ایم کیو ایم کے استعفوں سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے ذمہ داری سونپی ہے کہ ایم کیو ایم سے استعفیٰ واپس لینے کی بات کروں ، اپنے موقف پر قائم ہوں، استعفیٰ ایک مرتبہ سپیکر اسمبلی یا سینیٹ چیئرمین کے دفتر پہنچ گیا تو وہ واپس نہیں لیا جا سکتا، آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد اگر مجھے اس پر دلائل دیئے تو کام شروع کروں گا، ہم کسی سے ذاتی عناد نہیں رکھتے جو آئین اور قانون کہتا ہے اس کی پاسداری ہم پر لازم ہے

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس

جمعرات 13 اگست 2015 15:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اگست۔2015ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے، وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر نے مجھے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ ایم کیو ایم سے استعفیٰ واپس لینے کی بات کروں، اپنے موقف پر قائم ہوں، استعفیٰ ایک مرتبہ سپیکر اسمبلی یا سینیٹ چیئرمین کے دفتر پہنچ گیا تو وہ واپس نہیں لیا جا سکتا، اس پر آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد اگر مجھے اس پر دلائل دیئے تو کام شروع کروں گا، ہم کسی سے ذاتی عناد نہیں رکھتے جو آئین اور قانون کہتا ہے اس کی پاسداری ہم پر لازم ہے۔

جمعرات کو وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم آئینی طور پر اپنے موقف پر قائم ہیں کہ ایک بار اگر کوئی استعفی جمع کرا دے تو اس کے استعفے قبول ہو جاتے ہیں مگر اجلاس میں مجھے بتایا گیا ہے کہ آئین کی تشریح عدالتیں کرتی ہیں اور عدالت نے ایسے فیصلے کئے ہیں اس پر میں نے قانونی ماہرین کو بلایا ہے اور ان سے اس آئینی مسئلے پر مشاورت کے بعد ایم کیو ایم سے بات چیت ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر آئین میں اس کی گنجائش موجود ہے تو ہمارا کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا تو نہیں ، ہم نہیں چاہتے کہ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو اسمبلی سے باہر بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ وہ اداروں کا احترام کرتے ہیں کراچی آپریشن ہونا چاہیے مگر کسی ایک پارٹی کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمومی طور پر یہی خیال تھا کہ اس موقع پر ایم کیو ایم کے اسمبلیوں سے باہر چلے جانے سے ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے، وزیر اعظم اور پارلیمانی قائدین نے ایم کیو ایم کو استعفے واپس لینے پر آمادہ کرنے کیلئے الطاف حسین اور ایم کیو ایم سے رابطوں کا ٹاسک مجھے سونپا ہے، میں نے موقف اختیار کیا کہ اگرچہ میرا موقف استعفوں کے معاملے پر وہی ہے جو تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں بارے تھا تاہم اگر کوئی درمیانی راستہ تلاش کیا جا سکتا ہے تو میں ضرور کردار ادا کروں گا۔