سید خورشید شاہ سے شاہ محمود قریشی کی ملاقات ،چاروں صوبائی ارکان سے مستعفی کا مطالبہ

خدارا الیکشن کمیشن کے ارکان ضد اور انا چھوڑ دیں،ملک اور ادارے کی ساکھ کو مد نظر رکھتے ہوئے مستعفی ہو جائیں ،تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں گے،کوئی راستہ نہ بچا تو سڑکوں پر آئیں گے،شاہ محمود قریشی چاروں صوبائی ارکان متنازع بن چکے ،متنازع بیان دیکر ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری قابل مذمت ہے،ایسی کارروائیاں حکومت کیلئے خطرناک ہیں،کراچی آپریشن پر نگران کمیٹی بنائی جائے،سید خورشید شاہ

بدھ 26 اگست 2015 18:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان ملک اور ادارے کی ساکھ کو مد نظر رکھتے ہوئے مستعفی ہو جائیں ،چاروں ارکان کی ضد اور انا کی وجہ سے کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے،پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا موقف یکساں ہے ملک کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں سے رابطے کریں گے اورمشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے،آئینی و قانونی راستہ نہ بچا تو سڑکوں پر آئیں گے جبکہ خورشید شاہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کارروائیوں حکومت کیلئے خطرناک ہیں،حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر اداروں کے اندر اداروں کی مداخلت ہو رہی ہے ،کراچی آپریشن پر نگران کمیٹی ضرور بننی چاہیے۔

بدھ کے روز شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشید احمد شاہ سے ملاقات کی ،ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ الیکشن کمیشن صوبائی ارکان کے مستعفی ہونے کے حوالے سے خورشید کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی ہے دونوں جماعتوں کا موقف ایک ہے،الیکشن کمیشن کی جانب سے ملنے والا خط بھی خورشید شاہ کے حوالے کر دیا ہے،خورشید شاہ نے پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے وقت ما نگا ہے،انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ صاف صاف لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی ارکان صاف و شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہے ہیں اورپورے الیکشن میں کوتاہیاں اور بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں ان سفارشات کی روشنی میں عمران خان نے الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی ارکان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ از خود مستعفی ہوجائیں کیونکہ وہ اس عہدے کے اہل نہیں رہے ہیں،ملک میں صاف و شفاف الیکشن کرانا صوبائی ارکان کی آئینی ذمہ داری ہے تاہم وہ یہ ذمہ داری احسن طریقے سے نہیں نبھا سکے،انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ جائز اور آئینی و قانونی ہے ،الیکشن کمیشن کے ارکان ضد اور ہٹ دھرمی دکھا رہے ہیں جس سے کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے،چاروں صوبائی ارکان پارلیمنٹ سے بالادست نہیں ہیں ان کو عوام کے آگے سرنڈر کرنا ہوگا،پیپلز پارٹی سمیت تما م سیاسی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ رابطے کررہے ہیں اور ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کر کے الیکشن کمیشن کے ارکان کو مستعفی ہونے کیلئے وقت دیا جائیگا اگر اس کے بعد بھی وہ مستعفی نہیں ہوتے تو ہمارے پاس صرف سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ چاروں ارکان میں سے ایک صاحب نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا تاہم انہیں بھی روک دیا گیا ہے ،ہماری الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے ،خدارا ملک اور ادارے کی ساکھ کو مد نظر رکھتے ہوئے چاروں ارکان مستعفی ہو جائیں اور”میں نہ مانوں“ والی ضد چھوڑ دیں ۔

(جاری ہے)

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں سیاسی بصیرت نہیں ہے اگر سیاسی بصیرت ہوتی تو 126 دن کا دھرنا نہ ہوتا اور نہ ہی ملک کی معیشت کو اربوں کا نقصان نہ ہوتا۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات مثبت رہی ہے ان کے خدشات یکساں ہیں،پارٹی قیادت کو اعتماد میں لیکر دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائیگا،انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران متنازع بن چکا ہے جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن بھی متنازع بنتا جارہا ہے، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی نئی تقرریاں ہوئی ہیں ان کا عام انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے ان کو مستعفی نہیں ہونا چاہیے اصل مسئلہ چاروں صوبائی ارکان کا ہے ،متنازعہ ممبران اپنے بیان سے کشیدگی پیدا کررہے ہیں،متنازع ممبران کے حوالے سے دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں دھرنے کا کوئی جواز نہیں ہے،سیاست دانوں کو مل بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری قابل مذمت ہے ان کو حراست میں لینا ٹھیک اقدام ہے،ملک میں کیا ہو رہا ہے ایسے اقدام سے حکومت کو خطرات لاحق ہو جائیں گے کیونکہ جبر وجرم سے ریاستی ادارے تباہ ہو جاتے ہیں،حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا اور کارروائی کی جاتی ہے،اداروں کو سوچنا ہوگا کہ جبر و طاقت سے ریاست نہیں چل سکتی،ریاست کے اندر ریاست کا تاثر دیا جارہا ہے ،اداروں کے اندر اداروں کی مداخلت حکومت کو ڈبو دے گی،ڈاکٹر عاصم مجرم نہیں اسے تفتیش کیلئے لے جایا جارہا ہے،صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کے موقف کی تائید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی آپریشن پر بھی نگرانی کمیٹی ضرور بننی چاہیے۔