مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل ہونے سے ہی علاقے میں امن قائم ہو سکتا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر بلا تعصب عملدرآمد کیا جائے

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد سے گفتگو

جمعہ 28 اگست 2015 22:29

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 اگست۔2015ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری عوام سب سے اہم ہیں اور پارٹی ان کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔جمعہ کو یہ بات انہوں نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد سے بات کرتے ہوئے کہی جو ان سے ملاقات کے لئے زرداری ہاؤس اسلام آباد آیا۔

بیس رکنی وفد میں غلام محمد صافی، میر طاہر مسعود، محمد سفیر، یوسف نذیر، عبدالحمید لون، شفیع ڈار، اعجاز بٹ، شمیم شال ، فیض نقشبندی اور دیگر شامل تھے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار یعقوب، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری عبدالمجید، اسپیکر آزاد جموں و کشمیر اسمبلی غلام صادق، سینئر وزیر چوہدری یسین، وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر، وزیر مطلوب انقلابی بھی آل پارٹیز حریت پارٹیز کانفرنس کے وفد کے ساتھ تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر فریال تالپور، راجہ پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمن اور جمیل سومرو بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل ہونے سے ہی علاقے میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وژن ہے کہ جنوبی ایشیا کو امن اور خوشحالی کے راستے پر اسی طرح گامزن کیا جا سکتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر بلا تعصب عملدرآمد کیا جائے۔

یہ راستہ اعتماد سازی، تنازعات کے حل کے بہتر انتظامات اور قوموں کے درمیان تجارتی بلاک قائم کرنے ہی سے عوام کی زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد سازی کی فضا قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک مستحکم امن کے قیام کے لئے لوگوں سے لوگوں کے رابطے پیدا کرنا اور تجارت کو فروغ دینا اہم اقدامات ہیں۔ جن سے نہ صرف کشمیر میں بلکہ پورے خطے میں طویل مدتی امن قائم کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قیادت میں پاکستان آل پارٹیز حریت کانفرنس کو او آئی سی میں مبصر کی حیثیت دلانے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور انہوں نے 1999 میں تجویز دی تھی کہ کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان سافٹ باڈر قائم کیا جائے۔ اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے جنوبی ایشیا ئی ممالک کے لئے الگ ٹیرف کو متعارف کروایا تھا اور مختلف لوگوں کے گروپ کا نظریہ پیش کیا تھا جیسا کہ پارلیمنٹیرینز اور ججوں کے گروپ جو سارک ممالک میں ویزا کے بغیر سفر کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرتی ہے۔ پارٹی ترجمان سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے جموں وکشمیر کے لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا حق خود ارادی اقوام متحدہ کے چارٹر میں شامل ہے اور کسی قسم کی طاقت سے استعمال سے اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان پیپلز پارٹی مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق پرامن اور منصفانہ طور پر چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بھی مذاکرات کے عمل میں شامل کیا جائے کیونکہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حتمی اختیار رکھتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے لائن آف کنٹرول اور پاکستانی سرحدوں پر بھارتی گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دیہات میں متعدد معصوم زندگیاں ضائع ہوگئی ہیں اور مطالبہ کیا کہ سیز فائر کا احترام کیا جائے۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے وفد نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان سے ملاقات کے لئے وقت نکالا اور کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت کی ہے جس کو کشمیر بھر میں لوگ بہت سراہتے ہیں۔ اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے ضلع گجرات اور لاہور کے پارٹی وفود سے ملاقات کی، ان سے تنظیمی امور اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا بعد میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی راولپنڈی کے عہدیداروں کے اعزاز میں ایک عشائیہ دیا۔ پارٹی کے اجلاسوں میں فریال تالپور، میاں منظور وٹو، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمن، لطیف کھوسہ، قمر زمان کائرہ، تنویر کائرہ اور جمیل سومرو نے بھی شرکت کی۔