ایک سال قبل نوعمر بیٹے احمد بن زاہد کی موت بجلی کرنٹ سے نہیں منصوبہ کے تحت مبینہ طور پر قتل کیا گیا؛والدین

پیر 31 اگست 2015 19:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 اگست۔2015ء) تھانہ شہزاد ٹاؤن کے علاقے میں ایک سال قبل نوعمر بیٹے احمد بن زاہد کی موت بجلی کرنٹ سے نہیں منصوبہ کے تحت مبینہ طور پر قتل کیا گیا ،موت کو اتفاقی ظاہر کرنے کے لیے جنازہ اور تدفین بغیر اجازت کی گئی جبکہ ملزمان نے میڈیکل افسر سے مبینہ ساز باز کرکے رپورٹ میں ”موت کی وجہ “بھی بیان نہ کی ،ملک مشتاق اعوان ،فرود س اہلیہ ،شمشاد ،عاطف ،فواد عرف فہدی اور دیگر دو نامعلوم کس پنڈوریاں ،ڈاکٹر فلک شیر میڈیکل افسر کے خلاف 302ض ف کا مقدمہ درج کرتے ہوئے انصاف فراہم کیا جائے،والد زاہد امین نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے انسانی حقوق سیل میں درخواست جمع کرادی ۔

زاہد امین ولد محمد امین حال ساکن پنڈوڑیاں اسلام آباد نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ بنیادی قوانین کے مطابق درج فرمائے جانے مقدمہ بجرم 302ض ف برخلاف ملک مشتاق اعوان ،فرود س اہلیہ ،شمشاد ،عاطف ،فواد عرف فہدی اور دیگر دو نامعلوم کس پنڈوریاں ، تھانہ شہزاد ٹاؤن اسلام آباد ۔

(جاری ہے)

اور راجہ انسپکٹر (نام نامعلوم ) سی آئی اے راولپنڈی بتایا ہے موبائل ۔

03323694846اس کے مشورے سے قتل کیا گیا ہے اور یہ مجھے متواتر ہراساں کررہاہے اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائے جانے کی استدعا ،نیز کسی سینئر اور غیر جانبدار افسیر کو اس انکوائری سپرد فرمائی جائے ،مورخہ 12ستمبر 2014ء کی قبر کشائی بجلی کرنٹ کی وضاحت تو کردی گئی مگر اس کی موت کی وجہ معلوم نہ کرنے پر دوبارہ رپورٹ کیے جانے کی استدعا اور ڈاکٹر فلک شیر کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی استدعاکی ہے ۔

مقتول کے والدزاہد امین کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے انسانی حقوق سیل میں دی گئی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ مورخہ 8اگست 2014ء کو اپنی نجی مصروفیات کی وجہ سے گجرات گیا ہواتھا اور میری بیوی پنڈوریاں ٹیوشن فیس دینے کے لیے ٹیچر کے ہاں گئی تھی مگر ان کا گھر لاک ہونے کی وجہ سے دیر ہوگئی جب میری بیوی ناہید اختر دن تین بجے واپس آئی تو میرے گھر میں کافی لوگ جمع تھے جب گرھ پہنچی تو پہلے ہی سے ملک مشتاق احمد اعوان ،فردوس زوجہ مشتاق احمد شمشاد ،عاطف اور فواد عرف فہدی اور دیگر دوکس نامعلوم گھر پر موجود تھے کہا کہ آپ کے بیٹے احمد بن زادہد کو گھر کے پچھلی طرف سے بجلی کا کرنٹ لگا ہے میری بیوی کو بغیر دکھائے مذکورہ ملزمان راول ہسپتال لے گئے جس پر زاہد امین نے محمد یونس شیخ اور طاہر امین کو فون کیا وہ اسلام آباد میں موجود تھے وہ گھر گئے پھر راول ہسپتال گئے وہاں سے دریافت ہواکہ آپ کا بچہ فوت ہو گیا ہے جس کو وہ واپس لے کر پنڈوریاں لے کر چلے گئے ہیں ۔

میری بیوی بچے کی موت کی خبر سے نڈہال ہو کر حواس باختہ ہو گئی تھی ۔ محمد یونس اور طاہر امین کو مشتاق احمد وغیرہ نے بتایا کہ احمد بن زاہد کو کرنٹ لگاہے وہ وفات پا گئے ہیں ۔ملک مشتاق اعوان سرکاری دفتر میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہے جس کا راول ہسپتال کے ڈاکٹرز سے ساز باز کرکے میت کا پوسٹ مارٹم کرائے بغیر میت کو گھر لے آئے اپنے ہی گھر میں غسل کفن دیا اپنے ہی کسی جاننے والے سے جنازہ کروایا مجھے اطلاع کیاکہ آپ کے بچے کو کرنٹ لگاہے ہم محمد یونس اور طاہر امین کو لے کر اور میت لے کر گجرات آرہے ہیں آپ ادھر ہی رکیں اس نے کرنٹ کا واویلا کیا جبکہ مقتول احمد بن زاہد کے جسم پر کوئی ایسا نشان نہیں تھا جس سے بجلی کرنٹ نمایاں ہو رہاہے ۔

ملک مشتاق نے اپنی چالاکی سے مقتول کو آٹھ اگست کو گجرات ہی میں دفن کروادیا جواب بچے کی موت کی خبر پورے خاندان کے لیے ناقابل برداشت تھی ۔ بعد ازاں 12اگست کو سیشن جج گجرات کو قبر کشائی کی درخواست کی اور متعلقہ تھانہ شہزاد ٹاؤن اسلام آباد کو بھی ایف آئی آر کے لیے درخواست دی جوکہ ملک مشتاق نے بجرم 302کی درخواست بھی غائب کروادی اور قبر کشائی التواء کا شکار رہی آخر 12ستمبر کو قبرکشائی محمد مسعود اصغر سول گجرات اور میجر عزیز بھٹی ہسپتال گجرات کے ڈاکٹر فلک شیر کی موجودگی میں 11بجے قبر کشائی ہوئی فلک شیر ڈاکٹر ملزمان سے ساز باز ہو گیا تھا ڈاکٹر فلک شیر نے نہ ہی اٹھ کر ڈیڈ باڈی کو غور سے دیکھا اور نہ ہی صحیح نمونہ جات بھجوائے ملزم ملک مشتاق کے الفاظ کچھ نمونہ جات بجلی کے کرنٹ لگنے کی وضاحٹ کے لیے بجھوائے جس سے کرنٹ کی وضاحت نہیں ہوئی اور نہ ہی ایسے نمونہ جات بھجوائے گئے جس سے مقتول کے قتل کی وجہ دریافت ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :