مودی حکومت کی پاکستان کے بارے میں کوئی مستحکم پالیسی ہی نہیں ٗ وہ صرف پاکستان کے بیانات کا رد عمل دینے تک محدود ہے ٗبھارتی میڈیا

بھارتی رہنما صرف بھانت ٗ بھانت کے بیانات دینے تک محدود ہیں ٗ قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر مذاکرات معطل ہونے سے بھارتی حکومت کا قد مزید چھوٹا ہوگیا ہے ٗمودی سر کار کشمیری رہنماؤں کو بار بار گرفتار اور رہا کر کے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے ٗ میڈیا کا تبصرہ

اتوار 23 اگست 2015 14:11

مودی حکومت کی پاکستان کے بارے میں کوئی مستحکم پالیسی ہی نہیں ٗ وہ صرف ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 اگست۔2015ء) بھارتی میڈیا نے اپنی حکومت کا بھانڈا پھوڑ تے ہوئے کہاہے کہ مودی حکومت کی پاکستان کے بارے میں کوئی مستحکم پالیسی ہی نہیں ہے بلکہ وہ صرف پاکستان کی طرف سے آنے والے بیانات کا رد عمل دینے تک محدود ہے اور بھانت ٗ بھانت کے بیانات دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر ہونے والے مذاکرات معطل ہوئے ہیں اور اس سے بھارتی حکومت کا قد مزید چھوٹا ہوگیا ہے ۔

بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز میں آکر پٹیل نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بھارتی رہنما اور وزارت خارجہ صرف مختلف قسم کے بیانات دینے تک محدود ہے کبھی وہ کہتے ہیں کہ پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے تک بات چیت نہیں ہوگی کبھی کہتے ہیں بات چیت جاری رہے گی کبھی کہتے ہیں کرکٹ ڈپلو میسی چلائیں گے ٗ کبھی کہتے ہیں نہیں چلائیں گے اور اسی طرح کنٹرول لائن کی صورتحال کے بارے میں بھی مختلف بیانات دیئے جاتے ہیں.

اخبار لکھتا ہے کہ گزشتہ پندرہ ماہ کے دور ان صرف تضاد بیانی ہی سامنے آتے رہی ہے جس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کی کوئی پالیسی ہی نہیں اور وہ صرف بیان بازی تک محدود ہے اخبار لکھتا ہے کہ جس طرح حریت رہنماؤں کو حالیہ دنوں میں بار بار گرفتار اور پھر رہا کیا گیا ہے آخر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت عالمی برادری کو کیا بتانا چاہتے ہیں کہ ان سے خوفزدہ ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس قسم کی پالیسی پر حکومت کوئی شرمندگی بھی نہیں۔

(جاری ہے)

اخبار لکھتا ہے کہ تنازعات حل کر نے کے دنیا میں تین راستے ہیں ایک ثالثی جو بھارت نہیں چاہتا ٗدوسرا جنگ جو بھی بھارت نہیں چاہتا تیسر آپشن صرف مذاکرات ہیں اگر ہم پاکستان سے کچھ حاصل کر نا چاہتے ہیں تو ہمیں مل بیٹھنا ہوگا ۔’’کٹی‘‘کبھی بھی موثر سفارت کاری نہیں رہی ۔اخبار لکھتا ہے کہ آج بھارت میں دہشتگردی انتہائی کم ہو چکی ہے کشمیر میں بھی تشدد میں بہت کمی آئی ہے جو آج سے چودہ سال قبل عروج پر تھا اور اس طرح وہ ہلاکتیں جو 2001میں 4507تھیں گزشتہ چار سالوں میں صرف دو سو رہ گئی ہیں اس صورتحال میں یہ سوچنا کہ پاکستان کشمیر میں تشدد پھیلا رہا ہے انتہائی احمقانہ سوچ ہے اگر ہم دہشتگردی کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالیں تو پھر بھی یہ اب بہت کم ہو چکی ہے اخبار لکھتا ہے کہ مودی سر کاری ایک طرف بہانے بازی کررہی ہے اور دوسری طرف وہ سنجیدہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اگر پاکستان دہشتگردی میں اضافہ کا فیصلہ کرتا ہے تو ہم اسے کیسے روکیں گے ؟ہم صرف اکھنڈ بھارت کا نعرہ لگا کر اپنے مفادات حاصل نہیں کر سکتے ۔

اخبار لکھتا ہے کہ فیلڈ مارشل منٹگمری نے کہا تھا کہ جنگ لڑنے کا اصل حربہ یہ ہے کہ آپ دشمن کے اقدامات کو کنٹرول کرلیں لیکن بھارتی حکومت اس بات کو نہیں سمجھ رہی اور اس نے باہمی تعلقات کے حوالے سے پاکستان کو ویٹو پاور دے دی ہے جس سے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ اس سے بھارت کا قد اور چھوٹا ہوگیا ہے ۔