لاپتہ افراد کی بازیابی،سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے حکم پر عمل نہ ہو سکا

لارجر بنچ کی تشکیلکا آرڈرجون 2014ء میں جاری کیا گیا ،تصدق جیلانی کے بعد ناصر الملک بھی ریٹائرڈ ہو گئے، موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں 16 روز رہ گئے آمنہ مسعود جنجوعہ نے 3 مزید درخواستیں بھی دائر کیں کہ لاپتہ افراد کے مقدمات کو سماعت کیلئے مقرر کیا جائے ان درخواستوں کو بھی سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا گیا موجودہ چیف جسٹس نے بھی 9 ستمبر کو ریٹائر ہو جانا ہے، لاپتہ افراد کے مقدمات کا کیا بنے گا،آخر ان مقدمات کی سماعت کون کرے گا،آمنہ مسعود کی آن لائن سے گفتگو

اتوار 23 اگست 2015 17:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 اگست۔2015ء) ملک بھر سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے بارے میں سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کے دور میں لارجر بنچ کی تشکیل بارے حکم پر تاحال عمل نہ ہو سکا اور ابھی تک لارجر بنچ نہیں بنایا جا سکا۔ لارجر بنچ کی تشکیل کے بارے میں جون 2014ء کو آرڈر جاری کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بعد چیف جسٹس ناصر الملک بھی ریٹائرڈ ہو گئے اور اب موجودہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی مدت ملازمت میں بھی 16 روز باقی رہ گئے ہیں۔

ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے بھی 3 مزید درخواستیں بھی دائر کی ہیں کہ لاپتہ افراد کے مقدمات کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے ان درخواستوں کو بھی سماعت کے لئے تاحال مقرر نہیں کیا گیا۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے ان لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی اعلیٰ عدلیہ سے بہت امیدیں وابستہ ہیں اور انہوں نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کے لئے عدالت عظمیٰ نے جو حکم جون 2014ء میں جاری کیا تھا پر عملدرآمد کے لئے بھی عدالت سے استدعا کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب تو موجودہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں بھی کم دن باقی رہ گئے ہیں اور انہوں نے 9 ستمبر کو ریٹائر ہو جانا ہے تو بتائیے لاپتہ افراد کے مقدمات کا کیا بنے گا اور آخر کو ان مقدمات کی سماعت کون کرے گا اور کون لاپتہ افراد کے لواحقین کے زخموں پر مرہم رکھے گا۔ خود ان کے خاوند مسعود جنجوعہ کو لاپتہ ہوئے بھی 10 سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ان کا بھی تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکا