میں بدعنوان نہیں ، فٹبال میں کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے ، سبکدوش فیفا صدر سیپ بلاٹر

منگل 25 اگست 2015 11:10

میں بدعنوان نہیں ، فٹبال میں کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے ، سبکدوش فیفا ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء)فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے سبکدوش ہونے والے صدر سیپ بلیٹر نے کہاہے کہ وہ بدعنوان نہیں اورفٹبال میں کوئی بدعنوانی نہیں ہوئی ہے بلکہ گزشتہ عالمی فٹ بال کپ شفاف ترین تھا۔سیپ بلیٹر 1998 سے فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے صدر ہیں اور وہ فیفا میں کرپشن کے الزامات کے تحت ہونے والی تحقیقات کے دوران آئندہ برس فروری میں اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

فیفا نے رواں برس مئی میں 79 سالہ سیپ بلیٹر کو پانچویں بار صدر منتخب کیا تھا۔سیپ بلیٹر کے مطابق میں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ میں فیفا کی حفاظت کرنا چاہتا ہوں۔میں اتنا مضبوط ہوں کہ اپنی حفاظت کر سکوں۔ میں نے جو کیا اور جو نہیں کیا اس کا مجھے علم ہے۔ فیفا میں ادارے کے طور پر میں کوئی بدعنوانی نہیں ہے، ہاں کچھ لوگ خراب ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے مجھے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

سیپ بلیٹر نے کہا میں جانتا ہوں کہ میں ایماندار آدمی ہوں، میں بدعنوان اور پریشان نہیں ہوں۔سیپ بلیٹر نے فیفا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فیفا میں ادارے کے طور پر میں کوئی بدعنوانی نہیں ہے، ہاں کچھ لوگ خراب ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انھیں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ 2010 کا فٹبال کا عالمی کپ شفاف ترین عالمی کپ تھا۔واضح رہے کہ امریکی استغاثہ نے رواں برس مئی میں فٹبال میں مجرمانہ تحقیقات شروع کی تھیں اور اس کے تحت 14 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ رواں برس مء میں زیورخ میں ایک ہوٹل میں پولیس چھاپے کے بعد فیفا کے سات اہم اہلکاروں کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد فیفا بدعنوانیوں کے الزامات میں گھر گئی ہے۔امریکی محکمہ انصاف کی درخواست پر ان سات اہکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا اور اس نے 14 موجودہ اور سابقہ فیفا اہلکاروں اور ان کے معاونین پر بدعنوانی کے سنگین مقدمات قائم کیے تھے۔

امریکہ کی جانب سے جن 14 افراد پر ریکٹیئرنگ اور غیر قانونی طور پر پیسے کے لین دین کے الزمات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی تھی ان میں سے فیفا کے سات جونیئر اہلکاروں کے علاوہ دو نائب صدور تھے۔ان 14 ملزمان کیگروپ میں سے سات کو سوئٹزرلینڈ میں رواں برس مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ سوئس استغاثہ 2018 میں روس اور 2022 میں قطر کو عالمی کپ کی میزبانی کا حق دیے جانے کی تحقیقات کر رہی ہے۔