پاکستان کو کشمیر پر اپنے قومی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے ،بھارت بندوق کی نوک پر زیادہ دیر کشمیر یوں کو غلام نہیں رکھ سکتا ،عالمی قانون کی رو سے کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت ملنا چاہئے مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے مذاکرات بے معنی ہونگے، دولت مشترکہ کانفرنس کی منسوخی اچھا فیصلہ ہے

امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 21 اگست 2015 18:05

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21 اگست۔2015ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے پاکستان کو کشمیر کے معاملہ میں اپنے قومی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے ،بھارت بندوق کی نوک پر زیادہ دیر کشمیر یوں کو غلام نہیں رکھ سکتا ،عالمی قانون کی رو سے کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت ملنا چاہئے ،مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے مذاکرات بے معنی ہونگے ،پاکستان نے دولت مشترکہ کانفرنس منسوخ کرکے اچھا کیا ہے ۔

اگر پاکستان کی نظریاتی اساس کو چھیڑا گیا تواس کی جغرافیائی اساس بھی قائم نہیں رہے گی۔جماعت اسلامی آئین کا حلیہ بگاڑنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔جو لوگ دفعہ 62,63کو آئین سے نکالنا چاہتے ہیں وہ چوروں لٹیروں کی حکمرانی کا رستہ ہموار کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہمارے لئے برطانیہ اور ترکی نہیں مدینہ منورہ کی اسلامی جمہوریت ماڈل ہے ۔عدالتوں کو ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جو 18کروڑ جمہور کی سوچ کی عکاسی کرتے ہوں اور آئین و دستور سے ہم آہنگ ہوں۔

2ستمبر کو ملک بھر میں ’’یوم اردو‘‘ منایا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئین پاکستان بندوں کی فرمانبردار ی کیلئے اﷲ کی نافرمانی کی اجازت نہیں دیتا۔حکومت وزارت قانون اور اٹارنی جنرل کو حکم دے کہ وہ 21ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ، جس میں کہا گیاہے کہ اسلام کو ایک طرف رکھ کر ملک میں جمہوریت اور پارلیمان کو مضبوط کیا جائے، نظرثانی کی اپیل دائر کریں ۔

چیف جسٹس جواد ایس خواجہ ازخود نوٹس لیکر 21ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے فیصلے میں موجود ابہام اور شکوک و شبہات کو دور کریں ۔انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ناصر الملک نے اپنے آخری فیصلہ میں آئین کی اسلامی دفعات کے حوالے سے جن شکوک شبہات اور ابہام کو ایڈریس نہیں کیا موجودہ چیف جسٹس کو انہیں دور کرنے کیلئے فوری طور پر ازخود نوٹس لینا چاہئے تاکہ عوام کے اندر اس وجہ سے پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہوسکے ۔

انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کونظریہ ضرورت کے تحت تسلیم کیا گیا لیکن ملک میں سیکولر اور مذہب بیزار ایک معمولی اقلیت کی خواہش پریہاں برطانیہ امریکہ اور فرانس ماڈل جمہوریت کی قطعا اجازت نہیں دی جاسکتی ۔اگر اسی بے لگام جمہوریت کو اپنانا تھا تو پھر قیام پاکستان کیلئے لاکھوں جانیں قربان کرنے اور ہجرت کی کیا ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ قوم اسی جمہوریت کو قبول کرے گی جس کی تشریح آئین پاکستان میں کی گئی ہے ۔

دستور میں پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ،قرآن و سنت کو سپریم لا ء اور اﷲ کی حاکمیت کا اقرار کیا گیا ہے ۔ اسلام کو ایک طرف رکھنے سے آئین اور دستور قائم نہیں رہ سکتا۔متفقہ آئین سے انحراف قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کردے گی ۔ملک و قوم کیلئے وحدت اور یکجہتی ایٹم بم سے بھی زیادہ ضروری ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان مدینہ منورہ کے بعد لا الہ الا اﷲ کی بنیاد پر بننے والی دوسری اسلامی ریاست ہے جس کے نظریے اور جغرافیے کی حفاظت کیلئے جہاد کرنا ،لڑنا اور مرنا ہمارے ایمان کا تقاضا ہے اور ہم اس اسلامی ریاست کی خاطر شہادت سے ہمکنار ہونے کو ایک سعادت سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے قومی زبان اردو میں حلف لیکر اور اختلافی نوٹ لکھ کر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے ۔اب انہیں قومی زبان کو اس کا حق دلانے کیلئے فوری اوردور رس فیصلے کرنے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 68سال سے قومی زبان کے ساتھ ظلم ہورہا ہے اور انگریزوں سے آزادی کے باوجود قوم کو انگریزی کا اسیر رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی زبان کی مخالفت نہیں کرتے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ قومی زبان کو وہ عزت اور وقار ضرور ملنا چاہئے جس کی وہ حق دار ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اردو کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی زبانوں کا بھی فروغ اور ترقی چاہتے ہیں ۔