گھروں میں جمع ہونے والی دھول میں اوسطاً 9000 مختلف قسم کے جراثیم ہوتے ہیں،تازہ تحقیق

جمعرات 27 اگست 2015 11:29

گھروں میں جمع ہونے والی دھول میں اوسطاً 9000 مختلف قسم کے جراثیم ہوتے ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء)حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہمارے گھروں میں جمع ہونے والی دھول میں اوسطاً 9000 مختلف قسم کے جراثیم ہوتے ہیں۔امریکہ کے شہر بولڈر میں یونیورسٹی آف کولاریڈو کے محققین نے یہ بات امریکہ کے 1200 گھروں میں پائے جانے والی دھول کا معائنہ کرنے کے بعد کہی۔انھوں نے دریافت کیا کہ اس دھول میں پائے جانے والے بیکٹیریا اور فنجائی کی مختلف اقسام کا تعلق اس بات پر منحصر ہے کہ گھر کہاں پر واقع ہے، وہاں کون رہ رہا ہے اور انھوں نے کون سے جانور پال رکھے ہیں۔

یہ تحقیق طبی جریدے پروسیڈنگز آف دا رائل سوسائٹی بی میں شائع ہوئی ہے۔تحقیق پر کام کرنے والے ماحولیات اور ارتقائی حیاتیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نوآ فائرر نے بتایا کہ ’یہ دراصل فطرت کی تاریخ ہے جس پر ہم تحقیق کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

’ہمیں کافی عرصے سے معلوم ہے کہ ہمارے گھروں میں جراثیم رہتے ہیں اور ہم جو کر رہے ہیں وہ اب ایک پرانی سائنس ہو چکی ہے، لیکن ہم یہاں یہ معلوم کرنا چاہ رہے ہیں کہ یہ مختلف مقامات پر ان کی کون سی اقسام ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر کے مطابق یہ تحقیق جس کا نام ہمارے گھروں کی جنگلی حیات ہے، شہری سائنس پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس میں امریکہ کے 1200 گھروں نے رضاکارانہ طور پر اپنے گھروں کی دھول کے نمونے تحقیق کاروں کو بھیجے۔انھوں نے اپنے گھروں کے دروازوں کے اوپری چھجوں سے دھول جمع کی، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ گھروں کی وہ جگہ ہے جو صفائی کے دوران اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہے۔

گھروں سے جمع کی گئی اس دھول کے جینیاتی تجزیے سے معلوم ہوا کہ اس میں خوردبینی جراثیم کا پورا جنگل آباد ہے۔تحقیق کاروں نے دریافت کیا کہ ایک گھر میں اوسطاً 2000 سے زائد اقسام کی فنجائی پائی گئیں جن میں پھپھوندی اور فنجائی کی دوسری اقسام شامل تھیں۔فنجائی کے ماحولیاتی نظام کا قطعی اندازہ اس بات پر منحصر تھا کہ وہ گھر کہاں واقع ہے، کیونکہ ڈاکٹر فائرر کا کہناہے کہ گھروں میں پائے جانے والے زیادہ تر فنجائی گھر کے باہر سے آتے ہیں۔

ڈاکٹر فائرر نے بتایا کہ ’ہم نے ان گھروں میں جہاں خواتین تھیں اوران گھروں میں جہاں صرف مرد رہ رہے تھے مختلف اقسام کے بیکٹیریا پائے۔’بیکٹیریا کی کچھ اقسام ایسی ہیں جو مردوں کے مقابلے میں خواتین کے جسم میں زیادہ پائی جاتی ہیں، جس کا ہم گھروں میں پائے جانے والے بیکٹیریا پر براہ راست اثر دیکھ سکتے ہیں۔