امید ہے پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر آجائیں ، نریندر مودی اپنے ذاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کررہے ہیں ، علاقائی سیاست میں جب ہمسائے تبدیل نہیں ہو سکتے تو اس حقیقت کو جلد سمجھ جانا ہی بہتر ہے ، پاکستان بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کیلئے ہمیشہ دو قدم آگے بڑھا لیکن دوسری طرف سے ان جذبات کا مثبت جواب نہیں دیا گیا

چیئرمین سینیٹ رضاربانی کی مقبوضہ کشمیر سے پاکستان کا دورہ کرنے والے صحافیوں کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

پیر 24 اگست 2015 22:35

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24 اگست۔2015ء ) چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر آجائیں گے ، ایسا نظر آتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اپنے ذاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کررہے ہیں ، علاقائی سیاست میں جب ہمسائے تبدیل نہیں ہو سکتے تو اس حقیقت کو جلد سمجھ جانا ہی بہتر ہے ، پاکستان بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کیلئے ہمیشہ دو قدم آگے بڑھا ہے اور ہمیشہ تعلقات کی بہتری کی کوشش کی لیکن دوسری طرف سے ان جذبات کا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔

وہ پیرکو پارلیمنٹ ہاؤس میں مقبوضہ کشمیر سری نگر سے پاکستان کا دورہ کرنے والے کشمیری صحافیوں کے 12 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کشمیری صحافیوں کے وفد سے گفتگو میں کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد سے ہی ممکن ہے جب ایک دفعہ کشمیری عوام کی امنگوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مسئلے کے حل کے طریقہ کار پر اتفاق ہو گیا تو اس کا حل ممکن ہے ۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ اگر دیوار برلن اور حال ہی میں ایران اور مغرب کے درمیان تنازعات حل ہو سکتے ہیں تو کشمیر کے معاملے کو طول کیوں دیا جارہا ہے مسئلہ کشمیر کے حل سے بھارت اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کی بہتری میں مدد ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیر کی ایک وجہ مغرب کی پالیسی ہے جس کوعالمی مفادات کی وجہ سے نظرانداز کیا جارہا ہے کیونکہ افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے معاملات میں ایسا ہی نظر آتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑی مارکیٹ ہے اور امریکا چین کے توڑ کیلئے بھارت کو استعمال کرنا چاہتاہے ۔چیئرمین سینیٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی روز ایسا نہیں گزرتا جب وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہوتی ہو لیکن مغربی دارلحکومتوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔اور یہ تمام عوامل مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژکر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر سے اپنی توجہ بالکل نہیں ہٹائی اور ہم کشمیر ی عوام کے حقوق کو ہر عالمی فورم پر بلند کرتے رہیں گے ۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین پارلیمانی وفود کے تبادلے ہورہے ہیں اور توقع ہے کہ جاری رہیں گے ۔