قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے نیشنل انرجی ایفیشنسی اور کنزرویشن بل 2015ء کی منظوری دے دی

منگل 25 اگست 2015 16:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے نیشنل انرجی ایفیشنسی اور کنزرویشن بل 2015ء کی منظوری دے دی۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے انکشاف کیا ہے کہ فاٹا کے ذمے 51 ارب روپے اور آزاد کشمیر پر 49 ارب واجب الادا ہیں جبکہ سیپکو کے اندر ایک ماہ میں سوا ایک ارب کی بجلی چوری وڈیرے اور نواب کرتے ہیں ان کے نام سامنے نہیں لانا چاہتا۔

بجلی کے بلوں کی ریکوری کے لئے رینجرز کے تعاون سے ایک ہفتے میں ڈیڑھ کروڑ ریکور کئے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز محمد ارشد خان لغاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ کمیٹی نے نیشنل انرجی ایفیشنسی اور کنزرویشن بل 2015ء کی منظوری دے دی ہے۔ کمیٹی کو ہیسکو‘ سیپکو کی جانب سے بریفنگ دی گئی جبکہ (کے ایس سی) کراچی الیکٹرک کے چیف کی غیر حاضری پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین کے الیکٹرک ذاتی حیثیت سے میں پیش ہوں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا ہے کہ فاٹا پر 51 ارب روپے اور آزاد کشمیر پر 49 ارب روپے واجب الادا ہیں اس حوالے سے وزارت نے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ وہ یہ ریکوری جلد از جلد کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارت خزانہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ ان ریکوری کے لئے ہمارے ساتھ تعاون کریں یا ہمیں بتائیں کہ ہم ان کی بجلی کاٹیں۔

وزارت سے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے واجب الادا بقایا جات اپنے ذمے لیں۔ کمیٹی میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے انکشاف کیا ہے کہ سیپکو کے اندر ایک ماہ میں ایک ارب پچیس کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ اس بجلی چوری میں وڈیرے اور نواب شامل ہیں۔ وزارت نے رینجرز کے تعاون سے ایک ہفتے کے اندر پچیس کروڑ کی ریکوری کی ہے۔ سندھ کے زیادہ تر علاقوں میں کنڈا مافیا سرگرم ہے جو میٹر ریڈر کو رشوت دے کر مقررہ حد تک بل فکس کروا دیتے ہیں جو کہ غیر قانونی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیپکو کو 36 کروڑ تنخواہوں کی مد میں ماہانہ دیا جاتا ہے اور سوا کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔جو کہ اس کمپنی کو ڈیڑھ ارب کا تیکا ایک ماہ میں لگ جاتا ہے۔ ان چوریوں میں بڑے بڑے نام شامل ہیں جو کہ ہم سامنے نہیں لانا چاہتے ہم کسی کی پگڑی اچھالنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ 2016ء کے دسمبر تک ہم ٹرانسمیشن لائنز کو مزید بہتر بنائیں گے۔

جن کے اندر بیس سے اکیس ہزار میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی گنجائش ہو گی۔ عابد شیر علی نے کہا کہ فاٹا کو ان کے بتائے ہوئے لوڈ کے مطابق بجلی فراہم کی جا رہی ہے جہاں سے ریکوری بہت کم ہے وہاں پر مجبوری سے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ کمیٹی کو وزارت پانی و بجلی نے بتایا کہ فرانسیسی ادارے کے تعاون سے 8 کروڑ 88 لاکھ ڈالر مالیت کے انرجی سیور تقسیم کئے گئے۔

2 کروڑ 80 لاکھ انرجی سیور تقسیم ہو چکے ہیں جو کہ دو کارآمد بلب کے بدلے صارفین کو دیئے گئے ہیں۔ یہ انرجی سیور ان صارفین کو دیئے گئے جو نادہندہ نہیں ہیں اور باقاعدگی سے بل ادا کر رہے ہیں۔ کمیٹی رکن غازی گلاب جمال نے بتایا کہ کیری لوگر بل کے تحت فاٹا کو ستر ارب روپے ملنے تھے یہ رقم واپڈا نے بجلی کے بل کی ادائیگی کے مد میں ضم کر لی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین محمد ارشد خان لغاری نے کے الیکٹرک کے چیف کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے اگلے اجلاس تک طلب کر لیا۔ ایجنڈے میں شامل کے الیکٹرک کے معاملات کو ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کی غیر حاضری کی وجہ سے موخر کر دیا اور اگلے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی ہدایت کر دی۔

متعلقہ عنوان :