ای بے ڈاٹ کام پر انسانی باقیات کی فروخت کا مکروہ دھندہ زوروں پر

Fahad Shabbir فہد شبیر منگل 1 ستمبر 2015 19:55

ای بے ڈاٹ کام پر انسانی باقیات کی فروخت کا مکروہ دھندہ زوروں پر

واشگنٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔1ستمبر۔2015ء)ای بے ڈاٹ کام پر جہاں اور بہت سی چیزیں بذریعہ نیلامی فروخت کی جاتی ہیں، وہاں انسانی با قیات بھی فروخت کی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کرنے پر ای بے کی انتظامیہ نے ایسے بہت سے صارفین کو بلاک کر دیا ہے جو اس طرح کی چیزیں فروخت کر رہے تھے۔ ای بے کے قواعد وضوابط ویب سائٹ پر انسانی باقیات فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتے اس کے باوجود ویب سائٹ پر کھلے عام انسانی ڈھانچے، کھوپڑیاں، ہڈیاں اور دیگر اعضا ہزاروں ڈالر میں فروخت ہو رہے تھے۔

ایک شقی القلب اشخص نے تو ڈزنی کی ڈی وی ڈیز، جم کے سامان اور کپڑوں کے ساتھ ساتھ نوزائیدہ بچے کا ڈھانچہ بھی فروخت کے لیے پیش کر دیا۔ویب سائٹ پر ایسی 40 چیزیں پائی گئیں جنہیں اصل انسانی اعضا کہہ کر فروخت کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بیچنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ چیزٰیں تحقیق کرنے والوں کے لیے فروخت کر رہے ہیں۔ انسانی جسم کی باقیات کی قیمت 600 ڈالر سے شروع ہوتی ہے اور 6000 ڈالرسے بھی زیادہ تک جاتی ہے۔

ای بے نے اپنے قواعد و ضوابط میں صاف صاف لکھا ہوا ہے کہ آپ یہاں انسانوں، انسانی جسم اور انسانی اعضاء فروخت نہیں کر سکتے، مگر پھر ای بے نے چھوٹ دی ہے کہ طبی تحقیق کے مقاصد کے لیے انسانی بال، کھوپڑی اور ڈھانچہ بیچا جا سکتا ہے پھر آگے جا کر ای بے والے کہتے ہیں کہ انسانی ہڈیاں طبی تحقیق کے لیے بھی فروخت نہیں کی جا سکتی۔اس سے لگتا ہے کہ انسانی اعضا کی فروخت کے حوالے سے ای بے کے پالیسی ساز خود تذبذب کا شکار ہیں۔

ان مکروہ کام کو کرنے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق امریکا، بھارت اور چین سے ہے۔ انسانی اعضا بیچنے والے برطانیہ میں بھی اشیاء کی ترسیل کا وعدہ کرتےہیں۔رابطہ کرنے پر ای بے کے حکام نے کہا کہ وہ اس طرح کی تمام اشیاء بیچنے والوں کو بلاک کر دیں گے۔ 2006 میں امریکا میں پولیس نے ایک ایسی خاتون کو بھی پکڑا تھا جو نیلامی کی ویب سائٹ پر مومیایا ہوا بچہ فروخت کرنا چاہتی تھی۔45 سالہ خاتون نے بتایا تھا کہ یہ بچہ اسے ایک عمارت کے ملبے سے ملا ہے۔شیطان بچہ نام کے صارف نے اس بچے کو خریدنے کے لیے 270 ڈالر کی پیش کش کی تھی۔