سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمی تبدیلی کا سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت اجلاس

منگل 18 اگست 2015 19:19

اسلام آباد ۔ 18 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 اگست۔2015ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمی تبدیلیوں کے اجلاس میں وزارت اور ملحقہ اداروں و این ڈی ایم اے کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی گئی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز مشاہد حسین سید، احمد حسن، نہال ہاشمی نزہت صادق، ثمینہ عابد، ستارہ ایاز، انچارج وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید کے علاوہ سیکرٹری وزارت عارف احمد خان، قائمقام چیئر مین این ڈی ایم اے، میجر جنرل اصغر نواز، آئی جی فاریسٹ محمود ناصر کے علاوہ اعلی افسران نے شرکت کی۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے موسمی تبدیلیوں کو دہشت گردی سے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وزارت کی ذمہ داریوں میں کئی گناہ اضافہ ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

قدرتی آفات زلزلوں، سیلابوں اور مون سون کی تبدیلیوں کی وجہ سے وزارت تمام وزارتوں کے ساتھ اپنے رابطوں میں اضافہ کرے۔ اجلاس میں نایاب پرندوں کے شکار کے حوالے سے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ جنگلی اور آبی جانوروں کی نسلوں کو بچانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے تیتر اور باز کے شکار کے حوالے سے کہا کہ پرندوں آبی اور جنگلی جانوروں کا خاتمہ تشویش ناک ہے ان کے شکار پر سخت پابندی ہونی چاہیے۔ وفاقی وزیر پرویز رشید نے مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی تیتر کھاو پر مبنی نہیں جن کو ہم تیتر کا شکار کرواتے ہیں۔ انہوں نے کل ہی پاکستان کے دشمن ہندوستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ کیا ہے۔

کمیٹی چیئرمین نے تجویز دی کہ پی ٹی وی پر موسمیاتی تبدیلیوں اور خطرات کے بارے میں آگاہی مہم شروع کی جائے۔ وفاقی وزیر پرویز رشید نے اس تجویز پر بھی اپنی بزلہ سنجی کو قائم رکھتے ہوئے کہا کہ پیمرا بغیر دانتوں کے ہے پیمرا کا الیکٹرونک میڈیاء پر اختیار نہیں، حکومت پیمرا کے دانت لگانے کی کوشش کرتے تو آزادی صحافت پر قدغن کا اقدام کہا جاتا ہے اور آگاہ کیا کہ پی ٹی وی آگاہی مہم چلا رہا ہے۔

کمیٹی کو اگلے اجلاس میں پوری تفصیل سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ کمیٹی کے اجلاس میں ثابت وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی زبر دست الفاظ میں تعریف کی گئی۔ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری موسمیات عارف احمد خان نے آگاہ کیا کہ جنگلات کی تیزی سے کٹائی بھی سیلابوں کی وجہ ہے، جنگلات کے حوالے سے مشاہد اللہ خان نے ایک قومی فاریسٹ پالیسی بنوائی تھی جو ایک اچھا اقدام رہا پالیسی کا ڈرافٹ صوبوں کو بھجوا دیا گیا ہے، جواب آنے کے بعد سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی جائے گی۔

ملک کے کل رقبے کے 65 فیصد علاقے پر جنگلا ت کا حدف ہے لیکن موجودہ صورتحال میں حدف حاصل کرنا نا ممکن ہے اور کہا کہ جس نے بھی جنگلات کی زمین یا جنگلا ت پر قبضہ کر رکھا ہے خواہ اس کا تعلق کسی بھی با اثر شخص سے ہو قبضہ واگزار کرانا چاہیے۔ چیئر مین کمیٹی نے مری ایکسپریس وے پر جنگلات کی بے رحمی سے کٹائی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ بلڈنگ کوڈز موجود ہیں قانون نہیں جس کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو رہا، آگ لگنے کی صورت میں سرکاری عمارات میں بھی نظام موجود نہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بیشتر سرکاری عمارتوں میں آگ لگنے کی صورت میں ہنگامی راستہ موجود نہیں ہے۔ این ڈی ایم اے کے قائمقام چیئرمین میجر جنرل اصغر نواز نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں س متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان تیسر ے نمبر پر ہے، محکمہ موسمیات کے ریڈار صرف 7سات سے پندرہ دنوں کی پیشن گوئی کر سکتے ہیں، محکمہ کو دس جدید ریڈار ملنے چاہییں۔

موسمیاتی تبدیلی دفتر میں متروک شدہ حالات ہیں اور خود کار موسمیاتی دفاتر کا بھی فقدان ہے۔ سینیٹر نزہت صادق اور سینیٹر ثمینہ عابد نے سیور بلب اور میڈیکل آلات کے کانچ کے ٹکروں کے سمندروں اور دریاوٴں میں جمع ہونے اور پانی پینے سے اندھا پن، پاگل پن کی بیماریوں کے علاوہ آبی جانوروں کی جانوں کو درپیش خطرات کا معاملہ اٹھایا جس پر کمیٹی نے وزارت کو بین الاقوامی معاہدات پر مکمل عمل کرنے کی سفارش کی۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے دیو سائی پارک کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں اور سینیٹر ثمینہ عابد نے واٹر شیڈ پروگرام کے حوالے سے سوالات اٹھائے۔ سینیٹر مشاہد حسین، نہال ہاشمی اور ستارہ ایاز نے کیوبا کے عوام کیلئے نظام کو بھی پاکستان میں اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں پاکستان کے خطراتی اضلاع کے نقشوں انفراسٹرکچر کی پلاننگ اور ڈیزائننگ پر توجہ دینے کی بھی سفارش کی گئی۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے 1122 سروس کو پاکستان میں انقلاب قرار دیا۔ سینیٹر نزہت صادق نے گرل گائیڈ کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز دی۔

متعلقہ عنوان :