سینٹ کی کابینہ سیکرٹریٹ کمیٹی نے گذشتہ تین سالوں میں پاکستانی ڈیکلیئر کئے گئے غیرملکیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

انٹلیجنس بیورو کو جدید خطوط پر استوار کرنے،اس کے شہیدوں کو بھی پنجاب پولیس کی مراعات دینے، جدید آلات فراہم کرنے کی سفارش نادرا حکام کا غیر ملکیوں کو جعلی شناختی کارڈز کے اجراء میں اپنے ملازمین کے ملوث ہونے کا اعتراف نادرا نے اب تک غیر ملکیوں کے 17 ہزار 481 شناختی کارڈ جبکہ دو لاکھ 36ہزار مشکوک شناختی کارڈ بلاک کئے ہیں،حکام کی بریفنگ

بدھ 26 اگست 2015 20:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 26 اگست۔2015ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے گذشتہ تین سالوں میں پاکستانی ڈیکلیئر کئے گئے غیرملکیوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے انٹیلی جنس بیورو کے دہشت گردی کیخلاف جنگ اور کراچی میں جاری حالیہ آپریشن کے دوران اہم کردار کو سراہتے ہوئے آئی بی کو جدید خطوط پر استوار کرنے،اس کے شہیدوں کو بھی پنجاب پولیس کی مراعات دیتے اور جدید آلات فراہم کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ نادرا نے اب تک غیر ملکیوں کے 17 ہزار 481 شناختی کارڈ جبکہ دو لاکھ 36ہزار مشکوک شناختی کارڈ بلاک کئے ہیں اور نادرا حکام نے غیر ملکیوں کو جعلی شناختی کارڈز کے اجراء میں اپنے ملازمین کے ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ ان نادرا اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سینٹ کی کابینہ سیکرٹریٹ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر کامل علی آغا، نجمہ حمید، کلثوم پروین کے علاوہ نادرا اور آئی بی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نادرا نے اب تک غیر ملکیوں کے 17 ہزار 481 شناختی کارڈ بلاک کئے ہیں۔ نادرا کے حکام نے غیر ملکیوں کو جعلی شناختی کارڈز کے اجراء میں اپنے ملازمین کے ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ اس کھیل میں ملوث نادرا اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔

نادرا نے 2 لاکھ 36 ہزار مشکوک شناختی کارڈز بھی بلاک کئے ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے نادرا کو ایک رپورٹ بھجوائی ہے جس میں افغان شہریوں کو 28 سو شناختی کارڈز کے اجراء کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے لیکن نادرا نے اس رپورٹ پر ابھی تک کارروائی نہیں کی۔ انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے بتایا کہ آئی بی اوسطاً سالانہ 4 ہزار شناختی کارڈز کی تصدیق کرتی ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کا مستند ڈیٹا بینک قائم ہونا چاہئے اور افغان پناہ گزینوں کو ان کی وطن واپسی تک کیمپوں میں رکھا جانا چاہئے۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بہت سے غیر ملکیوں کو حساس مقامات اور سرحدی علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے جن سے پاکستانی شناختی کارڈز برآمد کئے گئے ہیں۔انٹیلی جنس ایجنسیاں پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں پر نگاہ رکھنے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب نادرا جعلی شناختی کارڈز کے اجراء کے ذریعے ایسے عناصر کو مدد فراہم کر رہا ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نے نادرا کو ہدایت کی کہ وہ 28 سو شناختی کارڈز کی تصدیق کے حوالے سے آئی بی کی رپورٹ پر ایک ہفتے میں اپنا جواب دیں۔ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے نادرا اور انٹیلی جنس بیورو اور دیگر اداروں کے مابین بہتر رابطہ کیلئے مشترکہ تصدیق کمیٹی کو متحرک کرنے کی بھی ہدایت کی۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو نے دہشت گردی کیخلاف جنگ اور کراچی میں جاری حالیہ آپریشن میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

آئی بی کو گلگت بلتستان میں بھی فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ انٹیلی جنس بیورو کی مراعات میں اضافہ کیا جائے اور اس کے شہداء کو پنجاب پولیس کے شہداء کے برابر معاوضے دیئے جائیں۔ انٹیلی جنس بیورو کو جدید آلات فراہم کئے جائیں اور دیگر ضروریات بھی پوری کی جائیں۔ کمیٹی کے چیئرمین نے نادرا حکام کو ہدایت کی کہ وہ گزشتہ تین سال کا ریکارڈ پیش کریں اور بتائیں کہ کتنے غیرملکیوں کو پاکستانی ڈکلیئر کیا گیا ہے۔ انہوں نے ویجیلنس ڈیپارٹمنٹ کو فعال بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ کراچی آپریشن میں آئی بی کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی بی نے کراچی کے علاوہ وزیرستان، خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی دہشت گردی کیخلاف اہم کردار ادا کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :