سپریم کورٹ ، تلور کے شکار پر پابندی برقرار

بلوچستان ، سندھ کی بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلوں کیخلاف درخواستیں زائد المعیاد قرار دے کر خارج وفاقی حکومت کو صوبوں میں تلور کے غیر قانونی شکار کی اجازت دینے کا اختیار نہیں،غیر ملکی مہمانوں کو زمین کیوں دی گئی ہے، ملک کی سالمیت ،صوبائی خودمختاری کہاں گئی ؟چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس ہم قدرت کے ساتھ مذاق کرتے ہیں تبھی تو سیلاب آتے ہیں سیکرٹری خارجہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کررہے ہیں،جسٹس دوست محمد

بدھ 19 اگست 2015 19:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 اگست۔2015ء) سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی برقرار رکھتے ہوئے بلوچستان ، سندھ کی بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلوں کیخلاف دائر درخواستیں زائد المعیاد قرار دے کر خارج کردیں ۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ وفاقی حکومت کو صوبوں میں تلور کے غیر قانونی شکار کی اجازت دینے کا اختیار نہیں ۔

غیر ملکی مہمانوں کو زمین بھی دے دی گئی وہ کیوں دی گئی ہے آنے والے غیر ملکی مہمان لگتا ہے کہ قانون سے بالاتر ہیں کہ حکومت نے اقوام متحدہ کے تحت دو معاہدوں پر دستخط کے باوجود اس کی پابندی نہیں کی ۔ ملک کی سالمیت ،صوبائی خودمختاری کہاں گئی ؟ سارے ملک کی پیمائش کرکے اس کا انچ انچ بھی غیر ملکی شہزادوں کو دے دیا جائے تب بھی وہ پیسہ نہیں مل سکے گا جس کا دعویٰ کیا جاتا ہے یہ شہزادے اپنے ملک میں ہوں گے ہمارے ملک میں ہمارا ہی قانون لاگو ہوگا جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اس طرح کے شکار کی کس طرح سے اجازت دے سکتے ہیں جبکہ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ہم قدرت کے ساتھ مذاق کرتے ہیں تبھی تو سیلاب آتے ہیں سیکرٹری خارجہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کررہے ہیں انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے جنگلی حیات کے شکار اور تحفظ کے حوالے سے اب تک بنائے گئے قوانین کا جائزہ لیا اور بتایا کہ تلور جیسے نایاب پرندے کے شکار کی غیر قانونی اجازت دی جاتی ہے جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے دو معاہدوں پر دستخط کررکھے ہیں جس کی وجہ سے نایاب پرندے کی نسل خطرے میں ہے ۔ درخواست گزار نے کہا کہ چونکہ یہ ہجرت کرکے پرندے آتے ہیں اس کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ادارے کی الگ سے ہدایات ہیں ۔

یہ پرندے ستمبر سے سائبریا میں ہجرت کرکے آتے ہیں پاکستان میں پانچ سے سات ہزار پرندے آتے ہیں اگر تین ہفتوں میں اکیس سو پرندے مارے جائیں گے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ حکومت نے اس کی اجازت دے رکھی ہے درخواست گزارنے بتایا کہ براہ راست اجازت دی گئی ہے عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر الرحمان سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کمنٹس فائل کئے ہیں اس پر انہوں نے بتایا کہ ابھی تک نہیں کئے ہیں ۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وزارت خارجہ کس طرح سے براہ راست اجازت نامہ جاری کرسکتی ہے اور کس قانون کے تحت سکرٹری خارجہ شکار بارے اجازت نامے جاری کرسکتے ہیں ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اب بات واضح ہے کہ غیر قانونی شکار کی اجازت نہیں اور اجازت دینے کا وفاق کو اختیار نہیں تو پھر وہ کس قانون کے تحت یہ کررہے ہیں کیا بیرونی تعلقات پر آپ پاکستان میں غیر ملکیوں کو پاکستانیوں کو مارنے کی اجازت دینگے کیا پاکستان میں قتل کرنا جرم نہیں ہے اگر جرم نہیں ہے تو پھر کوئی بھی غیر قانونی آکر قتل کرسکتا ہے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ خود آرٹیکل پانچ کی خلاف ورزی کررہے ہیں جسٹس فائز نے کہا کہ یہاں تو لفظ شکار پر ہے جسٹس جواد نے کہا کہ یہ تو بہت سادہ سا معاملہ ہے ہمارا سوال ہے قانون دکھائیں کچھ لوگ آتے ہیں نایاب پرندے تلور کا شکار کرتے ہیں سو کی اجازت تھی انہوں نے اکیس سو مار دیئے ہمارا سوال سادہ سا ہے قانون دکھائیں ۔ وزارت خارجہ جس کے تحت اجازت نامے جاری کررہے ہیں ۔

عامر الرحمان نے کہا کہ وفاق نے تو صوبوں کو خطوط لکھے تھے جسٹس دوست نے کہا کہ آپ کو صوبے کے اعلیٰ حکام کو خط لکھنا چاہیے تھا کہ فلاں شخص شکار کھیلنا چاہتا ہے اس کی اجازت دی جائے ۔ جسٹس فائز نے کہا کہ وفاق کو اس کا اختیار ہے یا نہیں ؟ عامر الرحمان نے کہا کہ بیرونی مہمانوں کو وفاق اجازت دے سکتی ہے یہ ملکوں کے اندرونی معاملات ہیں جسٹس فائز آپ پھر بھی اجازت دینگے چاہے وہ ہمارے ملکی قانون کی بھی خلاف ورزی کریں پاکستان کا شہری جہاں بھی دنیا کے کسی ملک میں بھی رہ رہا وہ پاکستانی قانون کی پابندی کرے گا جسٹس دوست محمد نے کہا کہ آپ نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کی غیر ملکیوں کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے ؟ مہمانوں کو لوک ورثہ میں مدعو کریں آپ نے تو شکار کی اجازت دے دی جسٹس جواد نے کہا کہ غیر ملکی مہمانوں کو زمین بھی دے دی گئی یہ کیوں دی گئی ؟ وفاق کہہ رہاہے کہ ہم نے اجازت نہیں دی اگر یہ خلاف ورزی کی گئی تو ہم قانون کے مطابق کارروائی کرینگے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ آپ واضح کرائیں کہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی ہر بار معاف کردیں ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ جھوٹ نہ بولیں غلطی ہوگئی ہے تو تسلیم کریں جھوٹ بولنے کا خمیازہ بھی آپ کو بھگتنا پڑے گا ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ آپ پڑھ لیں یہ تلور کا شکار فارن ڈویژن کے تحت آتا بھی ہے یا نہیں ؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاق کو اس کا اختیار نہیں وفاق نے صوبوں کو صرف سہولیات مہیا کرنے کو کہا تھا جسٹس دوست نے کہا کہ یہ کوئی مہمانداری نیں ہے ہر ملک دوسرے ملک کو دیتا ہے یہ قانون کی حکمرانی کی بات ہے کہ آپ نے کس حد تک اجازت دینی ہوتی ہے صدر وزیراعظم ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے تو اس کی کیسے کرسکتے ہیں مہمان نوازی اپنی جگہ مگر قانون کی حکمرانی بھی کوئی چیز ہے فارن بزنس رولز میں بھی یہ اتھارٹی نہیں دی گئی ہے جسٹس جواد نے وزارت خارجہ کا جواب پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں پھول پروئے گئے ہیں جس میں انہوں نے اجازت نامے جاری کئے اے جی نے کہا کہ حال ہی میں وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ اجازت نامے جاری نہ کئے جائیں جسٹس جواد نے کہا کہ 15000 پرندے مار دیئے گئے ہیں وہ واپس لا کردیں ۔

ہم مہمانوں کو کچھ نہیں کہہ سکتے آخر کو وہ ہمارے مہمان قانون سے بالاتر بھی ہیں یو اے ای کے ہمارے ملک میں ہزاروں لوگ آتے ہیں معززین کی کس طرح سے تمیز کرینگے مجھے تو ڈگنٹریز کا مطلب قانون سے بالاتر لگتا ہے ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ اس سے تو لگتا ہے کہ یہ رائل فیملی سے تعلق رکھتے ہیں کیا کوئی دیگر افسران تو نہیں ہیں جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ درخواست گزار نے دو معاہدوں کا ذکر کیا ہے اس کی خلاف ورزی نہیں کی ہے آپ نے اقوام متحدہ کی دو قراردادوں پر دستخط کررکھے ہیں کیا آپ اس کی خلاف ورزی کرسکتے ہیں عدالت کو بتایا گیا کہ قانون میں تلور کے شکار پر پابندی ہے عامر الرحمان نے کہا کہ صرف جنوبی افریقہ سے آنے والے پرندوں کا شکار ممنوع ہے جبکہ ایشیائی ملکوں سے آنے والے پرندوں کا شکار ممنوع نہیں ہے ۔

روس سے آنے والے تلور کا شکارممنوع نہیں ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ وفاق نے تحقیق کی ہے کہ یہ پرندہ اس میں نہیں آتا جسٹس قاضی نے کہا کہ آپ کا بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں عامر الرحمان نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی قواعد مرتب کرنا ہیں جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ معاہدے سے باہر کیسے جاسکتے ہیں اقوام متحدہ کا بھی پاکستان ممبر ہے وہ کیسے اس کی قراراداد کی خلاف ورزی کرسکتا ہے عامر الرحمان نے کہا کہ اس کا شکار ممنوع نہیں ہے جسٹس جواد نے کہا کہ کیا اب آپ یہ کہنا چاہتے ہیں شکار غیر قانونی نہیں ہے کیا آپ نے تلور کے شکار کا کسی ملک سے معاہدہ کیا ہے عامر نے کہا کہ ایسی کوئی بات یا معاہدہ نہیں کیا گیا ہے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ یہ پرندہ شامل ہے جس کا شکار ممنوع ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ اقوام متحدہ کے دو معاہدوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں یہ وفاقی حکومت خلاف ورزی کررہی ہے جسٹس جواد نے کہا کہ مجھے حیرت ہورہی ہے کہ وفاقی حکومت آدھے گھنٹے سے اپنی غلطی تسلیم کرنے سے انکاری ہے ۔ ملک کی سالمیت کہاں گئی ؟ سالمیت کا مطلب ہے کہ قوانین کی پابندی کرینگے اور کرائینگے عامر الرحمان نے کہا کہ دو سے تین دن دے دیں جامع جواب داخل کرانا ہیں ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ زیادہ تیل لگانے والے پہلوان کا کہا جاتا ہے کہ فاؤل پلے کھیلتا ہے لگتا ہے کہ آپ نے بھی وقفے کے دوران تیل لگا لیا ہے عامر الرحمان نے عدالتی فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت نے مسترد کردیا ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ سرکار کا یہ نقطہ نظر نہیں ہوسکتا پرائیویٹ پارٹی ایسا کرتی تو اور بات ہوتی ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ جو ایک بالادست ادارہ ہے نے میونسپل لاء اپنایا تھا جسٹس جواد نے کہا کہ قوائد کی بات کی جاتی ہے شاہد اتنے فوائد نہیں ملتے سارے ملک کی پیمائش کرکے شہزادوں کو دے دیتے ہیں کہ یوکرائن اور دیگر شہزادے آئینگے اور پیسہ دینگے پیسہ پھر بھی نہیں آتا جسٹس دوست نے کہا کہ آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ غفلت کا نتیجہ تھا اور پرمٹ جاری کئے گئے اے جی نے کہا کہ صوبائی حکومت ہی ا جازت دے سکتی ہے وفاقی حکومت نہیں کرسکتی جسٹس جواد نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ سے قبل حکومت بنی اس نے لائسنس جاری کئے تھے اے جی نے کہا کہ وفاق صرف درخواست کرسکتا ہے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ یہ نایاب پرندہ ہے یا نہیں آپ اور ہماری تعریف سے کوئی فرق نہیں پڑتا آپ کو تو قانون دیکھنا ہے اے جی نے کہا کہ یہ نایاب پرندہ نہیں ہے یو اے ای والے 35ہزار پرندوں کی پرورش کرتے ہیں اور یہاں پھر ان کا شکار کرتے ہیں جسٹس جواد نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ پہلے 35 ہزار پرندے رہا کرتے ہیں پھر ہر اس شخص کو جو قانون سے بالاتر ہوتا ہے اسے فی کس سو پرندے مارنے کی اجازت دیتے ہیں بادشاہوں نے کچھ لوگوں کواجازت دی تھی آہستہ آہستہ اس کا وجود ختم ہوگیا 1911 میں لارڈز ختم نہیں ہوئے ان کا حق تھا کہ وہ تمام غریب لوگوں کے لئے بنائے گئے قانون کی خلاف ورزی کرسکتے تھے اب نہیں کرسکتے ایک ملکہ ایسا کرسکتی ہے قانون میں ان کو سب سے بالا قرار دیا گیا ہے عدالتیں بھی کورٹس آف کوئین ہیں ان کیخلاف مقدمہ نیں ہوسکتا یہ شہزادے اور بادشاہ اپنے ملک میں ہوں گے یہاں ان کو یہ سارک کیوں دیا جاتا ہے آپ ان کو اور طرح سے بھی ڈیل کرسکتے ہیں آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب تلور کی نسل نایاب ہوجائے گی تو پھر آپ کچھ کرینگے سندھ کے وکیل نے بھی وقت مانگ لیا عدالت نے کہا کہ آپ کووقت نہیں دینگے سندھ حکومت آکردے کہ یہ مائی باپ ہیں ہمارے حکمرانوں اور ان کے درمیان برادرانہ تعلاقت ہیں اس لئے ان کو نہیں روک سکتے ۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اگر آپ دلال نہیں دینگے تو اس کاثر آپ کو تنخواہ دینے والوں پر پڑے گا ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ یہ کوئی مشکل مقدمہ نہیں ہے جس میں آپ وضاحت نہ کرسکیں ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ اے جی کہہ چکے ہیں کہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کا نہیں صوبائی حکومت کا ہے پھر غیر قانونی احکامات وزارت خارجہ کو کیوں جاری کرتی ہے ؟ آپ ایسا کوئی حکم جاری کرتے ہیں جو کسی قانون کے زمرے میں نہیں آتا ۔

جسٹس جواد نے کہا کہ وزارت خارجہ امور کا جو مراسلہ ہم نے پڑھا تھا اس سے تو ایسا لگتا ہے کہ آپ حکم جاری کررہے ہیں یہ مراسلہ 2014-15ء کے لیے جاری کیا گیا یکم نومبر 2014ء کو جاری کیا گیا اٹھارہویں ترمی کے چودہ سال بعد جاری کیا گیا آپ کے صوبے کے اندر وفاقی حکومت کیسے کہہ سکتی یہ کہ فلاں علاقے کو مقرر کررہے ہیں جہاں غیر ملکی آکر شکار کھیلیں گے کیا آپ کے پاس کوئی خط بھجوایا ہے جس میں آپ کو لکھا گیا ہو کہ شہزادہ کو شکار کھیلنے کی اجازت دی جائے وہ خط بھی نہیں ہوگا آپ سوچیں یا نہ سوچیں جو ہماری حکومت کا معیار ہوچکا ہے اس کے تحت یہ خط بھی نہیں ہوگا جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ کیا صوبہ وفاقی حکومت بھی قانونی و غیر قانونی خواہشات کا احترام کرتا رہے گا پھر اس کی صوبائی خود مختاری کہاں گئی ؟ وزیراعظم پاکستان نے اس کی اجازت دی وہ اس کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں ؟ نوٹیفکیشن ان کی منظوری سے جاری کیا گیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اب تلور کی آبادی اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب اس میں کمی ضرور ہوگئی ہے جسٹس جواد نے کہا کہ اس کو ختم کردیں کہیں یہ آپ کی گندم اور گنے کو نہ اجاڑز دے جسٹس دوست نے کہا کہ اس کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے جسٹس فائز نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ پرندے اللہ نے کیوں بنائے ہیں ان کا بھی کوئی مقصد تھا جسٹس دوست نے کہا کہ 2015ء کی تازہ رپورٹ کے مطابق پرندہ کی نسل نایاب ہورہی ہے اور اب آخری حدوں پر ہے جسٹس جواد نے کہا کہ صوبائی خود مختاری اور انحصاری کا خیال نہیں رکھا گیا تو تشویش کی بات ہے وزیراعظم کیسے آپ سندھ حکومت کو حکم دے سکتے ہیں جسٹس دوست نے کہا کہ وزیراعظم کا پرنسپل سیکرٹری کا بلینک چٹ ہوکر انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو بطور سپیشل کیس ڈیل کیا جائے عدالت نے کہا کہ بلوچستان کا جواب زائد المعیاد ہے اس کوکیسے تسلیم کریں ؟ بلوچستان کی طرف سے بتایا گیا کہ گیارہ نومبر 2014ء کو فیصلہ محفوظ کیا گیا سترہ نومبر 2014ء کو فیصلہ جاری کیا گیا بلوچستان کے ایک فیصلے کے سردار عطاء الرحمان کی درخواست کابھی جائزہ لیا جسٹس جواد نے کہا کہ قانون کو ختم کرکے تبدیلی لے آتے ہیں کہ پہلے نمبر پر بادشاہ ہوگا پھر ڈگنٹیری اور پھر دوسرے لوگ آئینگے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ آج عجیب عجیب لفظ آرہے ہیں جسٹس جواد نے کہا کہ عطاء الرحمان خدائی خدمت گار ہیں جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ آپ ہائی کورٹ میں فریق مقدمہ نہیں تھے اس لئے یہاں بھی فریق نہیں بن سکتے جسٹس جواد نے فیصلے تحریر کراتے ہوئے کہا کہ آپ ہم نے دو روز مسلسل درخواست کی سماعت کی ہے آئین درخواست 2014ء منظور کی جاتی ہے جبکہ بلوچستان کی درخواست خارج کی جاتی ہے کیونکہ یہ زائد المعیاد ہے عدالت نے وفاق کی درخواست کا الگ آرڈر جاری کیا تاخیر کی وجوہات نہیں دی گئی ہے زائد المعیاد ہونے پر خارج کی جاتی ہے وجوہات بعد میں دی جائینگی عطاء الرحمان کی درخواست بھی خارج کی جاتی ہے جسٹس جواد نے کہا کہ ملک کی سالمیت ختم ہوجانے کیلئے یہ بنیادی حقوق بھی نہیں ہے جسٹس دوست نے کہا کہ جو مکھی گرمیوں میں آتی ہے تو ان کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے اردگرد گند ہے اس کو صاف کریں ہم نے قدرت کے ساتھ مذاق کیا ہے تبھی سیلاب آرہے ہیں قدرت نے جو کچھ بھی پیدا کیا ہے وہ بے کار نہیں پیدا کیا