Live Updates

نئی ای سی ایل پالیسی کا اعلان، بلیک لسٹ ختم، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ متعارف کرائی جائے گی، آئندہ کسی بھی فرد کا نام باقاعدہ منظوری کے بعد ہی ای سی ایل میں شامل کیا جائے گا ، نکتہ نظر میں اختلاف ہو سکتا ہے لیکن فوج کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، دھرنے کے حوالے سے سابق آئی ایس آئی چیف کی ٹیپ کا کوئی نشان موجود نہیں، عمران خان باتیں بہت کرتے ہیں لیکن دوسرے دن بھول جاتے ہیں، عمران خان الزام لگاتے ہیں تو شرم نہیں آتی، چیئرمین نادرا نے سچ بولا انہیں شرم کیوں آئے،ستمبر کے پہلے ہفتے میں تمام مدارس کے منتظمین کے ساتھ اجلاس کریں گے، جس میں وزیراعظم، آرمی چیف اور چاروں وزرائے اعلیٰ کو دعوت دی جائے گی، اداروں کا دفاع کرنا حکومت اور سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے، سیاسی بیانات کا جواب آئی ایس پی آر ہرگز نہیں دے گا، سواسال قبل اغواء ہونے والے چینی باشندے کو بازیاب کروالیا گیا ہے،حکومت سیاسی تفریق سے بالاہو کراداروں کی بہتری کیلئے کام کر رہی ہے، ای سی ایل میں نام صرف سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے حکم پر ڈالا جائے گا، ڈیفنس فورسز اور حساس اداروں کی سفارش پر بھی نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

اتوار 23 اگست 2015 19:50

نئی ای سی ایل پالیسی کا اعلان، بلیک لسٹ ختم، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ متعارف ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23اگست۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نئی ایگزٹ کنٹرول لسٹ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ کسی بھی فرد کا نام باقاعدہ منظوری کے بعد ہی ای سی ایل میں شامل کیا جائے گا جبکہ بلیک لسٹ کو ختم کر کے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ متعارف کرائی جائے گی، نکتہ نظر میں اختلاف ہو سکتا ہے لیکن فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، دھرنے کے حوالے سے سابق آئی ایس آئی چیف کی ٹیپ کا کوئی نشان موجود نہیں، عمران خان باتیں بہت کرتے ہیں لیکن دوسرے دن بھول جاتے ہیں، عمران خان الزام لگاتے ہیں تو شرم نہیں آتی، چیئرمین نادرا نے سچ بولا انہیں شرم کیوں آئے،ستمبر کے پہلے ہفتے میں تمام مدارس کے منتظمین کے ساتھ اجلاس کریں گے، جس میں وزیراعظم، آرمی چیف اور چاروں وزرائے اعلیٰ کو دعوت دی جائے گی، اداروں کا دفاع کرنا حکومت اور سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے، سیاسی بیانات کا جواب آئی ایس پی آر ہرگز نہیں دے گا، سواسال قبل اغواء ہونے والے چینی باشندے کو بازیاب کروالیا گیا ہے،حکومت سیاسی تفریق سے بالاہو کراداروں کی بہتری کیلئے کام کر رہی ہے، ای سی ایل میں نام صرف سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے حکم پر ڈالا جائے گا، ڈیفنس فورسز اور حساس اداروں کی سفارش پر بھی نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا، نیب اور ایف آئی اے کی سفارشات پر نام ای سی ایل میں ڈالنے سے قبل کمیٹی جائزہ لے گی،3سال تک کیس منطقی انجام تک نہ پہنچا تو نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) کی پالیسی میں تبدیلی سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ای سی ایل سے متعلق واضح پالیسی لا رہے ہیں، ماضی میں ای سی ایل کے قانون کو بے دردی سے استعمال کیا گیا اور پچھلے تیس سالوں سے تو مذاق ہی سمجھ لیا گیا،1985ء سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر لوگوں کے نام موجود ہیں، ماضی میں ای سی ایل کو انتقامی کارروائیوں کیلئے استعمال کیا گیا، خاندانی تنازعات پر بھی نام بلیک لسٹ میں شامل کر لئے جاتے تھے تاہم گزشتہ دو سال میں کسی ایک شخص کا نام بھی ذاتی بنیاد پر ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا، وزارت داخلہ کی ای سی ایل میں 8ہزار افراد شامل ہیں جبکہ ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں 52ہزار افراد شامل ہیں تاہم اب ای سی ایل میں نام ڈالنے کی اتھارٹی صرف وزارت داخلہ کے پاس ہو گی اور صرف سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے حکم پر، ڈیفنس فورسز اور حساس اداروں کی سفارش پر نام ای سی ایل میں ڈالا جائے گا،ای سی ایل میں حساس اداروں کے افسران جن کا باہر جانا قومی مفادات کے خلاف ہو ان کے نام شامل ہوں گے،پاسپورٹ بلیک لسٹ میں شامل 55ہزار افراد کا نام بھی خارج کیا جا رہا ہے،بلیک لسٹ کو مکمل طور پر ختم کر دیں گے، نیب اور ایف آئی اے کی سفارشات وزارت داخلہ دیکھے گی، نیب اور ایف آئی اے کی سفارشات پر نام ڈالنے سے قبل کمیٹی جائزہ لے گی، گرفتاری اور تفتیش سے جان چھڑانے کیلئے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنے دیں گے، تین سال تک کیس منطقی انجام تک نہ پہنچا تو نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا، ای سی ایل کے حوالے سے غلط اختیار استعمال کیا نہ کسی کو کرنے دیا،ای سی ایل کا استعمال ادارہ جاتی نظام کے تحت لانا ضروری ہے،بلا جواز کسی پاکستانی کی نقل و حرکت پر پابندی نہیں لگنے دیں گے، ایک ماہ کے اندر ای سی ایل میں شامل افراد کی تعداد 3ہزار رہ جائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ شناختی کارڈ کا نظام بھی مضبوط بنالیا ہے، چالیس ہزار جعلی شناختی کارڈ 2013ء سے قبل جاری کئے گئے،جعلی پاسپورٹ اور جعلی شناختی کارڈز کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے، 80ہزار سے زائد جعلی شناختی کارڈز منسوخ کئے جا چکے ہیں.

ملک کی رجسٹریشن اتھارٹی میں جعل سازی ملک کیلئے خطرہ ہوتی ہے،حکومت سیاسی تفریق سے بالاتر ہو کر اداروں کی بہتری کیلئے کام کر رہی ہے،میڈیا اداروں میں آنے والی بہتری کو بھی اجاگر کرے۔

انہوں نے کہا کہ سوا سال قبل اغواء ہونے والے چینی باشندے کو ڈیرہ غازی خان سے بازیاب کرالیاگیا ہے، چینی سیاح کو آج رات باضابطہ طور پر چین کے حوالے کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سیکیورٹی سے متعلق امور میں گھرا ہوا ہے، سیکیورٹی ایشوز پر میڈیا کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، میڈیا سے گزارش ہے کہ سیکیورٹی پر بریکنگ کی دوڑ چھوڑ دے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ای سی ایل میں شامل ہونے والے شخص کو اس سے متعلق آگاہ کیا جائے گا،ای سی ایل میں شامل ہونے والے شخص کو وضاحت کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا، ایسا نہیں ہو گا کہ ای سی ایل میں نام ڈال دیں اور بھول جائیں۔ اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے تحریک انصاف کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی منشاء کے مطابق نہ آنے والی رپورٹس پر تضحیک آمیز ریمارکس دیئے جاتے ہیں، مجھے دھرنے کی حقیقت کا پتہ ہے کہ وہاں کیا کیا ہوتا رہا ہے، خان صاحب بہت باتیں کرتے ہیں لیکن دوسرے دن بھول جاتے ہیں، گزشتہ دن شرم کرو، شرم کرو کی باتیں سنتا رہا، شرم چیئرمین نادرا کو نہیں بلکہ الزامات لگانے والوں کو آنی چاہیے، عمران خان الزامات لگاتے ہیں لیکن انہیں تو شرم نہیں آتی لیکن چیئرمین نادرا نے تو سچ بولا انہیں شرم کیوں آئے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے، اس حوالے سے (آج)پیر کو کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ بھی دوں گا جس کے بعد اگر وزیراعظم نواز شریف نے اجازت دی تو اس حوالے سے میڈیا کو بھی بریف کروں گا۔

شجاع خانزادہ شہید سے متعلق عجیب عجیب خبریں بریک کی جاتی ہیں، کوئی مرغی چور بھی پکڑا جائے تو میڈیا بریکنگ نیوز چلاتا ہے کہ سانحہ اٹک میں ملوث ملزمان گرفتار کرلئے ہیں، خدا را نیوز چینل والے ملکی سیکیورٹی پر اس طرح کی باتوں سے گریز کریں، اس طرح کی خبروں سے پہلے تصدیق کرلینی چاہیے، شجاع خانزادہ کو سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا گیا تھا اور انہیں گاؤں جانے سے بھی روکا گیا تھا، شجاع خانزادہ کے معاملے پر میڈیا کی افواہیں افسوسناک ہیں، ان غلط خبروں سے متعلق بھی کابینہ کے اجلاس کو بریف کروں گا، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ سانحہ اٹک پر پوری توجہ دے رہے ہیں، شجاع خانزادہ کیس میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے،غیر ذمہ دارانہ خبریں شجاع خانزادہ کیس کی تفتیش متاثر کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی میں چند دنوں تک دو ملکوں کے سرکاری دورے پر جا رہا ہوں، جہاں سے واپسی پر ستمبر کے پہلے ہفتے میں تمام مدارس کے منتظمین کے ساتھ اجلاس کریں گے، اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف بھی شریک ہوں گے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور تمام وزرائے اعلیٰ کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سیاسی لوگوں کی باتوں کا جواب دینا حکومت کا کام ہے فوج کا نہیں، اداروں کا دفاع حکومت اور سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے، سیاسی بیانات کا جواب آئی ایس پی آر ہرگز نہیں دے گا، حالت جنگ پر فوج پر الزامات لگانا کسی بھی پاکستان کے شایان شان نہیں، دھرنے کے حوالے سے سابق آئی ایس آئی چیف کی ٹیپ کا کوئی وجود نہیں، ٹیپ کے حوالے سے تمام باتیں افواہیں ہیں، سابق آئی ایس آئی چیف کی دھرنے کے دنوں میں وزیراعظم نواز شریف سے دو ملاقاتیں ہوئیں اور ان ملاقاتوں میں میں بھی موجود تھا، گزشتہ دو سالوں میں فوج سے بڑے اچھے تعلقات رہے ہیں،کوئی بھی تلخی نہیں ہوئی،نکتہ نظر میں اختلاف ہو سکتا ہے وہ ایک الگ بات ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات