ڈاکٹر ڈیتھ نے خود کشی کی مشین تیار کر لی

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 12 اگست 2015 21:15

ڈاکٹر ڈیتھ نے خود کشی کی مشین تیار کر لی

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12اگست۔2015ء)سائنس اور ٹیکنالوجی جہاں انسانوں کی زندگی بچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ، وہاں ایک ایسی مشین بھی تیار کر لی گئی ہے جو انسانوں کو مرنے، یعنی خود کشی کرنے میں مدد دے گی۔یہ مشین ایسے لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے جو بڑھاپے میں یا درد بھری موت نہیں چاہتے۔ اس مشین کو ڈاکٹر فلپ نے بنایا ہے۔ اس مشین میں 91 فیصد نائٹروجن اور 9 فیصد کاربن مونو آکسائیڈ گیس استعمال کی گئی ہے۔

ڈاکٹر فلپ نے اس مشین کو ڈسٹنی (Destiny)یعنی منزل کا نام دیاہے۔ڈاکٹر فلپ کو ڈاکٹر ڈیتھ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ڈیتھ نے خودکشی کا عالمی گروپ بھی بنایا ہوا ہے۔ اس گروپ کے ممبران کی تعداد 10000 سے زیادہ ہے۔ 1000 سے زیادہ افراد کا تعلق برطانیہ سے ہے۔

(جاری ہے)

اس گروپ کے ممبران کو احتیاط سے موت کو گلے لگانے کا طریقہ کار سمجھایا جاتا ہے۔انگلینڈ کی ایک صحافی ایملی نے اس مشین کو دیکھا اور اس کے استعمال کا طریقہ سمجھا۔

ایملی نے اس کے بارے میں بتایا کہ ایک پائپ ان کی ناک سے ہوتے ہوئے مشین میں جا رہا تھا جس میں زہریلی بھری تھیں۔ ایک بٹن دبانے سے یہ گیس ناک کے اندر جانے لگتی ہے اور اس کو سونگھنے سے چند سیکنڈ میں انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ ایملی نے کہا کہ میرا گلا خشک تھااور سامنے لگی سکرین پر ان کے دل کی دھڑکن کی رفتار نظر آ رہی تھی۔ ڈاکٹر فلپ کو ابھی تک اس مشین کی فروخت کی اجازت نہیں ملی ۔

ڈاکٹر فلپ کا کہنا ہے کہ قانونی کاروائیاں پوری کر کے جلد ہی یہ مشین مارکیٹ میں متعارف کرائیں گے۔ڈاکٹر فلپ کا کہنا تھا کہ اس مشین میں کسی بھی غیر قانونی چیز کو استعمال نہیں کیا گیا۔ڈاکٹر فلپ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص دوکاندار سے رسی خریدے اور پھندا ڈال کر مر جائے تو اس کے لیے دوکاندار ذمہ دار نہیں ہوگا، اس لیے اس مشین سے خود کشی کرنے والوں کی ہلاکت کی ذمہ داری بھی مجھ نہیں نہیں ہوگی۔

ڈاکٹر فلپ شاید بھول رہے ہیں کہ وہ یہ مشین خود کشی کرنے کے لیےہی متعارف کرا رہےہیں، اس لیے اس کی قانونی فروخت کی اجازت ملنا بہت مشکل ہے۔ ایملی کے مطابق یہ مشین آنکھوں کے اشارے بھی سمجھتی ہے۔ یعنی اگر کوئی بٹن دبانے کی ہمت نہیں رکھتا تو آنکھ سے اشارہ کر دے، تب بھی گیس نکلنا شروع ہو جائے گی۔مشین کی سکرین پر لکھا آتا ہے کہ کیا آپ یہ سمجھ رہے کہ اگر آپ نے ہاں کا بٹن دبایا تو آپ مر جائیں گے؟ ہاں بٹن دبانے پر گیس نکلنا شروع ہو جاتی ہے جسے سونگھ کر انسان مر جاتا ہے۔