کمپیوٹر کی صنعت مجموعی ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، ایس ایم منیر

منگل 25 اگست 2015 14:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے چیف اگزیکٹوایس ایم منیر نے کمپیوٹر اور آئی ٹی سے منسلک کاروباری برادری سے کہا ہے کہ وہ معیشت کے اس اہم شعبے میں اپنے کردار کو خطے کے دوسرے ممالک کے ہم پلہ بنانے کے لیے نئے منصوبوں پر کام شروع کریں۔اس امر کا اظہار انہوں نے پی سی اے کے چیئرمین منور اقبال کی زیر قیادت ان سے ملنے کے لیے آنے والے کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ کمپیوٹر اور آئی ٹی کی صنعت کو ترقی دینا ملک کی مجموعی معیشت کی ترقی اور استحکام کے لیے نا گزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت اس شعبے کو ہر طرح کی معاونت دینے کو تیار ہے اور اس ضمن میں نئی پالیسیاں وضح کرتے وقت صنعت کے نمائیندوں کی طرف سے پیش کی جانے والی تجاویز کو ملحوظ خاطر رکھے گی۔

(جاری ہے)

پی سی اے کے چئیرمین منور اقبال نے ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹو کو پاکستان میں کمپیوٹر اور آئی ٹی کی صنعت کی مختلف جہتوں اور اسے درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس شعبے کو ترقی دینے اور قومی خزانے میں اس کے حصے میں زبردست اضافے کی گنجائش موجود ہے تا ہم اس ضمن میں حکومت کی طرف سے شعبے کی معاونت کا کردار بہت اہم ہو سکتا ہے۔پی سی اے کے کوآرڈینیٹر عبداللہ ملک سمیت وفد کے دوسرے اراکین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر کے شعبے میں سمگلنگ کے رجحان اور غیر قانونی کاروبار کے خاتمے کے لیے اس شعبے میں ٹیکسوں کو متوازن بنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ شعبے میں ٹیکسوں میں اصلاحات سے حکومت کے محصولات میں اضافہ ہو گا اور ٹیکس کے دائرے کو وسیع کیا جا سکے گا۔منور اقبال نے پی سی اے کی کارگزاری اور مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک میں کمپیوٹر اور آئی ٹی سے منسلک کاروباروں کے واحد نمائندہ ادارے کی حیثیت سے پی سی اے ملک میں بے روز گار نوجوانوں کی بڑی تعداد کو تربیت دے کے مفید تربیت یافتہ افرادی قوت میں تبدیل کر سکتا ہے۔

ایس ایم منیر نے اس تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پر عمل درآمد سے بے روزگاری میں کمی اور معیشت کا پہیہ تیز کرنے میں مدد ملے گی۔وفد کے اراکین اور چیف ایگزیکٹو ٹی ڈی اے پی نے باقاعدگی کے ساتھ اس نوعیت کے روابط استوار کرنے پر اتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت تجاویز کو ٹھوس لائحہ عمل میں بدلنے میں مدد ملے گی۔