وزیراعلیٰ پنجاب ہر ماہ چین کیا کرنے جاتے ہیں؟ ‘عوامی تحریک

منگل 25 اگست 2015 16:17

وزیراعلیٰ پنجاب ہر ماہ چین کیا کرنے جاتے ہیں؟ ‘عوامی تحریک

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک سنٹرل پنجاب کے صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب ہر ماہ چین کیا کرنے جاتے ہیں؟ چین کے اقتصادی پیکیج سے فائدہ اٹھانے کی بات کر کے وہ اپنے ہمراہ ٹرانسپورٹروں کا گروہ چین لے جاتے ہیں،ہماری اطلاع کے مطابق میٹرو ٹرین کے نام پر چین کے کمرشل بینکوں سے 200ارب کا قرضہ بھاری سود پر لینے کی کوشش کی جارہی ہے جس کا سود آئندہ نسلیں اتاریں گی،6سو ارب روپے کے مقروض پنجاب کو مزید 200ارب کا مقروض کرنے کے منصوبے پر کام ہورہا ہے۔

وہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ بشارت جسپال نے کہا کہ اس وقت صوبہ کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ،بیروزگاری، لوڈشیڈنگ اور پولیس کے مظالم ہیں، پولیس کا ظلم اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ سپریم کورٹ کے معزز ججز اپنے ریمارکس میں کہہ رہے ہیں کہ پولیس کو ٹھیکے پر دے دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رونما ہونے والے ہر انسانی المیے کے پیچھے پولیس کا مجرمانہ کردار سامنے آرہا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب 7سال سے تھانہ کلچر کی تبدیلی کا نعرہ لگا کر صوبہ کے عوام کو بیوقوف بنارہے ہیں۔انہوں نے نجی چینل پر پولیس کی ٹریننگ کے دوران پولیس اہلکاروں سے انسانیت سوز سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی انکوائری ہونی چاہیے، جن پولیس اہلکاروں کی دوران تربیت تذلیل کی جائے گی وہ ایک مہذب اور قانون پسند معاشرہ کی تشکیل میں کیسے مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پولیس کی ٹریننگ کے مناظر دیکھ کر وزیراعلیٰ پنجاب کی اصل سوچ اور ویژن کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں ہر ماہ 2سو اور سالانہ 24سو افراد خودکشیاں کر رہے ہیں۔ پنجاب بچوں کے ساتھ زیادتیوں میں سرفہرست صوبہ بن چکا ہے۔ خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونیوالی مجموعی زیادتیوں کے 58فیصد جرائم پنجاب میں ہوتے ہیں اور وزیراعلیٰ چین کی بانسری بجانے ہر ماہ چین چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے نام نہاد ویژن ،پالیسیوں اور منصوبوں کی وجہ سے پنجاب 10سال پیچھے چلا گیا ہے۔ پنجاب حکومت کا ہر منصوبہ ایک سڑک کے عوام کیلئے ہوتا ہے۔ یہ میگا منصوبے صرف اور صرف میگا کرپشن کیلئے شروع کیے جارہے ہیں۔ ایک طرف میٹرو بسیں اور میٹرو ٹرینیں چلائی جارہی ہیں اور دوسری طرف پنجاب کے تعلیمی ادارے اور ہسپتال این جی اوز کے حوالے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہزاروں سکول ایسے ہیں جو بنیادی سہولتوں ،چھت ،فرنیچر اور واش روم جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب لاہور کو پیرس بنانے کے جنون سے باہر نہیں نکل رہے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے اداروں کو این جی اوز کے حوالے کرنا انتہائی شرمناک پالیسی ہے جو حکومت تعلیم اور صحت کے ادارے نہیں چلا سکتی اسے مزید اقتدار سے چمٹے رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز حکومت کو اپنے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں اور لوٹ مار کی پائی پائی کا حساب دینا پڑے گا۔