جرمنی : پاکستانی ٹرک آرٹ، جرمن شہریوں بھی دیوانے نکلے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 20 اگست 2015 17:50

جرمنی : پاکستانی ٹرک آرٹ، جرمن شہریوں بھی دیوانے نکلے

جرمنی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 20 اگست 2015 ء) : پاکستانی ٹرک آرٹ کو شاید پاکستانی ثقافتی حلقوں میں تو اتنی پذیرائی نہیں ملی، جتنی بیرون ملک مل رہی ہے۔ اس آرٹ کو بیرون ملک متعارف کروانے میں ’پھول پتی‘ تنظیم کا کردار اہم ہے۔ پھول پتی کی ٹیم اپنے فاؤنڈر اور تخلیقی شعبے کے ڈائریکٹر علی سلمان آنچن کے ہمراہ جرمنی کے مختلف شہروں میں اس آرٹ کی نمائش کر رہی ہے۔


دنیا بھر اور پاکستان میں پاکستانی ٹرک آرٹ کی ترویج کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’پھول پتی‘ کی ٹیم ان دنوں جرمنی میں ہے۔ دارالحکومت برلن میں ان آرٹسٹوں کا کام ایسا تھا کہ جرمن بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے۔علی سلمان آنچن کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی ٹرک آرٹ وہ واحد شعبہ ہے، جس کا برصغیر اور دنیا میں کوئی ثانی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی ٹیم نے تاریخی دیوار برلن کی اوپن ایسٹ سائیڈ گیلری میں اپنے فن پارے پیش کیے۔اس موقع پر پاکستانی ٹرک آرٹ میں برلن کی سیر کو گئے ہوئے سیاحوں اور خود جرمنوں کی دلچسپی قابل دید تھی۔ بہت سے جرمن نوجوانوں نے یہ آرٹ سیکھنے میں دلچسپی ظاہر کی جبکہ کئی مردوں اور خواتین نے اپنی مختلف اشیاء پر نقش و نگار بنوائے اور پاکستانی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔

جرمنی میں ’پھول پتی‘ کی ٹیم مقامی پاکستانیوں اور برلن میں اس منصوبے کے آرگنائزر اور سماجی کارکن راشد ملک کی دعوت پر آئی ہے۔ تاہم پاکستانی سفارت خانے اور کراچی میں موجود جرمن قونصلیٹ نے بھی اس منصوبے میں بھرپور تعاون فراہم کیا ہے۔ایک جرمن لڑکی کا کہنا تھا کہ اسے پہلی مرتبہ پتہ چلا ہے کہ پاکستان کا آرٹ اس قدر خوبصورت ہے، اس نے کہا کہ”اب میرے دل میں شوق پیدا ہو رہا ہے کہ میں پاکستان جاؤں۔

“پاکستانی ٹرک آرٹ کو دیکھتے ہوئے بہت سے جرمنوں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی سیر کرنا چاہتے ہیں اور بہت سے آرٹ گروپوں نے ’پھول پتی‘ کے ساتھ مل کر کام کرنے پر مشاورت کی ہے۔برلن میں موجود ’پھول پتی‘ کی ٹیم کو مقامی پاکستانیوں نے بھی بہت سراہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے ایونٹس کا انعقاد ہوتے رہنا چاہیے تاکہ دنیا بھر کے لوگوں کو پاکستانی ثقافت کا بھی علم ہو۔


’پھول پتی‘ کے ڈائریکٹر اور ٹرک آرٹسٹ ممتاز، سینیئر آرٹسٹ اقبال اور علی سلمان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی پاکستان جیسا ’ٹرانسپورٹ آرٹ‘‘ موجود نہیں ہے۔ یہ گروپ پاکستانی آرٹ کو بعد ازاں یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔’پھول پتی‘ تنظیم کا پاکستان میں اس منصوبے کے آغاز کا مقصد اس آرٹ کی ترویج اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

ٹرک آرٹ کو اردو میں ’پھول پتی‘ جبکہ پنجابی میں ’پھول بوٹی‘ کہتے ہیں۔ پاکستان میں یہ تنظیم متعدد دیواروں کو اپنے نقش و نگار سے خوبصورت بنا چکی ہے۔’پھول پتی‘ تنظیم امریکا، کینیڈا، ترکی اور بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستانی ٹرک آرٹ کو پیش کر چکی ہے جبکہ اس کے متعدد منصوبے ابھی پائپ لائن میں ہیں۔

متعلقہ عنوان :