے کے باوجود بھی جیلوں میں قید رکھا گیا اور 19 سالوں کے بعد گرفتار 5 ماہی گیروں میں سے 3 ماہی گیروں صدیق، آچار اور مینھ وسایو کو آزاد کر کے وطن روانہ کیا گیا، جبکہ 2 ماہی گیروں حسین والڑی ولد بھینو اور حنیف مرگھر ولد مرحوم اسحاق مرگھر کو ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ کی رقم ادا نہ کرنے پر مزید جیل کی اذیت بھگتنے کیلئے قید کردیا گیا۔

اس سلسلے میں گذشتہ روز پاکستان فشر فوک فورم اور ورلڈ فورم آف فشر پیپلز کے چیئرمین محمد علی شاہ نے بھارت پہنچ کر قیدی ماہی گیروں کے مسئلے کو اجاگر کیا اور پریس کانفرنس کر کے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالا کہ قیدی ماہی گیر اپنی سزا پوری کرچکے ہیں، جبکہ غیر قانونی طور پر ان پر جرمانہ کی رقم مسلط کی گئی ہے جو رقم پاکستان فشر فوک فورم ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر گذشتہ 22 سالوں سے قید ماہی گیروں حسین والڑی ولد بھینو اور حنیف مرگھر ولد مرحوم اسحاق مرگھر سمیت تمام ماہی گیروں کو آزاد کر کے وطن روانہ کیا جائے۔ جس کے بعد بھارتی میڈیا نے قیدی ماہی گیروں کے مسئلے کو بڑے پیمانے پر اجاگر کیا اور بھارتی حکومت نے مجبور ہوکر 22 سالوں سے قید حسین والڑی اور حنیف مرگھر کو آزاد کر کے وطن روانہ کردیا ہے۔

دوسری جانب واہگہ بارڈر لاہور پہنچنے پر دونوں ماہی گیروں حسین والڑی اور حنیف مرگھر کو پاکستان فشر فوک فورم کی طرف سے گذشتہ شام کراچی پہنچایا گیا، جہاں ماہی گیروں کے ورثا نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر اپنے پیاروں کا استقبال کرتے ہوئے پھول پاشی کی اور آنکھوں میں آنسو لئے اپنے پیاروں کو چومتے رہے۔ حسین والڑی کو تین بیٹے محمد، اکبر اور اصغر سمیت ایک بیٹی روزینہ کی اولاد ہے، جبکہ حنیف مرگھر غیر شادی شدہ ہیں۔

قیدی ماہی گیروں کے ورثا نے پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ کا شکریہ ادا کیا اور انہیں ان کے آبائی گاؤں عمر پٹیل پہنچنے کی دعوت دی۔ اس موقع پر پاکستان فشر فوک فورم کے مرکزی چیئرمین محمد علی شاہ نے قیدی ماہی گیروں کی آزادی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ 16 سالوں سے کراچی کے ریڑھی گوٹھ سے تعلق رکھنے والی جت برادری کے 3 ماہی گیروں عثمان ولد حاجی احمد ابراہیم جت، زمان ولد حاجی محمد جت اور عثمان ولد حاجی علی محمد جت جنہیں پہلے پھاسی کی سزا دی گئی اور بعد میں انڈین ایکٹ کے تحت رحم کی اپیل پر ان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کیا گیا کو بھی انسانی ہمدردی کے ناطے آزاد کیا جائیگا۔

انہوں نے دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ سمندری حدود سیر کریک کا واضح حل تلاش کیا جائے تاکہ ماہی گیر گرفتاری کے عمل سے آزاد ہوکر آزادانہ طور پر مچھلی کا شکار کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :