شجاع خانزادہ 1943ء میں اٹک کے گاؤں شادی خان میں یوسفزئی قبیلے میں پیدا ہوئے ،1967ء میں پاک فوج میں کمشن حاصل کیا

1971ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا،فوج کے چند ان افسران میں شمار ہوتا تھا جو 1983سیاچن گلیشیئر پر پہنچے،تمغہ بسالت سے بھی نواز اگیا حلقہ پی پی 16اٹک سے تین مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے،(ق) لیگ کی ٹکٹ پر بھی الیکشن لڑا ،سوگواران میں تین بچے چھوڑے

اتوار 16 اگست 2015 16:29

شجاع خانزادہ 1943ء میں اٹک کے گاؤں شادی خان میں یوسفزئی قبیلے میں پیدا ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 16 اگست۔2015ء) پنجاب کے ضلع اٹک میں خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے صوبائی وزیرداخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ 28اگست 1943ء میں اٹک کے گاؤں شادی خان میں یوسفزئی قبیلے میں پیدا ہوئے ۔شجاع خانزادہ نے پبلک سکول نوشہرہ سے میٹرک ،اسلامیہ کالج پشاور سے ایف ایس سی اور 1966ء میں اسی ادارے سے گریجوایشن کی اور بعد ازاں1967ء میں پاک فوج میں کمشن حاصل کیا ۔

شجاع خانزادہ نے 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا ۔ انہوں نے 1974-78اور1982-83میں پاک فوج میں انسٹرکٹر سٹاف کے سربراہ کے طور پر بھی سر انجام دئیے ۔ ان کا شمار پاک فوج کے ان چند افسران میں ہوتا تھا جو 1983ء میں سیاچن گلیشیئر پر پہنچے ۔ انہوں نے 1983-85ء کے درمیان کمانڈر 13لارنسر بھی فرائض سر انجام دئیے ۔

(جاری ہے)

انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں 1988ء میں تمغہ بسالت سے نوازا گیا ۔

شجاع خانزادہ نے 1992-94 میں واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے ملٹری اتاشی کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں اس کے بعد ان کی خدمات کی توثیق کرتے ہوئے انہوں نے پاکستانی سفارتخانے میں بطور اطلاعات بھی ذمہ داریاں نبھائیں۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ تین مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ وہ پہلی مرتبہ 2002ء میں مسلم لیگ (ق) کی ٹکٹ پرحلقہ پی پی 16اٹک سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور وزیراعلیٰ پنجاب کے رابطوں اور عملدرآمد کے بطورپہلے وزیر بنے ۔

شجاع خانزادہ نے 2008ء کے انتخابات میں حلقہ پی پی 16اٹک سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لیا اورکامیاب ہونے کے بعدمسلم لیگ ن میں شمولیت اختیاارکرلی۔اس دور میں انہوں نے بطور ممبر کمیونکیشن اینڈ ورکس اور سپیشل کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر فرائض سر انجام دئیے ۔انہوں نے چیئرمین وزیر اعلیٰ ٹاسک فورس برائے زراعت اور پولیس اصلاحات کے بھی فرائض سر انجام دئیے ۔

شجاع خانزادہ مئی 2013ء کے انتخابات میں تیسری مرتبہ پی پی 16اٹک سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور اس مرتبہ بھی انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر حصہ لیا ۔ شجاع خانزادہ کو وزیر ماحولیات کا قلمدان سونپا گیا ۔ بعد ازاں انہیں صوبائی وزیر داخلہ کا چارج بھی دے دیا گیا اور صوبے میں وزیر داخلہ کا چارج سنبھالنے والے پہلے رکن اسمبلی تھے ۔وہ چیئرمین کیبنٹ کمیٹی برائے فلڈ کے طور پر بھی فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔شجاع خانزادہ کے دادا کیپٹن عجب خان بھارتی قانون ساز اسمبلی میں فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ ان کے چچا مرحوم تاج خانزدہ رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ شجاع خانزادہ نے تین بیٹے اور بیوہ سوگوار چھوڑے ہیں۔