سائبر سیکورٹی امریکہ کیلئے در د سر بن گئی، قابو نہ پاسکا تو انگلیاں چین کی طرف اٹھا دیں،رپورٹ
ہو سکتا ہے میری کچھ ای میکز روسیوں اور چینیوں نے پڑھ لی ہوں ،جان کیری کا اعتراف
اتوار 23 اگست 2015 12:55
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 اگست۔2015ء) امریکی حکومت کو سکیورٹی کا ایک بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ اور وہ مسئلہ ہے ’سائبرسکیورٹی‘ کااور اس مسئلہ پرجب امریکہ قابو نہ پاسکا تو انگلیاں دیرینہ حریف چین کی طرف کر دیں۔ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک برس کے دوران امریکہ میں چھوٹے سے وفاقی اداروں سے لے کر بہت بڑے محکموں تک کے ’اَن کلاسیفائیڈ کمپیوٹر‘ مواد اور اِی میل نظام سبھی سرگرم ہیکرز، حکومتی جاسوسوں اور منظم جرائم پیشہ افراد کی حرفتوں کی نذر ہوئے ہیں۔
اِن میں محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، آفس آف پرسنیل منیجمنٹ سے لے کر انٹرنل رونیو سروس اور امریکی پوسٹ آفس سبھی شامل ہیں۔ اْن کے سسٹم پر نہ صرف حملہ ہوچکا ہے، بلکہ زیادہ تر معاملات میں لاکھوں نجی فائلیں اور اِی میل چرائے گئے ہیں۔(جاری ہے)
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ اِن حملوں کے جواب میں، امریکی اہل کاروں اور سائبر سکیورٹی کے ماہرین نے زیادہ تر روسی اور چینی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے گروہوں کی جانب انگشت نمائی کی ہے، حالانکہ حکام یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ ہیکنگ کی یہ کوششیں دنیا بھر سے ہوتی رہی ہیں۔
۔یہاں تک کہ خود امریکہ کے اندر بھی اس طرح کی کوششیں ہوئی ہیں۔ روس اور چین نے اپنی جانب سے مستقل طور پر ایسے حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ دراصل وہ امریکہ کی سرپرستی میں کی جانے والی ہیکنگ کا شکار ہیں۔ہیکنگ کے اِن کامیاب حملوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امریکہ اپنے کمپیوٹر نظاموں کو محفوظ بنانے کے کام میں غفلت کا مرتکب ہو رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایک حالیہ ٹیلی ویڑن انٹرویو میں یہ بات تسلیم کی ہے کہ عین ممکن ہے کہ عہدے میں فائز رہنے کے دوران، اْن کی کچھ اِی میل روسیوں اور چینیوں نے پڑھ لی ہوں۔برجر کرسچین سین، ’گھوسٹ میل پرائیسی پلیٹ فارم‘ کے چیف آپریٹنگ افسر ہیں۔ اْن کا کہنا ہے کہ مثال کے طور پر، ’جی میل‘ اور ’یاہو میل‘ عشرے پرانے اور فرسودہ ہیں۔ یہی دو ادارے اِی میل کی بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔ اْنھوں نے بتایا کہ اِس ضمن میں یہی افسوس ناک امر ہے کہ یہ بہت ہی پرانی ٹیکنالوجی ہے۔یہ ایسا نظام ہے جو 30، 40 یا اْس سے بھی زیادہ پرانا ہے۔ باقی تمام چیزیں یا تو نئی اور ’سپر ایڈوانسڈ‘ ہیں۔ لیکن، اِی میل نئی نہیں۔اِی میل کے سرورز سے دوسرے سرورز کی طرف ڈیٹا آتا جاتا ہے، پھر اِسے مخصوص اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیے اسٹور کیا جاتا ہے۔سرور ہر قسم کی شکل اور سائز کے ہوتے ہیں، یعنی گوگل کے بے انتہا بڑے اور ہیلری کلنٹن کے متنازع نجی سرور کی طرح کے، جسے نیویارک کے شپاکوئا شہر میں اْن کے گھر میں لگایا گیا تھا، جب وہ امریکی وزیر خارجہ تھیں۔کرسچین نے کہا کہ جو پیغامات صارفین بھیجتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اْنھیں ’پرائیویسی‘ کا تحفظ حاصل ہو۔۔ مثلاً ’ایس ایس ایل انکرپشن‘۔ تاہم، جب صارف کے سرور سے اِی میل روانہ ہوتی ہے تو اْسے موصول ہونے کے سرور کی تلاش ہوتی ہے۔۔ مثال کے طور پر ’جی میل‘ سے ’یاہو میل‘ کی جانب سفر۔ یہ پیغام پکڑا جا سکتا ہے یا اْس کی خبر عام ہوسکتی ہے، جب کہ پیغام بھیجنے اور موصول ہونے والے کو پتا نہیں ہوتا کہ اسے کون دیکھ رہا ہے۔بقول اْن کے، ’اِن دو’ پرووائڈرز‘ کے مابین کیا کچھ ہوتا ہے، یوں کہئیے کہ کسی کو کچھ پتا نہیں ہوتا۔اور، اگر کوئی نہیں جانتا، تو پھر کسی کو کیا خبر کہ درمیان میں کتنے ’راؤٹرز‘ اور ’ہَب‘ ملوث ہیں، جہاں سے ایک پیغام گزر رہا ہے، اور کون اسے دیکھ رہا ہے۔ یہ حرف کی صورت میں بالکل نہیں ہوتے۔ لیکن، پوسٹ کارڈ کی صورت میں ہوتے ہیں، کیونکہ اِس مرحلے پر، اْسے کوئی بھی دیکھ اور پڑھ سکتا ہے۔واضح رہے کہ اِی میل کے ڈزائن اور دیگر نقص کو دور کیا جاسکتا ہے۔ کئی برسوں سے، حکومت امریکہ کی جانب سے کلاسی فائیڈ اطلاعات ایک طرف سے دوسری جانب، اور مخصوص اکاؤنٹس پر بھیجی اور وصول کی جاتی رہی ہیں، جن کا انحصار قابل بھروسہ ’ہارڈ ویئر‘ اور محفوظ لائنوں سے ہوتا ہے۔۔ ایسی مواصلات کو کھوج لگانے والوں سے دور رکھا جاتا ہے۔کرسچین سین کے ’گھوسٹ میل‘ کی طرز پر کئی ایک ادارے اب صارفین کو ’انکرپٹیڈ‘ پیغام رسانی کی سہولت فراہم کرتے ہیں، جس اقدام کے ذریعے، اِی میل کی بنیادی غیر محفوظ ترسیل سے بچا جا سکتا ہے۔تاہم، یہ حفاظت تبھی موجود ہوتی ہے جب پیغام بھیجنے اور وصول کرنے والے محفوظ پلیٹ فارمس اور سرورز کا استعمال ہو؛ جس کا مطلب یہ ہوا کہ جب ایک صارف کوئی ڈیٹا محفوظ پلیٹ فارم سے آگے بھیجتا ہے تو عدم تحفظ کا دائرہ شروع ہوجاتا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 4 فیصدسے زائد کا اضافہ ریکارڈ، بٹ کوئن اور سونا بھی متاثر
-
ناسا کے سربراہ کا خلا میں چینی فوج کی موجودگی کا دعویٰ
-
سپیس ایکس نے مزید 23 سٹار لنک انٹرنیٹ سیٹلائٹ زمین کے گرد مدار میں بھیج دیئے
-
غریب ممالک کے قرضوں کے بوجھ کو تیزی سے کم کرنے کے حل موجود ہیں، اقوام متحدہ
-
ایمریٹس ایئرلائن کا دبئی سے آپریشن بحال، مسافروں کو نئی بکنگ کرانے کی ہدایت
-
اقوام متحدہ نے غزہ کے لیے 2.8 ارب ڈالر کی فنڈنگ کی اپیل کردی
-
عمان،سیلابی ریلے میں بیٹی کو سینے سے لگائے باپ کی ویڈیو نے دل دہلا دیئے
-
سعودی عرب میں ٹریفک چالان پر 50 فیصد رعایت کااعلان
-
غلط اندازہ اسرائیل ایران تصادم بڑھنے کا باعث بنا، امریکی میڈیا
-
زائرین کو 40 برس سے مفت چائے پلانے والے بزرگ کا انتقال
-
ترجمے کی مضحکہ خیز غلطی، بھارتی ریلوے اسٹیشن پرلگا بورڈ وائرل ہوگیا
-
کوڑے دان سے ملا سونے، ڈالرزسے بھرا بیگ ایرانی شہری نے مالک کو واپس کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.