طالبان لیڈر ملا عمر کی موت طبعی یا قتل؟ ، امارت کے معاملے پر طالبان میں اختلافات شدت اختیا ر کر گئے

Fahad Shabbir فہد شبیر ہفتہ 22 اگست 2015 23:03

طالبان لیڈر ملا عمر کی موت طبعی یا قتل؟ ، امارت کے معاملے پر طالبان ..

پشاور (رحمت اللہ شباب۔اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22اگست۔2015ء) طالبان سپریم کمانڈر ملا محمد عمر کی موت کے بارے میں ابھی تک مختلف قیاس ارائیاں کی جا رہی ہیں اور رفتہ رفتہ ایسی خبریں سامنے ارہی ہیں کہ جن میں کہا گیا ہے کہ طالبان لیڈر کی موت طبعی نہیں بلکہ انہیں قتل کیا گیا ہے حال ہی میں میرر نامی ایک ویب سائیٹ نے ملا عمر کے قریبی ساتھی اور فدائی محاذ نامی سخت گیر تنظیم کے لیڈر عمر خطاب نامی کمانڈر کے حوالے سے بتا یا ہے کہ ملا عمر کو گردوں کی تکلیف تھی اور جنوبی افغانستان کے ایک خفیہ مقام پر زیر علاج تھے جب طالبان کے موجودہ سربراہ ملا اختر منصور نے انہیں بتا یا کہ وہ وصیت میں انہیں ہی طالبان کا نیا سربراہ مقرر کریں جس پر ملا عمر نے انکار کیا ۔

ویب سائیٹ کے رپورٹر کرس ہوگز کے مطابق اس کے بعد ملااختر منصور نے اپنے کپڑوں میں چھپا یا ہوا نو ایم ایم کا پستول نکا ل دیا اور ملا عمر کو دو گولیاں چہرے پر اور ایک گولی سینے میں ماری جس سے وہ موقع پر جاں بحق ہو ئے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ملا ختر منصور نے اس سے پہلے ملا عمر کو بتا یا کہ پاکستانی ادویات پر انہیں اعتماد نہیں اس لئے وہ دوبئی سے ادویات خرید کر انہیں کھلا رہا تھا جس میں مبینہ طور پر زہر ملا یا گیا تھا ۔

عمر خطاب کے بقول زہر خورانی کے تین دن کے بعد انہیں شوٹ کر دیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زہر نے ان کے جگر پر اثرات شروع کئے تھے ۔ اطلاعات دینے والے کمانڈر عمر خطاب کے بارے میں کہا جا تا ہے کہ انہوں نے سال 2011میں طالبان سے علیحدگی اختیار کی تھی اور فدائی محاذ نامی ایک الگ تنظیم کی بنیاد رکھی تھی ۔ ایک دوسرے ذرائع نے یہ بھی بتا یا ہے کہ حال ہی میں کنڑ میں قریباًدو ہزار طالبان کمانڈروں اور علماء پر مشتمل ایک جرگہ ہوا ہے جس میں ملا عمر کے بھائی ملا عبدلمنان ، اس کے بیٹے ملا یعقوب ملا قدیر ذاکر ، طیب آغا ، ملا عبدلمنان بندی ، ملا منصور دادللہ ( جونیئر ) ملا نجیب اللہ اور حاجی شمالی خان شامل ہیں ۔

اطلاعات میں بتا یا گیا ہے کہ علماء اور کمانڈروں کے جرگے نے ملا عمر کے بھا ئی اور بیٹے سے اختیار لے لیا ہے تاہم ملا منصور کے بارے میں ابھی تک ابہا م ہے جو کہ جرگے کو فیصلے کا اختیار دینے میں ابھی تک پس وپیش سے کام لے رہا ہے ۔ تجزیہ نگا روں کا خیال ہے کہ اگر پہلے سے نسبتاً کمزور پوزیشن والے طالبان کے درمیان صلح نہ ہوئی تو ان کے درمیان خانہ جنگی کے پیدا ہو نے کا قوی امکان ہے تاہم ابھی تک واضح طور پر طالبان کی طرف سے ملا عمر کی موت کے اس پہلو پر کو ئی موقف سامنے نہیں آیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :