حکومت ہیپاٹائٹس بی اور سی کی روک تھام اور سدباب کے لئے اقدامات کر رہی ہے، ہیپاٹائٹس کی معیاری ادویات مقامی سطح پر تیار کرانے کے لئے کوشاں ہیں، غیر معیاری سرنجز، غیر سکرین شدہ انتقال خون اور عطائی ڈاکٹروں کی وجہ سے یہ مرض پھیل رہا ہے ، پارلیمانی سیکرٹری صحت و خدمات ڈاکٹر درشن کا قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جواب

خورشید شاہ کی اس معاملے پر وزیراعظم، وزراء اعلیٰ اور پارلمانی لیڈروں کا اجلاس بلانے کی تجویز

جمعرات 13 اگست 2015 14:30

اسلام آباد ۔ 13 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) قومی صحت و خدمات کی جانب سے قومی اسمبلی کو تبایا گیا ہے کہ حکومت ہیپاٹائٹس بی اور سی کی روک تھام اور سدباب کے لئے اقدامات کر رہی ہے، ہیپاٹائٹس کی معیاری ادویات مقامی سطح پر تیار کرانے کے لئے کوشاں ہیں، غیر معیاری سرنجز، غیر سکرین شدہ انتقال خون، عطائی ڈاکٹروں کی وجہ سے یہ مرض پھیل رہا ہے جبکہ خورشید شاہ نے اس معاملے پر وزیراعظم، وزراء اعلیٰ، پارلمانی لیڈروں کا اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران محترمہ نسیمہ کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صحت و خدمات ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کی روک تھام کے لئے اقدامات اور آگاہی کے لئے کام کر رہے ہیں، عطائی ڈاکٹروں کی روک تھام کے لئے صوبوں سے اقدامات کرنے کا کہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کان، ناک کے چھید کروانے اور ٹیکے لگانے کا عمل ہیپاٹائٹس بی اورسی کے پھیلنے کا موجب ہے، غیر سکرین شدہ انتقال خون بھی اس کی وجہ نیہں بن سکتا، حجام بھی اس کی وجہ بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کے غلط انجشن اگر کہیں ہیں تو صوبوں کو بتائیں گے کہ وہ مارکیٹ سے اٹھائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی جگر کے شدید عارضہ کی بڑی وجوہات ہیں، حکومت کی کوششوں سے امریکہ کے مقابلے میں یہ گولیاں یہاں انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہیں، مقامی سطح پر اس دوائی کی تیاری کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کے سروے کے مطابق 13 سے 14 فیصد یا 2 کروڑ 60 لاکھ لوگ اس کا شکار ہیں، اس معاملہ پر چاروں وزراء اعلیٰ پارلیمانی لیڈروں کو مل بیٹھ کر اس کے بچاؤ و تدارک کے لئے پالیسی مرتب کرنی چاہیے، سندھ حکومت نے 7 ارب کے پروگرام کا ٹینڈر کیا تھا تاہم مافیا نے اس کے خلاف عدالت سے حکم امتناعی لے لیا جو ابھی تک چل رہا ہے۔

شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری صحت نے بتایا کہ آبادی میں اضافہ کی شرح پر قابو پانا اب صوبوں کی ذمہ داری ہے، وفاق صوبوں کو رہنمائی اور دیگر سامان فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے رائے حسن نواز کے سوال کے جواب میں کہا کہ پی ایم ڈی سی کسی کالج کو بند نہیں کر سکتا، وہ داخلے کو روک سکتی ہے لیکن کالج بند کرنا ان کا کام نہیں، ساہیوال میڈیکل کالج بند کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت کو پی ایم ڈی سی کے لکھے جانے والے خط پر ان سے جواب طلب کیا ہے۔