سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے‘احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے
منگل 25 اگست 2015 12:40
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء)کبھی ٹین ایجرز کا شاعر تو کبھی حسن و عشق کا مدح سرا، کہیں انقلاب کا منتظر تو کبھی ماضی کا نوحہ گر، کہیں انا سے اکڑا سر پھرا عاشق تو کہیں سب کچھ بھلا کر دوستی کے لیے پہل کرتا احمد فراز جنہیں آج دنیا کو چھوڑے 7 سال بِیت گئے مگر اْردو ادب میں وہ زندہ اور محفلوں میں اْن کا تذکرہ اب بھی جاری ہے۔
فراز نے اپنی زندگی میں کہا تھا 'سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے' مگر جس طرح ان کا تذکرہ ادب کی محفلوں میں ہے، اسے دیکھ کر یہی کہا جا سکتا کہ سلسلہ ٹوٹا نہیں تجھ سے تعلق کا فراز۔سن ساٹھ کی دہائی میں پہلے مجموعہِ شاعری سے اْردو ادب کے اْفق پر جگمگانے والا یہ ستارہ 7 برس پہلے آج ہی کے دن فلکِ ادب سے ٹوٹا تھا لیکن سچ یہ ہے کہ ٹوٹے تارے کی روشن کرنیں اب بھی باقی ہیں۔(جاری ہے)
حسن و عشق کے شاعر فراز کی شاعری کو جہاں ہر عمر کے شائقینِ ادب میں بے پناہ مقبولیت ملی وہیں برِ صغیر کے مشہور غزل گائیکوں نے ان کی غزلیں گا کر عام سامعین میں بھی مقبول بنا دیا۔
شہنشاہِ موسیقی مرحوم مہدی حسن نے فراز کی کئی غزلوں کو اپنی آواز کا سحر عطا کیا مگر جب انہوں نے 'رنجش ہی سہی دل ہی دکھانا کے لیے آ' پیش کی تو پہلا مصرعہ بہت جلد عوامی حلقوں میں ضرب المثل کی حیثیت اختیار کرگیا، آج بھی اس کی یہ شہرت برقرار ہے۔پڑوسی ملک ہندوستان میں بھی احمد فراز کی شاعری کو شوق سے پڑھا اور سنا جاتا ہے، ہندوستانی موسیقی کی سدا بہار آواز لتا منگیشکر بھی ان کی کئی غزلیں اور گیت گا چکی ہیں۔ فراز کی ایک غزل 'آنکھ سے دور نہ ہو، دل سے اتر جائے گا' جب لتا جی نے گائی تو اسے بہت پذیرائی ملی، جگجیت سنگھ نے بھی فراز کی غزلیں گائی ہیں۔پاکستان کی ملکہ ترنم میڈم نور جہاں نے ان کی کئی غزلوں کو اپنی آواز عطا کی اور یوں فراز کی غزلیں ان لوگوں تک بھی پہنچ پائیں جو پڑھنا تو نہیں جانتے تھے مگر لازوال آوازوں کی سنگت سے وہ بھی احمد فراز کے مداح ہوئے۔میڈم نور جہاں کی گائی فراز کی غزل 'سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے' ہند و پاک کے شائقینِ غزل میں بہت مقبول غزل خیال کی جاتی ہے۔فراز کے اب تک 14 مجموعہ کلام شائع ہو چکے ہیں، جن میں سے پس انداز موسم، سب آوازیں میری ہیں، خواب گل پریشان ہے، غزل بہانہ کروں اور جاناں جاناں قابل ذکر ہیں۔احمد فراز کا موازنہ شاعرِ مشرق علامہ اقبال اور فیض احمد فیض سے بھی کیا جاتا رہا ہے، ان کی شاعری کے انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگوسلاوی، روسی، جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں۔احمد فراز 25 اگست 2008 کو علالت کے باعث اسلام آباد میں انتقال کر گئے، آج وہ ہمارے ساتھ موجود نہیں لیکن ان کی شاعری، ان کا کلام اور ان کے الفاظ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔مزید فن و فنکار کی خبریں
-
’’عشق مرشد‘‘کی آخری قسط بڑے پردے پر دکھائے جانے کا امکان
-
درفشاں سلیم ٹیلنٹ سے زیادہ قسمت سے مشہور ہوئیں، نازش جہانگیر
-
اداکارہ اقرا عزیز کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش کی خبریں گردش کرنے لگیں
-
مشہورپوپ سنگرکا جنوبی کوریا میں مسجد بنانے کا اعلان
-
لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن کے مداحوں کیلئے بڑی خوشخبری آگئی
-
شاہ رخ خان کی اپنی بیٹی سوہانا کی فلم کیلئے 200 کروڑ کی سرمایہ کاری
-
رنبیرکپورکے نئے اوتار نے مداحوں کو تجسس میں ڈال دیا
-
مہوش نے بھارتی گلوکار کیساتھ نئے پراجیکٹ کی تفصیلات بتا دیں
-
اسد صدیقی کی سالگرہ پر اہلیہ کے ہمراہ رومانوی تصویر کی سوشل میڈیا پر دھوم
-
بشری انصاری نے مداحوں کو اپنے دوسرے شوہر سے ملوا دیا
-
سلمان خان کے گھر پر فائرنگ کرنے والے 2 شوٹر گرفتار
-
ہالی ووڈ فلمرسٹ کے سیٹ پراصل گولی چلنے کا معاملہ، خاتون کو 18 ماہ قید کی سزا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.