شعیب اختر کا محمد عامر کوکرکٹ میں واپسی کے لیے ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کرنے کا مشورہ

اتوار 30 اگست 2015 13:00

شعیب اختر کا محمد عامر کوکرکٹ میں واپسی کے لیے ماہر نفسیات کی خدمات ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اگست۔2015ء)سابق پاکستانی فاسٹ باوٴلر شعیب اختر نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزایافتہ محمد عامر کوکرکٹ میں واپسی کے لیے ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کرنے کا مشورہ دیاہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے اعصاب کو مضبوط رکھیں ، انہیں بڑے امتحان کا سامنا کرنا ہوگا، یہ کھلاڑی بہترین کارکردگی دکھا کر معذرت کاعملی اظہار کریں ہم انہیں معاف کردیں گے۔

خلیجی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں شعیب اخترنے کہا کہ محمد عامر پر پابندی نہ لگتی تو وہ اب تک اڑھائی سو سے تین سو وکٹیں لے چکا ہوتا اور اسے کرکٹ میں واپسی کے ذہنی طور پر زیادہ مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔راولپنڈی ایکسپریس کا کہنا تھا کہ محمد عامر نے پابندی سے سب کچھ نہیں کھویا ،میں عامر کو آگے بڑھتے، باشعور اور سنجیدہ مدد لیتے دیکھنا چاہتا ہوں، اسے ماہر نفسیات اور سنجیدہ مشیروں کی خدمات حاصل کرنی چاہئے اور اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کارکردگی دکھانی چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک کرکٹ میدانوں سے دور رہنے کے باوجود عامر کے پاس ابھی مزید چھ سے سات سال کھیلنے کے لیے موجود ہیں۔شعیب اختر نے پاکستان کی جانب سے کھیلتے ہوئے 178 ٹیسٹ اور 247 ون ڈے وکٹیں حاصل کی ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تینوں کھلاڑی ہمیشہ ملک میں زیربحث رہیں گے، وہ پاکستان میں ہر وقت زیربحث رہیں گے اور انہیں یہ بوجھ اپنی ریٹائرمنٹ تک اٹھانا ہوگا۔

شعیب اختر نے کہاکہ انہوں نے کچھ غلط بہت زیادہ غلط کیا مگر اب انہیں اس کے اثر سے باہر نکل کر اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلنا چاہئے اور پاکستان کی عظمت واپس لانی چاہئے، اسی طرح سے لوگ انہیں معاف کرپائیں گے۔خیال رہے کہ آئی سی سی نے سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر عائد پابندی یکم ستمبر سے اٹھانے کا اعلان کیا ہے اور یہ تینوں 2016 میں بین الاقوامی میدانوں میں واپسی کے اہل ہوگے جس کے لیے انہیں پی سی بی کے بحالی نو پروگرام سے گزرنا ہوگا۔

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ ان تینوں کو آئندہ برس ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے پاکستان اسکواڈ میں جگہ بنانے کے لیے خود کو تیار کرنا چاہئے، یہ میرے لیے بہترین معذرت ہوگی کہ اگر وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ جیت لیتے ہیں، اگر وہ معذرت کرنا چاہتے ہیں تو اسے الفاظ کی بجائے ہندوستان سے ورلڈکپ لانے کی شکل میں یا اپنی صلاحیت کے مطابق بہترین کارکردگی دکھا کر اس کا اظہار کریں، پھر ہم انہیں معاف کردیں گے۔