قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر مذاکرات سبوتاژ کئے جانے کے باوجود پاکستان کا ڈی جی رینجرز اور ڈی جی بی ایس ایف کی ملاقات کیلئے چھ ستمبر کی تاریخ پر آمادگی کا اظہار

مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکرات نہیں ہوسکتے اور اب پاکستان بھارت سے مذاکرات کی درخواست نہیں کرے گا، سرتاج عزیز پاکستان کی حکومت او رفوج کا موقف یکساں ہے، پوری قوم متفق ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے بات نہیں ہو سکتی بھارت سپر پاور بننے کی کوشش نہ کرے، وہ کوئی ثبوت نہیں دیتا صرف میڈیا میں الزام تراشی کرتا ہے،بھارتی ٹی وی کو انٹرویو

پیر 24 اگست 2015 21:32

قومی سلامتی مشیروں کی سطح پر مذاکرات سبوتاژ کئے جانے کے باوجود پاکستان ..

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء) پاکستان او ربھارت کے درمیان قومی سلامتی مشیروں کی سطح مذاکرات بھارت کی طرف سے سبوتاژ کئے جانے کے باوجود پاکستان نے ڈی جی رینجرز اور ڈی جی بی ایس ایف کی ملاقات کے لئے چھ ستمبر کی تاریخ پر آمادگی ظاہر کر دی ہے جبکہ زیرِ اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکرات نہیں ہوسکتے اور اب پاکستان بھارت سے مذاکرات کی درخواست نہیں کرے گا،پاکستان کی حکومت او رفوج کا موقف یکساں ہے، پوری قوم متفق ہے کہ مسئلہ کشمیر کے بغیر بھارت سے بات نہیں ہو سکتی،بھارت سپر پاور بننے کی کوشش نہ کرے، وہ کوئی ثبوت نہیں دیتا صرف میڈیا میں الزام تراشی کرتا ہے۔

بھارتی ٹی وی کو سی اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

(جاری ہے)

24 اگست۔2015ء بی این کو دیئے گئے انٹرویو میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ کشمیر پر عوام، حکومت اور فوج کا یکساں مؤقف ہے اور مستقبل کے تمام مذاکراتی ایجنڈوں میں مسئلہ کشمیر شامل رہے گا جب کہ پاکستان اب بھارت سے مذاکرات کی درخواست نہیں کرے گا تاہم بھارت نے درخواست کی تو اس پر غور کریں گے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں جواقوامِ متحدہ میں پیش کیے جائیں گے جب کہ بھارت نے داؤد ابراہیم سے متعلق کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے اور اس حوالے سے صرف میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں سپرپاور جیسا رویہ اختیار کررہا ہے اور پاکستان پر اپنا ایجنڈا تھوپنا اوفا میں ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

سرتاج عزیز نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ فوج بھارت سے مذاکرات نہیں چاہتی اور کہا کہ پاک فوج اورسیاسی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں،جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے تو اس پر پوری قوم متحدہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئندہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات کے بارے میں ہم کوئی تجویز بھارت کو نہیں دیں گے، اگر بھارت تجویز دے گا تو اس پر غور کریں گے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ اگر بھارتی ہم منصب سے ملاقات کی اجازت نہ بھی دی گئی تو پھر بھی وہ بھارتی ایجنسی را کی پاکستان میں مداخلت کے حوالے سے ثبوتوں پرمشتمل دستاویز انہیں ضرور پیش کروں گا۔انہوں نے ایک اور سوال پر کہا کہ قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات منسوخ ہونے کے باوجود ڈی جی ایم اوز، ڈائریکٹر جنرل بی ایس ایف اورڈی جی پاکستان رینجرز کی سطح پر ملاقاتیں ہوتی رہیں گی۔

چھ ستمبر کو سیکورٹی فورسز کی ملاقات ہوگی،جس کے لئے ایجنڈا پہلے ہی تیار ہو چکا ہے جبکہ ڈی جی ایم اوز کا ہفتہ وار رابطہ ہو تاہے وہ جب چاہیں ملاقات کر سکتے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت نے داؤد ابراہیم کی پاکستان میں موجودگی یا پاکستان کے گورداسپور واقعہ میں ملوث ہونے کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں دیا۔اگر وہ کوئی ثبوت دیں گے تو ہم کارروائی کریں گے،بھارت ہمیشہ کوئی ثبوت دیئے بغیر میڈیا میں ہی پاکستان پر الزام تراشی کرتا رہتا ہے،ان دونوں معاملات پر میرے دو سال میں بھارت نے کوئی ثبوت نہیں دیا۔