بھارت میں چائے والے کی نوکری کے لیے 75ہزار گریجویٹس کی درخواستیں

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعرات 27 اگست 2015 22:45

بھارت میں چائے والے کی نوکری کے لیے 75ہزار گریجویٹس کی درخواستیں

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27اگست۔2015ء)صرف وطن عزیز میں ہی نہیں بلکہ ہمسایہ ممالک میں بھی بے روزگاری کا مسئلہ شدید ہے۔ بھارت میں ایک سرکاری محکمے میں صرف چائے لانے والے چپڑاسی کی نوکری کے لیے 75 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔ زیادہ تر درخواستیں دینے والوں میں یونیورسٹی کے گریجویٹس بھی تھے۔ بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے محکمہ معاشیات اور شماریات کے افسران اس وقت حیران ہوئے جب محکمے میں 30 چپڑاسیوں کے لیے 75ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔

14ہزار (بھارتی) روپے کی نوکری کے لیے درخواستیں دینے والوں میں کوالیفائیڈ انجینئرز اور منجمنٹ گریجویٹس بھی شامل تھے۔ محکمے کو امید تھی کہ انہیں 2000 سے 3000 درخواستیں موصول ہونگی مگرا نہیں 70 ہزار درخواستیں آن لائن اور 5 ہزار درخواستیں براہ راست دفتر میں موصول ہوئیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کی طرح بھارت میں بھی سرکاری ملازمت ، چاہے وہ چھوٹے درجے کی ہو، کو اہم سمجھا جاتا ہے۔

سرکاری ملازمت پانے کے لیے لاکھوں روپے رشوت تک دی جاتی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی نئی دہلی کے زبیر میرانی کے مطابق ذات پات کے حامل بھارت میں سرکاری افسران کے پاس سب سے زیادہ اختیارات ہوتے ہیں اورا نہی کا سماجی رتبہ سب سے بلند سمجھا جاتا ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں لاکھوں کمانے والے کے مقابلے میں چھوٹے سرکاری افسر کی زیادہ عزت ہوتی ہے۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق 2013 میں بھارت میں بے روزگاری کی شرح 3.6فیصد جبکہ دوسرے ذرائع کے مطابق 5.2فیصد تھی جبکہ بھارت کی 23 فیصد عوام کی یومیہ آمدن صرف1.25 ڈالر ہے۔