آرمی چیف نے فوجی عدالتوں سے پانچ دہشتگردوں کوسزائے موت کی توثیق کر دی

عدالتوں نے پانچ مجرموں کو سزائے موت اور ایک کو عمر قید کی سزا سنائی ،سزا پانے والے دہشتگرد لاہور میں وکیل کے قتل ، کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت ، گڈاب کراچی میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں ، بنوں جیل توڑنے ، خیبر ایجنسی میں گرلز سکول پر حملے میں ملوث تھے، آئی ایس پی آر

بدھ 2 ستمبر 2015 17:35

آرمی چیف نے فوجی عدالتوں سے پانچ دہشتگردوں کوسزائے موت کی توثیق کر ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے پانچ دہشتگردوں کوسزائے موت سنائے جانے کی توثیق کر دی ہے ، فوجی عدالتوں نے پانچ مجرموں کو سزائے موت اور ایک کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ، سزا پانے والے دہشتگرد لاہور میں وکیل کے قتل ، کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت ، گڈاب کراچی میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکتوں ، بنوں جیل توڑنے ، خیبر ایجنسی میں گرلز سکول پر حملے میں ملوث تھے ۔

بدھ کو آئی ایس پی آر نے سزا پانے والے مجرموں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صابر شاہ عرف اکرام اﷲ ولد شیر حضرت ایک کالعدم تنظیم کا فعال رکن تھا وہ لاہور میں ایڈووکیٹ سید ارشد علی کے قتل میں اعانت کا مجرم پایا گیا اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا جسے عدالت نے موت کی سزا سنائی۔

(جاری ہے)

دوسرا مجرم حافظ محمد عثمان عرف عباس عرف اسد ولد علی دوست بھی ایک کالعدم تنظیم کا فعال رکن تھا ۔

وہ کوئٹہ میں فرقہ وارانہ قتل و غارت اور پولیس پر حملے میں ملوث پایا گیا ۔ اسے حسن علی یوسفی ، ایڈووکیت ولایت حسین اور دیگر شہریوں کے قتل اور اعانت جرم پر سزا سنائی گئی۔ اس نے ایک مخصوص فرقے سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں سید طالب آغاز اور سید جواد آغا کے قتل میں مدد دی ۔ حافظ عثمان کو چار پولیس اہلکاروں کے قتل کے جرم میں بھی سزا سنائی گی جن میں ڈی ایس پی حسن علی اور کانسٹیبل نصر اﷲ ، صفت اﷲ اور محمد تقی شامل تھے ۔

اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا حافظ عثمان کیخلاف 11 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی ۔ تیسرے مجرم اسد علی عرف بھائی جان کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ مجرم تحریک طالبان کا فعال رکن تھا وہ اپنے قبضے میں اسلحہ اور دھماکہ خیر مواد رکھنے اور سندھ پولیس کے اہلکاروں پر قائداآباد کراچی میں حملے میں ملوث پایا گیا جس کے نتجہ میں ڈی اس پی کمال منگون ، اے ایس آئی اکبر حسین سمیت تین افراد جابحق ہوگئے جبکہ 3 پولیس ہیڈ کانسٹیبلز سمیت 9 افراد زخمی ہوئے ۔

اس نے بھی مجسریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا ۔ اسد علی کیخلاف پانچ الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے بھی موت کی سزا سنائی گئی۔ چوتھا مجرم طاہر ولد میر شاہجہان بھی تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا جو بنوں جیل پر حملے اور جیل توڑنے میں ملوث تھا۔ اس کے نتیجہ میں متعدد دہشتگرد جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے وہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملوں میں بھی ملوث تھا جن کے نتیجہ میں ایک فوج جاں بحق اور ایک زخمی ہوا ۔

مجرم طاہر نے بھی مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا اس کیخلاف تین الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ پانچواں مجرم فتح خان ولد مکرم خان بھی ایک کالعدم تنظیم کا فعال رکن تھا وہ ایک شہری کا گلہ کاٹنے ، پولیو ورکرز ٹیم، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں اور مسلح افواج کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا جن کے نتیجہ میں ایک بچہ 11 خاصہ دار ، دو فوجی افسران اور 22 فوجی شہید ہوئے اور ایک شہری 9 خاصہ دار اور 25 فوجی زخمی ہوئے ۔

اس نے مجسٹریٹ اور ٹرائیل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اس کیخلاف 8 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی ۔ فوجی عدالت نے چھٹے مجرم کو عمر قید کی سزا سنائی ہے قاری امین شاہ عرف امین ولد مینار شاہ تحریک طالبان پاکستان کا فعال رکن تھا ۔ وہ خیبر ایجنسی میں گرلز پرائمری سکول پر حملے ، دہشتگردانہ سرگرمیوں کیلئے فنڈز فراہم کرنے ، ایک بارودی سرنگ کو دھماکے سے اڑانے اور دھماکہ خیر مواد اپنے پاس رکھنے جیسے جرائم میں ملوث تھا ۔ اس نے بھی مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے اس کیخلاف 4 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور اسے عمر قید کی سزاسنائی گئی۔