ہلالِ احمر ”محفوظ، صحت مند پاکستان“ مہم چلائے گا، ڈاکٹر سعید الٰہی

منگل 18 اگست 2015 13:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) ہلالِ احمر پاکستان نے ملک بھر میں اتحادِ تنظیمات مدارس کی شراکت سے محفوظ، صحت مند پاکستان پروگرام، روڈ سیفٹی مہم، نیشنل ایمبولینس سروس قیدیوں کیلئے بلڈڈونرز پروگرام کے ساتھ ”زندگیاں بچاوٴ ،سوچ بدلو اور عوام کو متحد کرو“ کے سلوگن کی منیجنگ بورڈ کے گزشتہ روز منعقد ہونے والے اجلاس میں منظور دے دی۔

چیئرمین ہلالِ احمر پاکستان ڈاکٹر سعید الٰہی کی زیر صدارت منیجنگ بورڈ کے اجلاس میں وائس چیئرمین قمرزمان ، وزارت خزانہ کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری ارشد احمد، قیصر احمد شیخ، مجیب الرحمان شامی، نجیب اللہ ملک، ممتاز حیدر رضوی، ڈاکٹر جمال ناصر، فرزانہ نائیک، میاں محمد حنیف، زاہد علی شاہ، اکرام اللہ جان کوکی خیل، محمد ولی، بشیر احمد اور وزارت سروسز اینڈ ریگولیشن کی ڈاکٹر طلعت جبین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جنرل ہلالِ احمر پاکستان ڈاکٹر رضوان نصیر نے اجلاس کے شرکاء کو ہلالِ احمر کے نئے اقدامات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئے اقدامات امن کے زمانے میں ہلالِ احمر کی سرگرمیوں کو جلا بخشیں گے۔ہلالِ احمر نے اتحاد تنظیمات مدارس کے ساتھ میثاقِ انسانیت کیا ہے جس کے تحت ہلالِ احمر مدارس کواپنی سرگرمیوں میں شامل رکھے گا۔ ہلالِ احمر نے ملک بھر میں محفوظ اور صحت مند پاکستان مہم کا آغاز کردیا ہے جس میں مدارس ، ریڈ کراس ،ریڈ کریسنٹ اور رضاکاروں کی شمولیت ہوگی۔

میثاقِ انسانیت کے تحت پری وینٹو ہیلتھ کیئر بلڈ ڈونیشن شعور و آگاہی اورعطیہ خون جیسی سرگرمیوں کو مذہبی طبقات سے مل کر بہتر انداز میں جاری رکھا جائے گا تاکہ محفوظ اور صحت مند پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتے۔

ڈاکٹر رضوان نصیر کا کہنا تھا کہ ہلالِ احمر قیدیوں کیلئے بلڈ ڈونیشن جیسے تاریخی اقدام کا بھی آغاز کیا ہے جس میں ایمرجنسی کی صورت میں بلڈ ٹرانسفیوژن سنٹر کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

قیدی بھی عطیہ خون کی مہم میں حصہ لیں گے ہلالِ احمر نے انہیں اپنے رضاکاروں کے ذریعے مفت قانونی امداد کے علاوہ ان کے خاندانوں کی مدد بھی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ فیملی لِنک پروگرام کی بحالی سے پی آرسی اور آئی سی آر سی میں تعاون فروغ پائے گا تاکہ پاکستان میں اور بیرونِ ممالک میں زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں۔موجودہ وقت میں کہیں بھی ایسا کوئی پروگرام نہیں جس سے کوئی خاندان اپنے کسی بچھڑنے والے یا لا پتہ فرد کے بارے میں معلومات دے سکے یا کچھ معلومات حاصل کرسکے۔

اِس پروگرام کے تحت ہلالِ احمر ”لاسٹ ہیلپ لائن“ کا آغاز کرے گی۔ جہاں گھرانے کا کوئی بھی فرد اپنے بچھڑنے والے یا لاپتہ ہونے والے کے بارے میں معلومات دے سکے گا۔ یہ معلومات فوری طور پر مختلف ہسپتالوں سے ایمرجنسی یا ایکسڈنٹ کے کیسوں سے متعلق لیے گئے ڈیٹا سے میسج کرکے لاپتہ یا نامعلوم شخص کی معلومات حاصل کرلی جائے گی۔ہلالِ احمر نیشنل ایمبولینس سروس کو بہتر انداز میں منظم کرے گا تاکہ جن علاقوں میں ریسکیو 1122 کی سہولت میسر نہیں وہاں اور پاک چین اقتصادی راہداری کیلئے بھی نیشنل ایمبولینس سروس فراہم کی جائے گی۔

بورڈ میں ہیلپ لائن نمبر 1122 جیسا ہی نمبر استعمال کرنے یا الگ سے ہیلپ لائن بارے بھی تجویز دی گئی۔اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل ایمبولینس سروس کالج آئرلینڈ ایمبولینس سروس کالج کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ جس کی بدولت کسی بھی ہنگامی صورتحال میں عالمی معیار کے مطابق فرسٹ ایڈ دی جاتی ہے۔ روڈ سیفٹی پروگرام کے تحت ہلالِ احمر تمام ٹیچنگ اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ایک فرد تعینات کرے گا جو روڈ حادثات کی وجوہات اور تدارک بارے رپورٹ دے گا تاکہ اِس کی روشنی میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس کے گلوبل روڈ سیفٹی اقدام کے تحت ملکی روڈ سیفٹی قوانین کو بہتر بنا کر عملدرآمد کرایا جاسکے۔