عبدالحفیظ پیرزادہ، ماہر آئین و قانون،پیپلز پارٹی کے بانی رکن اور ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی تھے ،روپورٹ

بدھ 2 ستمبر 2015 11:40

لندن/ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء ) عبد الحفیظ پیرزادہ سپریم کورٹ کے کامیاب وکیل ،ملک کے ممتاز ماہر قانون ، پاکستان پیپلز پارٹی کے اولین ارکان میں سے ایک، ذوالفقار علی بھٹو کے قریبی ساتھی اور معتمد تھے ، بھٹو صاحب کیخلاف قتل کے مقدمے میں اْن کی قانونی ٹیم کے رکن رہے۔عبد الحفیظ پیرزادہ ایک ممتاز سندھی خانوادے سے تعلق رکھتے تھے ،وہ سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ عبد الستار پیرزادہ کے صاحبزادے تھے۔

عبد الحفیظ پیرزادہ نے پیشہ ورانہ کیرئر کا آغاز سندھ ہائیکورٹ میں وکالت سے کیا۔ وہ اْن 30 بنیادی ارکان میں سے تھے، جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ 30نومبر 1967 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے سیاسی کیرئر کا آغاز بھٹو صاحب کے قانونی مشیر کے طور پر کیا۔

(جاری ہے)

وہ ذوالفقار علی بھٹو کے انتہائی قریبی ساتھی رہے اور انہیں پیچیدہ اور اہم قانونی مسائل پر مشورہ دیتے رہے۔

1970میں قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کے بعد حفیظ پیرزادہ نے وزارت تعلیم کا قلمدان سنبھالا اور ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی پالیسیوں کو تیز کرنے اور آگے بڑھانے میں مددکی۔1973 میں وزیر قانون اور انصاف بنے۔اس دوران انہوں نے بھٹو کی اہم اور پیچیدہ مسائل میں رہنمائی کی۔ وزیر قانون کی حیثیت سے عبد الحفیظ پیرزادہ اْس کمیٹی کے سرکاری رکن تھے ،جس نے 1973 کے آئین کا مسودہ تیار کیاتھا۔

1977میں وہ ملک کے وزیر خزانہ بنائے گئے۔ اْسی سال وہ منتخب رکن قومی اسمبلی کے طور پر حکومت کی اْس سہ رکنی ٹیم کے اہم رکن تھے ،جس نے حزب اختلاف کے گروپ پی این اے سے ناکام مذاکرات کئے تھے۔ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد 17ستمبر 1977کو انہیں گرفتار کرلیا گیا ،تاہم 1978میں انہیں رہا کردیا گیا۔انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کیخلاف قتل کے مقدمے میں بھٹو صاحب کی جانب سے وکالت کی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد ان کے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے اختلافات ہوگئے اور انہوں نے برطانیہ میں جلاوطنی اختیار کر لی۔1980 کے عشرے میں عبد الحفیظ پیرزادہ وطن واپس آگئے اور سیاست کو خیر آباد کہ کر مکمل طور قانونی شعبہ اختیار کرلیا۔وہ پاکستان کے کامیاب ترین وکلا میں شمار کئے جاتے تھے۔