مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو دولت مشترکہ کانفرنس میں بلانے کا بھارتی مطالبہ مسترد، پاکستان کا سی پی اے کانفرنس منسوخ کرنے کا اعلان

کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کسی قیمت پر کوئی لچک نہیں دکھا سکتا، آئی پی اے سمیت دنیا کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے رہیں گے، ہم نے کشمیر پر جنگیں بھی لڑی ہیں اور اقوام متحدہ سے قراردادیں بھی منظور کروائی ہیں، دفتر خارجہ سے بھی مشاورت ہوئی ہے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 20 اگست 2015 18:08

اسلام آباد ۔ 20 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20 اگست۔2015ء) پاکستان نے مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو دولت مشترکہ کانفرنس میں بلانے کے بھارتی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے سی پی اے کانفرنس منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کسی قیمت پر کوئی لچک نہیں دکھا سکتا، آئی پی اے سمیت دنیا کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرتے رہیں گے، ہم نے کشمیر پر جنگیں بھی لڑی ہیں اور اقوام متحدہ سے قراردادیں بھی منظور کروائی ہیں۔

جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دولت مشترکہ کانفرنس پاکستان میں 30 ستمبر سے 8 اکتوبر تک ہونا تھی جس میں 53 ممالک سے 550 مندوبین نے شرکت کرنا تھی۔

(جاری ہے)

بھارت کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ آ رہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو بھی کانفرنس میں مدعو کیا جائے مگر ہمارا اس حوالے سے موقف بڑا واضح ہے اور کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ میں ہماری قراردادیں بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اس،بلی کے اسپیکر نے بھی کہا تھا کہ پاکستان اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور لندن سیکریٹریٹ سے بھی فون آیا تھا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو کانفرنس میں مدعو کرنے کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے مگر میں نے ان کو جواب دیا کہ کشمیر کے معاملہ پر پاکستان کے موقف میں لچک نہیں آ سکتی اس لئے ہم نے انہیں واضح کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو مدعو نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کو کوئی بھی اس طرح کا نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہیں۔ اسپیکر نے کہا کہ سی پی اے کانفرنس میں ہم نے بتانا تھا کہ پاکستان وہ نہیں ہے جس کا عالمی سطح پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 31 اگست یا یکم ستمبر کو نیویارک میں اسپیکرز کانفرنس ہو رہی ہے، اس میں 188 ممالک کے اسپیکرز اور وفود آ رہے ہیں۔ ہمارے پاس موقع ہے کہ سی پی اے کا معاملہ اور مسئلہ کشمیر وہاں بھرپور انداز میں اجاگر کریں گے۔

اس کے علاوہ سی پی اے کی کمیٹی لندن میں جبکہ اکتوبر میں آئی پی اے جنیوا میں ہوگی وہاں پر بھی اس معاملے کو اٹھایا جائے گا اور سی پی اے کے جتنے ارکان اور برانچیں ہیں، انہیں خط بھی لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کے التواء کو ایک موقع سمجھ کر دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی برانچ کو 2007ء میں بلایا گیا تھا اس وقت سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت تھی جبکہ اس وقت ملک میں جمہوری حکومت موجود ہے۔

ہم نے سی پی اے کا آئین دیکھ کر ہی فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام معاملات پر نیویارک اور جنیوا میں ہمیں پاکستان کا موقف پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں اسپیکر نے کہا کہ بھارت اور دیگر بضد ہیں کہ مقبوضہ کشمیر اسمبلی کو بلایا جائے، میں بضد ہوں کہ ہم نہیں بلائیں گے۔ اس لئے پاکستان میں اب اس کانفرنس کے انعقاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ہم نے اس معاملے پر نظرثانی نہیں کرنی تو ہم کیوں خود کو امتحان میں ڈالیں۔ دفتر خارجہ سے بھی مشاورت ہوئی ہے، انہیں بھی ہم نے اپنے موقف سے آگاہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کو مزید موثر انداز میں آگے بڑھنا ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان تنہا نہیں ہوا کیونکہ میں نے موقع ہی نہیں دیا کہ وہاں پر ووٹنگ ہو اور کسی قسم کی تقسیم سامنے آئے، دو چار ووٹ اوپر نیچے ہو سکتے تھے، ہم نے تقسیم سے بچنے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے اور ہمیں ان کی شرائط بھی قابل قبول نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں بلایا جائے اور ہم بتائیں گے کہ ہم نے مقبوضہ کشمیر برانچ کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر ہم نے جنگیں لڑی ہیں اور قراردادیں بھی منظور کروائی ہیں اس لئے کشمیر کے معاملہ پر ہم کسی بھی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔ ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اسپیکر نے کہا کہ 2015ء کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔