ممنوعہ ادویات استعما ل کرنے والے کھلاڑیوں کوبچانے کیلئے اتھلیٹکس کے عالمی ادارے نے تحقیقات دبانا شروع کر دی ،رپورٹ

اتوار 16 اگست 2015 12:04

ممنوعہ ادویات استعما ل کرنے والے کھلاڑیوں کوبچانے کیلئے اتھلیٹکس کے ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 اگست۔2015ء) دنیا کے اتھلیٹکس کے عالمی ادارے نے ممنوعہ ادویات استعما ل کرنے والے کھلاڑیوں کوبچانے کے لئے تحقیقات دبانا شروع کر دی ہے جس پر عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،تحقیق کے دوران ایک تہائی بڑے کھلاڑیوں نے ممنوعہ ادویات کی پابندی کی خلاف ورزی کی بات تسلیم کی تھی۔ برطانوی اخبار دا سنڈے ٹائمز کے مطابق ایتھلیٹکس کے عالمی ادارے نے اس تحقیق کو دبایا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ دنیا کے ایک تہائی بڑے کھلاڑیوں نے ممنوعہ ادویات کے استعمال پر پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق جرمنی کی ٹوبنجن یونیورسٹی نے مبینہ طور پر انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف ایتھلیٹکس فیڈریشن (آئی اے اے ایف) کو اس بارے میں بتایا تھا اور اس نے اس کی اشاعت روک دی تھی۔

(جاری ہے)

2011 میں کیے جانے والے مطالعے میں سینکڑوں کھلاڑیوں نے تحقیق کرنے والوں کو بتایا تھا کہ انھوں نے دھوکہ دیا تھا۔آئی اے اے ایف کا کہنا ہے کہ وہ رپورٹ کی اشاعت کے بارے میں غور و خوض کر رہے تھے۔

اخبار میں شائع ایک بیان میں یونیورسٹی نے کہاکہ یہ مطالعہ آزادانہ طور پر کیا جانے والا سائنسی مطالعہ تھا اور اسے آئی اے اے ایف نے کمیشن نہیں کیا تھا۔بغیرکسی معقول وجہ کے آئی اے اے ایف کی جانب سے رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر اشاعت کی آزادی پر سنگین قدغن ہے۔آئی اے اے ایف نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ رپورٹ کی اشاعت کے لیے تحقیق کرنے والی ٹیم اور واڈا (ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی) کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

تحقیق کے دوران ایک تہائی بڑے کھلاڑیوں نے ممنوعہ ادویات کی پابندی کی خلاف ورزی کی بات تسلیم کی۔خیال رہے کہ چار سال قبل درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ایک ریسرچ ٹیم نے جنوبی کوریا کے دائیگو شہر میں ورلڈ چیمپیئن شپ کے دوران سینکڑوں ایتھلیٹوں کا انٹرویو کیا تھا۔سنڈے ٹائمز کے مطابق اس مطالعے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جن 1800 کھلاڑیوں کا انٹرویو کیا گیا تھا ان میں سے 29 سے 34 فی صد کھلاڑیوں نے یہ کہا تھا کہ انھوں گذشتہ ایک سال کے دوران اینٹی ڈوپنگ ضابطے کو توڑا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معلومات حاصل کرنے کے ایک ماہ بعد ریسرچروں کے ساتھ رازداری کا ایک معاہدہ کیا گیا جس کے تحت وہ اس کے بارے میں کہیں نہیں بول سکتے تھے۔اس رپورٹ کی ایک کاپی لیک ہوگئی جسے سنڈے ٹائمز اور جرمنی کے ایک نشریاتی ادارہ نے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بڑے کھلاڑیوں میں ممنوعہ ادویات کا استعمال عام ہے اور جانچ کے حالیہ حیاتیاتی پروگرام کے باوجود اس کا پتہ نہیں چل پاتا ہے یا اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

یہ رپورٹ ڈائیگو میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلے کے دوران انٹرویز پر مبنی ہے۔خیال رہے کہ دو ہفتے قبل پانچ ہزار کھلاڑیو کے 12 ہزار خون کے نمونے کے نتائج حاصل ہونے کے بعد اخبار نے جو انکشافات کیے تھے اس سے اس کے نتائج مختلف نہیں ہیں۔دو ایٹی ڈوپنگ ماہرین نے یہ پایا تھا کہ2001 سے 2012 کے درمیان ہونے والے اولمپکس اور بین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ایک تہائی ایتھلیٹس نے محدود منشیات یا پھر کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات کا استعمال کیا تھا۔

آئی اے اے ایف نے کہا ہے کہ اس میں بہت جگہ شدید طور پر غلط نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق اس تحقیق کے لیے واڈا نے 50 ہزار برطانوی پاوٴنڈ دیے تھے اور آئی اے اے ایف نے اس میں کوئی کردار نہیں نبھایا ہے تاہم اسے اس کی اشاعت روکنے کا اس شرط پر اختیار ہے کہ وہ ان کو ڈائیگو میں شامل ہونے والے کھلاڑیوں کو فراہم کرائے۔سنڈے ٹائمز کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کی کچھ باتیں دو سال قبل نیویارک ٹائمز میں آئی تھیں لیکن آئی اے اے ایف نے اس کی اشاعت رکوا دی تھی۔