اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن بیرون ملک ورکرز بھیجنے کا ہدف پورا نہ کر سکی،ورکرز ویلفئیر بورڈ کے 272سے زائد فلیٹس اور پلاٹ غیرقانونی طور پر فروخت کر دیئے گئے،970 کرائے کے مکانات اور 4ہزار سے زائد پلاٹو ں پر غیر مجاز لوگ قابض ہیں،پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں انکشافات

منگل 1 ستمبر 2015 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم ستمبر۔2015ء)اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن بیرون ملک ورکرز بھیجنے کا ہدف پورا نہیں کر سکی،ورکرز ویلفئیر بورڈ کے 272سے زائد فلیٹس اور پلاٹ غیرقانونی طور پر فروخت کر دیئے گئے ہیں جبکہ970 کرائے کے مکانات اور 4ہزار سے زائد پلاٹو ں پر غیر مجاز لوگ قابض ہیں۔ فیصل آباد میں اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کی پوری ہاوسنگ سکیم ہی بیچ دی گئی۔

یہ انکشافات منگل کو یہاں پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے۔اجلاس نوید قمر کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ اوور سیزفاونڈیشن کے ماسوائے ایک سکول کے تمام ادارے خسارے میں چل رہے ہیں اور اوور سیزایمپلائمنٹ کارپوریشن پاکستانی ورکرز کو باہر بھجوانے کا مقررہ ہدف حاصل نہیں کر سکی،کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز نوید قمر کی زیر صدارت ہوا جس میں ورکر ویلفیئر بورڈ اور وزارت سمندر پارپاکستانی و انسانی ترقی ذرائع کے مالی سال 2003-4کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ورکر ویلفیئربورڈ کے سیکڑوں مکانات پر غیر مجاز لوگوں نے قبضہ کرلیا ہے اور اب وہ قبضہ خالی کرنے سے گریزاں ہیں ،جس پر چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ کوئی آپ کے گھر پرقبضہ کر لے یہ تو ملکیت کا ایشو ہے رینٹ پر دیے گئے مکانو ں پر قبضہ ہوگیا ہے جس پر ورکر ویلفئیر بورڈ کے سیکرٹری شاہد زمان نے بتایا کہ یہ 27لیبر کالونی کے ایشو ہیں اس معاملے کی انکوائری کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے ہماری اپنی الاٹمنٹ کی پالیسی ہے جس پر چئیرمین نے کہاکہ اگرملکیت دی جاسکتی ہے تو دیں ،حکام نے کہاکہ آڈٹ حکام نے اعتراض کیا ہے کہ ورکر ویلفئیر بورڈ صرف مکان کرائے پر دے سکتا ہے اسکی ملکیت نہیں کرسکتا۔

ممبر کمیٹی عبدالمنان نے کہا کہ فیصل آباد میں کوہ نور کے اور اسلام نگر کے فلیٹس بوسیدہ ہوچکے ہیں جو کسی بھی وقت وہاں کے مکینوں کی قبر بن سکتے ہیں، ورکر ویلفئیر بورڈ کے پاس137ارب روپے پڑا ہوا ہے وہ کس لیے انہوں نے روک رکھا ہے وہاں کام کروایا جائے کیا محکموں کی لڑائی میں غریبوں کو مارنا ہے یہ فنڈز ورکر زکی بہتری کے لیے ہوتے ہیں یا ان کو مارنے کے لیے ہوتے ہیں جس پر حکام نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سے اس پر بھی کام شروع کر رہے ہیں چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ اتنی بڑی رقم ہوتو رال تو ٹپکتی ہے لیکن کنٹرول رکھیں ، میا ں منا ن نے کہاکہ لاہور علامہ اقبال ٹاون میں 272کثیر منزلہ فلیٹس غیرقانونی طورپر فروخت کردیے گئے یا غیر مجاز لوگوں کو آگے دے دیے گئے، اس طرح فیصل آباد میں کچھ بلاک کھنڈر ہوگئے ہیں جہاں منشیات کادھندا ہورہا ہے جس پر چئیرمین کمیٹی سیدنوید قمرنے کہاکہ اس حوالے سے ایک اور ڈی اے سی کروا کے 30 دنوں میں مکمل تفصیلی رپورٹ فراہم کی جائے ، اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ پچھلے سال 234بلین روپوں میں سے صرف بلین ریلیز ہوا اس سال کوئی رقم ریلیز نہیں ہوئی جس پر کمیٹی نے کہا کہ باقی کی رقم کدھر ہے اس حوالے سے بھی کمیٹی نے رپورٹ طلب کر لی۔

اجلاس میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ اورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن پاکستانی ورکرز کو بیرون ملک بھجوانے کا ہدف پور انہیں کرسکی،1998/99میں 5000ورکر ز کوبیرون ملک بھجوانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھالیکن صر ف2861ورکرز کو ہی بیرون ملک بھیجا جاسکا،1999/2000میں 4500میں سے صرف 2223ورکرز کو ہی بیرون ملک بھیجا جاسکا2001-02میں صر ف1800ورکرز کو ہی بھیجا جاسکااسی طرح 2003-4میں بھی ٹارگٹ سے انتہائی کم ورکرز بھجوائے جاسکے ، حکام نے کہا کہ جتنے زیادہ لوگ باہر بھیجے اتنا فائدہ ہوتا ہے ، ہم ڈیمانڈ کے مطابق ہی لیبر بھیجتے ہیں اجلاس میں ممبر کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ فیصل آباد میں اوپی ایف کی پوری ہاوسنگ سیکم ہی بیچ دی گئی یہ سمندرپاربسنے والوں کی خدمت کی جارہی ہے آج اس سکیم کی قیمت 50گنا بڑ ھ گئی ہے ،ا جلاس میں بتایا گیا کہ اسلام آباد ہاوسنگ سکیم 18سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہوسکی جس کی وجہ سے اخراجا ت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے اب اس کا کنٹریکٹ ایف ڈبلیو او کے پاس ہے وہ تیزی سے کام کررہے ہیں 2008میں یہ کنٹریکٹ ایف ڈبلیواو کو دیاگیا اور 2011میں یہ کنٹریکٹ مکمل ہونا تھا جس پر کمیٹی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف ڈبلیو او کیسے تیزی سے کام کررہا ہے کہ 1996کا کنٹریکٹ ابھی تک مکمل نہیں ہواکمیٹی نے ہدایت کی کہ اس معاملے پر محکمانہ کمیٹی تاخیر کے زمہ داروں کا تعین کرکے کمیٹی کو رپورٹ دیں اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ معاملہ نیب کے پاس بھی ہے کمیٹی نے نیب سے بھی تفصیلات طلب کر لیں،اجلاس میں بتایا گیا کہ او پی ایف کے تمام سکول خسارے میں جارہے ہیں صرف اسلام آباد کا سکول خسارے میں نہیں ہے لاہور کا سکول بند کردیا گیا ہے ۔

کمیٹی نے پندرہ لاکھ اور بارہ لاکھ کے فراڈ کے دومعاملات کو نمٹاتے ہوئے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ذمہ د اران کے خلاف کاروائی کریں ای او بی آئی کی جانب سے 1995/94میں 5کروڑ کے شئیرز کی خریداری کا معاملہ بھی نمٹا دیا گیا۔حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ 2010-11-12میں شئیرز کی خریداری میں اربوں روپے کمائے گئے کمیٹی کے استفسارپر بتایا گیا کہ اس وقت ای اوبی آئی کے پاس250ارب روپے کا فنڈ ہے کمیٹی نے ہدایت کی کہ شئیرز کی خریداری کے حوالے سے دیگر اداروں کے جو قوانین ہیں ای او بی آی بھی انہی پر عملدرآمد کرے ، بہبود آبادی کے حوالے سے آڈٹ اعتراضات کے لیے جب باری آئی تو سیکرٹری ہیلتھ موجود نہیں تھے جس پر کمیٹی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔