پی اے اسی کی ذیلی کمیٹی میں وزارت خارجہ امور میں 7کروڑ 34لاکھ روپے کے غبن کا انکشاف

جمعہ 28 اگست 2015 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خارجہ امور میں 7کروڑ 34لاکھ روپے کے غبن کا انکشاف ہوا ‘ دفتر کیلئے خریدے جانیوالے بھاری مالیت کے سامان کا سرے سے کوئی ریکارڈ ہی نہیں اور رجسٹر میں جعلی اندراج کیا گیا ہے‘ کمیٹی نے کہا کہ آٹھ سالوں سے یہ معاملہ لٹک رہا ہے‘ پی اے سی کو کچھ سمجھا ہی نہیں جاتا‘ سٹور پر ایک نائب قاصد کو انچارج لگا دیا ہے‘ فی الفور وہاں آفیسر کو تعینات کیا ائے‘ وزارت کے پاس سات کروڑ کا ریکارڈ ہی نہیں ہے‘ ساٹھ دنوں کے اندر انکوائری کرکے رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے‘ کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے پرزور اصرار پر کویت کی جانب سے دی جانے والی وزارت خارجہ میں 24 بلاکس کی تعمیر کیلئے رقم پر سپیشل آڈٹ کا حکم بھی دیدیا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نمبر3 کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سردار عاشق حسین گوپانگ کی زیر صدارت ہوا ۔کمیٹی میں مرکزی زکوٰة فنڈ 2007-08ء اور وزارت خارجہ کی 2007-08 کی آڈٹ رپورٹس پیش کی گئیں۔ وزارت خارجہ کی آڈٹ رپورٹ میں آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ وزارت خارجہ کیلئے خریدے گئے سات کروڑ چونتیس لاکھ روپے کے سامان کا ریکارڈ ہی نہیں اور رجسٹر میں اس سامان کا جعلی اندراج کیا گیا ہے۔

اس پر سپیشل سیکرٹری خارجہ امجد سیال نے کہا کہ ہمارا ریکارڈ جگہ کی تبدیلی کے باعث نہیں مل رہا اس پر کمیٹی نے بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی کو کچھ سمجھا ہی نہیں جاتا آٹھ سالوں سے اس معاملے کو لٹکایا جارہا ہے اتنے بھاری رقم کے مالیت کے سامان کا کوئی ریکارڈ کیوں نہیں ہے ادارے نے ایک نائب قاصد کو اسٹور انچارج لگا دینا کہاں کا انصاف ہے فی الفور وہاں آفیسر کو تعینات کیا جائے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر وہاں ریکارڈ درج ہو اس معاملے کی انکوائری کرکے 60 دنوں میں کمیٹی کو رپورٹ کریں آڈٹ حکام کی جانب سے وزارت خارجہ کی آڈٹ رپورٹ میں بھی یہ انکشاف کیا گیا کہ 2007-08 میں فنانس ڈویژن کی منظوری کے بغیر چار اکاؤنٹس کھولے گئے جس کا ریکارڈ 2009 میں مانگا گیا تھا مگر ادارے کی جانب سے نہیں دیا گیا اس پر کمیٹی نے کہا کہ فنانس کی منظوری کے بغیر رقوم ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کرنا بالکل غلط عمل ہے اختیارات کا ناجائز استعمال بند ہونا چاہئے اس معاملے پر ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور ساٹھ روز کے اندر یہ بتایا جائے کہ کس نے یہ غلط کام کیا ہے اور اگر اس کا ریکارڈ ہی نہیں ہے تو یہ جرم ہے کیونکہ سرکاری دستاویزات نہایت ضروری ہوتی ہے یہ ادارے پی اے سی کو اہمیت نہیں دیتے اور اسے آخری ترجیح رکھتے ہیں ۔