چیف جسٹس ناصرالملک اپنے عہدے سے ریٹائر،جسٹس جواد ایس خواجہ (کل ) نئے چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گئے،جسٹس ناصرالملک نے سپریم کورٹ میں مجموعی طور پر 10 سال 4 ماہ اور 11 دن خدمات انجام دیں

اتوار 16 اگست 2015 19:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 اگست۔2015ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک مدت ملازمت مکمل ہونے پراپنے عہدے سے ریٹائر ہوگئے ،جسٹس جواد ایس خواجہ (کل ) پیر کو نئے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گئے ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کور ٹ کے سینئر جججسٹس جواد ایس خواجہ (کل ) پیر کو نئے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گئے۔

حلف برادری کی تقریب ایوان صدر میں ہوگی جہاں صدر مملکت ممنون حسین جسٹس جواد ایس خواجہ سے حلف لیں گئے ۔تقریب میں جج صاحبان اور وکلاء سمیت دیگر شخصیات شریک ہونگی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک اتوار کو مدت ملازمت مکمل ہونے پراپنے عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔چیف جسٹس ناصرالملک 17 اگست 1950 کووادی سوات میں پیدا ہوئے، انہوں نے 1976 میں برطانیہ سے قانون کی اعلیٰ ڈگری حاصل کی اور1977 میں پشاور سے وکالت کا آغاز کیا، وہ 2 بار پشاور ہائیکورٹ بارکے صدررہے جب کہ 1993 میں ایڈووکیٹ جنرل مقررہوئے، 1994 میں انہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج تعینات کیا گیا اور2004 میں چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ کا عہدہ سنبھالا جب کہ 2005 میں وہ سپریم کورٹ کے جج مقررہوئے۔

(جاری ہے)

نومبر 2007 میں اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تو جسٹس ناصرالملک بھی اعلیٰ عدلیہ کے ان ججوں مین شامل تھے جنہوں نے اپنے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کردیا تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت آنے کے بعد فاروق ایچ نائیک فارمولے کے تحت وہ دیگر چارججوں کے ساتھ جسٹس عبدالحمید ڈوگر سے حلف لے کر بطور جج سپریم کورٹ بحال ہوگئے، 2009 میں وہ اس بینچ کا حصہ تھے جس نے پرویز مشرف کی ایمرجنسی اور جسٹس عبدالحمید ڈوگر کوبطورچیف جسٹس غیرآئینی قراردیا۔

جسٹس ناصرالملک 7 جولائی 2014 کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر ہوئے اورایک سال ایک ماہ اور10 دن اپنی ذمہ داریاں انجام دیں جبکہ سپریم کورٹ میں انہوں نے مجموعی طورپر10 سال 4 ماہ اور 11 دن خدمات انجام دیں۔ بطور چیف جسٹس انہوں نے پاکستان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن کی سربراہی کی اور مبینہ منظم دھاندلی کے الزامات کو مسترد کیا۔18ویں اور21 ویں آئینی ترمیم سے متعلق فل کورٹ کی سربراہی کی اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواستوں کا تاریخی فیصلہ تحریرکیا، اس کے علاوہ وہ تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات میں منظم دھاندلی کے الزام کی تحقیقات کے لئے قائم جوڈیشل کمیشن کے بھی سربراہ تھے۔

متعلقہ عنوان :