پنجاب میں ڈینٹل و میڈیکل کالجز میں داخلے کی 3405 سیٹوں کیلئے 47ہزار طلبہ کا انٹری ٹیسٹ ،دور دراز کے علاقوں سے آئے امیدواروں کے والدین امتحانی سنٹرز کے باہر خوار‘ مراکز کے باہر مصلے بچھا لئے‘ بچوں کی کامیابی کیلئے دعائیں‘ طلباء و والدین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے انٹری ٹیسٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ

اتوار 30 اگست 2015 15:32

لاہور/فیصل آباد/ساہیوال/راولپنڈی/ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اگست۔2015ء) پنجاب میں ڈینٹل و میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے 3405 سیٹوں کے لئے 47ہزار طلباء و طالبات نے انٹری ٹیسٹ کا امتحان دیدیا‘ دور دراز کے علاقوں سے آئے امیدواروں کے والدین امتحانی سنٹرز کے باہر خوار ہوگئے‘ امتحانی مراکز کے باہر والدین نے مصلے بچھا لئے‘ بچوں کی کامیابی کیلئے دعائیں‘ طلباء و والدین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے انٹری ٹیسٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دوہرا معیار اپنایا جارہا ہے‘ انتخاب میرٹ پر نہیں ہورہا‘ انٹری ٹیسٹ کا مطلب ہے کہ ہمیں اپنے ہی امتحان بورڈز پر اعتماد نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو پنجاب بھر میں ڈینٹل و میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے انٹری ٹیسٹ ہوئے جو کہ طلباء کے لئے دوہرا امتحان بن گئے۔

(جاری ہے)

پنجاب میں ڈینٹل و میڈیکل کالج کی تین ہزار چار سو پانچ سیٹوں کے لئے سنتالیس ہزار طلباء و طالبات نے امتحانات دیئے۔ صوبہ بھر میں انٹری ٹیسٹ کے لئے صرف 34امتحانی مراکز قائم کئے گئے تھے‘ امتحانی مراکز لاہور‘ فیصل آباد‘ ساہیوال‘ بہاولپور‘ ملتان‘ رحیم یار خان‘ سرگودھا‘ راولپنڈی‘ حسن ابدال‘ گجرات‘ گوجرانوالہ‘ ڈیرہ غازی خان اور سیالکوٹ میں قائم کئے گئے تھے۔

انٹری ٹیسٹ کے موقع پر دور دراز کے علاقوں سے آئے امیدواروں کے والدین امتحانی مراکز کے باہر خوار ہوتے رہے والدین نے مراکز کے باہر مصلے بچھا لئے اور بچوں کی کامیابی کے لئے دعائیں مانگتے رہے۔ طلباء و والدین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ اس ناانصافی کا نوٹس لیا جائے اور انٹری ٹیسٹ کو ختم کیا جائے۔ طلباء نے اسے دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک دن قبل اچانک کال آئی کہ فلاں جگہ انٹری ٹیسٹ دینے کے لئے پہنچیں ہم نے ٹھیک سے تیاری بھی نہیں کی تھی کم از کم سات دن قبل اطلاع دینی چاہئیے تھی۔

والدین نے موقف اختیار کیا کہ انتخاب میرٹ پر نہیں ہورہا‘ کیا بورڈز پر اعتماد نہیں ہے جو انٹری ٹیسٹ کرائے جارہے ہیں انٹری ٹیسٹ کو سرے سے ہی ختم ہونا چاہئے یہ ہونہار بچوں کا مستقبل تاریک کررہا ہے۔ ملک کے تعلیمی سسٹم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :