اوفا اعلامیے پر عملدرآمد نہ ہونے سے پاک بھارت مذاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات کیلئے پاکستان کا ایجنڈا اوفا سمجھوتے کے عین مطابق جبکہ بھارت صرف دہشتگردی پر بات کر کے باقی تمام مسائل کو پس پشت ڈالنا چاہتا تھا، عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے مذاکرات کی منسوخی کا نوٹس لینا پڑے گا، بھارتی ایجنسی کے پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے ہمارے پاس واضح ثبوت ہیں، پاکستان کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزی کے بارے میں اقوام متحدہ کو آگاہ کرے گا،جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنا شملہ معاہدے میں شامل ہے،اگر کشمیر مسئلہ نہیں تو بھارت کی 7لاکھ فوج وہاں کیا کر رہی ہے؟

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیزکا ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہارخیال

پیر 24 اگست 2015 15:11

اسلام آباد ۔ 24 اگست (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اوفا اعلامیے پر عملدرآمد نہ ہونے سے پاک بھارت مذاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات کیلئے پاکستان کا ایجنڈا اوفا سمجھوتے کے عین مطابق تھا جبکہ بھارت صرف دہشت گردی پر بات کر کے باقی تمام مسائل کو پس پشت ڈالنا چاہتا تھا، بھارتی ایجنسی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے پاس ہمارے واضح ثبوت بھی ہیں،گزشتہ چند ہفتوں میں ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق ہوئے ہیں،پاکستان ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کے بارے میں اقوام متحدہ کو آگاہ کرے گا،جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنا شملہ معاہدے میں شامل ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک ٹیلی وژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امن اور ترقی پاکستان اور بھارت کی مشترکہ ذمہ داری ہے جسے دونوں ممالک کو پورا کرنا ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ اوفا سمجھوتے میں صرف دہشتگردی پر بات کرنے پر اتفاق ہوا تھا، اوفا سمجھوتے کے وقت بھارت نے کشمیر کا لفظ نہ لکھنے کا کہا لیکن کشمیر تمام تصفیہ طلب امور میں شامل ہے۔

حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کے بھارتی مطالبے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ نے کہا کہ شملہ معاہدے کے باوجود ہم پچھلے 20سال سے حریت رہنماؤں سے ملتے رہے ہیں اور جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل نکالنا شملہ معاہدے میں شامل ہے، پوری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ کشمیر دونوں جوہری قوتوں کے درمیان اہم مسئلہ ہے اور ویسے بھی اگر کشمیر مسئلہ نہیں تو بھارت کی 7لاکھ فوج وہاں کیا کر رہی ہے؟

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر ریفرنڈم ہونا چاہیے جس سے وہاں کے عوام اپنا فیصلہ دے دیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی پر مذاکرات سے انحراف نہیں کیا ہے، دہشتگردی بھی جامع مذاکرات کے 8نکات میں شامل تھی ویسے بھی ہم تو یہ کہتے ہیں کہ اگر دہشت گردی پر بات ہو سکتی ہے تو پھردوسرے نکات پر کیوں نہیں؟ بھارتی ایجنسی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے پاس ہمارے واضح ثبوت بھی ہیں۔

بھارت بلاوجہ دہشتگردی کے کئی واقعات میں پاکستان پر الزام لگاتا آیا ہے جو جھوٹے ثابت ہوئے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی جب سے اقتدار میں آئے ہیں وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ بھارت خطے کی سپرپاور ہے۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم ایک ایٹمی ملک ہیں اور اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے 6افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاکستان ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کے بارے میں اقوام متحدہ کو آگاہ کرے گا۔ ایل او سی پر کشیدگی ایک انسانی مسئلہ ہے جسے ہم ہر سطح پر اٹھائیں گے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بھارت پاکستان پر غیرریاستی عناصر کے ذریعے دہشتگردی کا الزام لگاتا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں جبکہ پاکستان کے پاس بھارتی ایجنسی کر کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت واضح ہیں۔

پاکستان تو غیرریاستی عناصر کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کو عالمی برادری نے بھی سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مذاکرات کی منسوخی کا عالمی برادری کو نوٹس لینا پڑے گا۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی میں بنیادی تبدیلی آئی ہے، ہم کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے۔

بھارت کیلئے تو ثبوت دینے سے زیادہ پروپیگنڈہ ضروری ہے جس میں وہ مصروف رہتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر کو بھول کر صرف اپنے ایجنڈے پر بات کرنا چاہتا ہے جو ممکن نہیں جب پہلے تمام مسائل پر بات چیت ہوتی رہی ہے تو اب کیوں نہیں ہو سکتی؟ پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے اور تمام حل طلب مسائل کے حل کیلئے جامع مذاکرات ہی پاکستان کی خواہش ہے۔