عامر سہیل نے کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار سے بگ تھری اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے حوالے سے چند سوالات کا جواب طلب کرلیا

جمعرات 27 اگست 2015 13:28

عامر سہیل نے کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار سے بگ تھری اور اسپاٹ فکسنگ میں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27 اگست۔2015ء) قومی ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ارباب اختیار سے بگ تھری کی حمایت اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے حوالے سے چند سوالات کا جواب طلب کیا ہے۔ عامر سہیل نے کہا کہ پاکستان ہندوستان سیریز اب تقریباً ناممکن نظر آتی ہے لیکن اس سیریز کی قسمت کے حوالے سے ان لوگوں سے سوالات کرنے چاہئیں جنہوں نے بگ تھری کی غیر مشروط حمایت کی تھی۔

اپنے ایک انٹرویو میں عامر سہیل نے کہا کہ ’ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ متعدد سیریز کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کیونکہ ہماری جانب سے حمایت کی قیمت ہے‘۔انہوں نے مزید کہ کہ ہمیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پی سی بی میں اربوں ڈالر آئیں گے اور وہ امیر ہو جائے گا اور یہ بلند و بانگ دعوے ان لوگوں کی جانب سے کیے گئے تھے جو اس وقت بورڈ کے معاملات چلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

’ان لوگوں سے کچھ سنجیدہ سوالات پوچھے جانے چاہئیں کہ ان دعووں کا کیا بنا اور کیا وہ سب محض پاکستانی شائقین کو بے وقوف بنانے کیلئے تھا‘۔47 ٹیسٹ اور 156 ایک روزہ میچوں میں پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کرنے والے عامر سہیل نے واضح کیا کہ وہ پاکستان کے ہدنوستان سے کھیلنے کے مخالف نہیں لیکن انہوں نے اس معاملے میں بورڈ کے حکام کی جانب سے پیسے کو حد سے زیادہ اہمیت دینے پر حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ر عامر سہیل نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث تینوں کھلاڑیوں کو دو ستمبر سے بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کی اجازت پر اتفاق کا اظہار کیا۔' یہ آئی سی سی کی جانب سے غیرمنصفانہ عمل ہوتا کہ وہ سلمان بٹ اور محمد آصف کو نظر انداز کرکے محمد عامر کے ساتھ ترجیحی سلوک کرتی، اس حوالے سے آئی سی سی نے درست فیصلہ کیا ہے۔' بائیں ہاتھ کے بلے باز جنھوں نے پاکستان کی قیادت نوے کی دہائی میں اس وقت کی جب میچ فکسنگ کا تنازع عروج پر تھا اور وہ اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں سے ایک تھے، نے پاکستانی بورڈ کی جانب سے عامر کو بہت زیادہ معاونت فراہم کرنے پر بھی سوال اٹھایا۔

متعلقہ عنوان :