قومی ایکشن پلان کے 20 میں سے 11نکات کا ذکر نہ کر نا حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ،پلان آج بھی پارلیمانی اے پی سی کا محض اعلامیہ ہے

پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمرریاض عباسی کی پارٹی رہنماؤں سے گفتگو

منگل 25 اگست 2015 17:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 اگست۔2015ء) پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمرریاض عباسی نے کہاکہ وزیر داخلہ نے قومی ایکشن پلان کے 20نکات میں سے 11نکات،جن کا تعلق براہ راست سول حکومت کی کاکردگی سے تھا کا ذکر نہ کر کے اپنی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے ،قومی ایکشن پلان آج بھی پارلیمانی اے پی سی کا محض اعلامیہ ہے ، قوم فوجی عدالتوں کو دہشت گردی کے خاتمے کی امید سمجھتی ہے مگر حکمران آج کے دن تک ان کا ذکر بے دلی سے کرتے ہیں،قومی ایکشن پلان کے جن نکات پر اب تک عمل ہوا ن کا تعلق فوجی آپریشن اورفوج کے ماتحت کام کرنے والی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے ہے حکومت ابھی تک اس حوالے سے اپنی سنجیدگی دکھانے میں ناکام ر ہی ہے ۔

وہ منگل کو اسلام آباد میڈیاسیل میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار منصور خان،صدر شمالی پنجاب بریگیڈیر(ر) مشتاق احمد،ضلعی صدر اسلام آباد ابراررضاایڈووکیٹ،ضلعی صدر راولپنڈی سلطان نعیم کیانی سے گفتگو کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

،انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ غیر محسوس انداز میں شکوہ کرتے نظر آئے کہ نیکٹا کے پاس جتنے وسائل ہونے چاہئیں ۔وہ اسے نہیں ملے بہتر ہوتا وہ یہ بھی بتاتے کہ وسائل کیوں نہیں مل رہے ؟چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس جواد ایس خواجہ بھی حال ہی میں یہ ریمارکس د ے چکے ہیں کہ قومی ایکشن پلان پر عمل کرنے والے اداروں کو حکومت نے اگر فنڈز نہیں دینے تو پھر انہیں بند کر دیا جائے ،انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو ایک سال تک تاخیر کا شکارکرنے کی ذمہ دار ہے ،اگر یہ تاخیر نہ ہوتی تو آج آپریشن ضرب عضب کے نتائج مختلف ہوتے ،ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ بیرونی فنڈنگ روکنے ،مدرسوں کی رجسٹریشن اور اصلاحات ،نصاب پر نظر ثانی،انٹرنیٹ پر انتہا پسندی کے فروغ کا خاتمہ ،فرقہ ورانہ مواد اور کتب کی تلفی ،فاٹا میں ریفارمز اور آئی ڈی پیز کی بحالی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کارکردگی اور دلچسپی مایوس کن ہے ،انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابی کا کریڈٹ صرف اور صرف فوج اور رینجرز کو جاتا ہے ،انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ کا دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے سے عزم اب عمل کے قالب میں ڈھلتے ہوئے نظر آنا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے اوپر دو سال کی مدت کی جو آئینی تلوار لٹکائی گئی ہے اسے ہٹایا جائے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک فوجی عدالتوں کو کام کرتے رہنا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :