چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے رو برو قصور سکینڈل میں پنجاب حکومت اور آئی جی کی جانب سے متضاد رپورٹس پیش کرنے کا انکشاف

تھانہ گنڈا سنگھ والا میں 19مقدمات درج کئے گئے ،آئی جی پولیس /اب تک 23مقدمات درج کئے جا چکے ہیں‘ ہوم سیکرٹری پنجاب ہوم سیکرٹری کاقصور سکینڈل میں20ملزمان کی گرفتاری کا دعوی ،18ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں ‘ آئی جی کی رپورٹ

ہفتہ 22 اگست 2015 20:02

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے رو برو قصور سکینڈل میں پنجاب حکومت اور آئی ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22 اگست۔2015ء ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے روبرو قصور ویڈیو سکینڈل میں پنجاب حکومت اور آئی جی پولیس کی جانب سے متضاد رپورٹس پیش کرنے کا انکشاف ہوا ہے ، متضاد رپورٹس نے سوال کھڑا کر دیا ہے کہ اس سکینڈل میں آئی پنجاب سچ بول رہے ہیں یا ہوم سیکرٹری پنجاب ، جبکہ تحقیقاتی ایوانوں میں تضاد محض ابہام ہے یا عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشیش کی گئی ہے ۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منظور احمد ملک کے روبرو پیش کردہ رپورٹ میں آئی پنجاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قصور سکینڈل میں تھانہ گنڈا سنگھ والا میں اب تک 19مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ ہوم سیکرٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ تھانہ گنڈا سنگھ والا میں اب تک 23مقدمات درج کئے جا چکے ہیں ۔اسی طرح پنجاب حکومت کی طرف سے ہوم سیکرٹری پنجاب نے 20ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا ہے جبکہ آئی جی پنجاب نے اپنی رپورٹ میں 18ملزمان ہونے کا دعوی کیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان متضاد رپورٹس کے باعث قانونی حلقے یہ سوال کر رہے ہیں کہ پنجاب حکومت دو ملزمان کہیں اور سے لا کر ڈالنا چاہتی ہے یا آئی جی پنجاب دو ملزمان کو بچانا چاہتے ہیں ۔دوسری طرف ڈی آئی جی ابو بکر خدا بخش کی سربراہی میں قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو اب تک صرف سات مقدمات کی تفتیش کا ٹاسک دیا گیا ہے اور متاثرین نے جے آئی ٹی کا بھی بائیکاٹ کر رکھا ہے ۔ ایسے میں تحقیقات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اور اس سکینڈ ل کے باقی متاثرین کے مقدمات بھی جے آئی ٹی کی تحقیقات کا حصہ بنیں گے یا نہیں سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ متاثرین جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کر چکے ہیں مگر حکومتی سطح پر ان کو منانے کی کوئی کوششیں نہیں کی جا رہی ۔