میڈیا نے سب پارلیمنٹرینز کو چوراور کرپٹ کہنا شروع کردیا، اسدالرحمان

پوری پارلیمنٹ کرپٹ نہیں،میڈیااور بیورو کریٹ ہماری جھک اڑاتے اور استحقاق مجروح کرتے ہیں،قومی اسمبلی کمیٹی اجلاس سے خطاب فیملی کے ہمراہ عمرہ کرکے لوٹی تو ویجلنس آفیسر نے سامان زیادہ ہونے پر بدتمیزی کی،شگفتہ جمانی،سامان چیک کرنے کیلئے کہا،گلزار احمد

پیر 17 اگست 2015 17:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط اور استحقاق کے چیئرمین ممبر قومی اسمبلی چوہدری اسد الرحمان نے کہا ہے کہ نیا پاکستان ضرور بنائیں لیکن ہم بوڑھوں کا بھی خیال کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک کالم نویس اپنے کالموں میں پارلیمنٹرین کو گالیاں لکھتا ہے اور ٹی وی چینل پر بیٹھ کر بھی گالیاں دیتا ہے جسے پورا پاکستان سنتا ہے پوری پارلیمنٹ کرپٹ نہیں ہے صرف میڈیا والے اور بیورو کریٹ ہماری جھک اڑاتے ہیں اور پارلیمنٹرینز کا استحقاق مجروح کرتے ہیں یہ باتیں انہوں نے گزشتہ روز کمیٹی کے اجلاس میں کیں ۔

پانچ رکنی ایجنڈے کی کارروائی میں کمیٹی کی ممبر اور رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے کہا کہ وہ اپنی فیملی کے ہمراہ فریضہ عمرہ ادا کرکے بیرون ملک سے لوٹیں تو ویجلنس آفیسر نے ان کا سامان زیادہ ہونے پر ان سے شدید نوعیت کی بدتمیزی کی اور آفیسر جس کانام گلزار احمد گھمرو تھا نے ایسا صرف میڈیا کیلئے بریکنگ نیوز بنانے کیلئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گلزار احمد نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیملی کے پانچ لوگ تھے اور ان کے پاس 32بیگ تھے شک گزرنے پر سامان کا وزن اور سامان چیک کرنے کیلئے کہا اور اگر ایسا غلط ہے تو میں اپنے رویے پر معذرت خواہ ہوں جس پر چیئرمین کمیٹی نے انکوائری کرنے کے بعد رپورٹ اگلی میٹنگ میں پیش کرنے کا کہہ کر معاملے کو موخر کردیا ضلع بونیر سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے اپنے استحقاق مجروح ہونے کا ایجنڈہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر بونیر نے ایک پروگرام کے دوران اسٹیج پر بیٹھے ہوئے کہا کہ مجھے ڈپٹی کمشنر نے نماز پڑھنے پر طنزاً کہا کہ آپ تو اجنبی اور مسافر ہیں ڈپٹی کمشنر بونیر نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تو ایسے ہی کہا تھا کہ قصر نماز پڑھ لیں مسافر کو رعایت ہے اگر انہیں برا لگا تو میں معذرت خواہ ہوں جس پر چیئرمین کمیٹی نے شیر اکبر خان کو دل شکنی کا مطلب سمجھاتے ہوئے کہا کہ آپ قواعد وضوابط سے ثابت کریں کہ آپ کا استحقاق مجروح ہوا ہے جس پر شیر اکبر نے کہا کہ آپ اگر پارلیمنٹرین کے حقوق کا دفاع کرنے میں ناکام ہیں تو یہ کمیٹی ختم کردی جانی چاہیے تاہم معاملے کو موخر کردیا جائے میں اگلی دفعہ کمیٹی کو قواعد وضوابط بتادوں گا ۔

اس موقع پر چیئرمین کمیٹی چوہدری اسد الرحمن کا کہنا تھا کہ ہے جبکہ ایسا نہیں ہے انہوں نے مزید کہا کہ میں صبح ایک قومی روزنامے میں ایک کالم پڑھ کرآیا ہوں جس میں کالمسٹ نے پارلیمنٹرینز کو گالیاں لکھیں ہیں اور یہ کالم نویس ٹی وی چینل پر بیٹھ کر بھی ہمیں گالیاں دیتا ہے جسے پورا پاکستان دیکھتا اور سنتا ہے اس موقع پر کمیٹی کی ممبر آسیہ ناصر نے کہا کہ چھوڑیں یہ کالم نویس تو اکثر اپنے ہوش میں بھی نہیں ہوتا ہے