`سپریم کورٹ،سٹون کریشنگ سے پھیلنے والے امراض کے مقدمہ کی سماعت

بندے مرتے ہیں تو مر جائیں سٹون کریشنگ میں کام کرنے والے مزدوروں کی زندگی کا تحفظ کسی نے نہیں کرنا؟ حکومت سمیت کسی بھی ادارے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ،چیف جسٹس کے ریمارکس افسران ائیر کنڈیشن کمروں میں منرل واٹر اور غیر ملکی چاکلیٹ کا مزہ لیتے ہوئے کس طرح مرنے والوں کے دکھ کا اندازہ کر سکتے ہیں،جسٹس دوست محمد`

بدھ 2 ستمبر 2015 20:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 02 ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملک کے مختلف علاقوں میں سٹون کریشنگ سے پھیلنے والی بیماریوں کے مقدمے میں3 رکنی بنچ کے سربراہ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ بندے مرتے ہیں تو مر جائیں سٹون کریشنگ میں کام کرنے والے مزدوروں کی زندگی کا تحفظ کسی نے نہیں کرنا؟ حکومت سمیت کسی بھی ادارے کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی‘ گوجرانوالہ میں 38 افراد مر گئے۔

سینکڑوں پہلے مر چکے مزید مر جاتے اگر عدالت اس پر کارروائی نہ کرتی‘ کیا وفاقی محتسب ریڈار پر بیٹھ کرلوگوں کی پریشانیوں کا جائزہ لیں گے وہ اسلام آباد سے باہر نکلیں اور دیگر صوبوں میں ہونے والی خلاف ورزیوں کا بھی جائزہ لیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ افسران ائیر کنڈیشن کمروں میں منرل واٹر کی بوتلیں اور غیر ملکی چاکلیٹ کا مزہ لیتے ہوئے کس طرح مرنے والوں کے دکھ کا اندازہ کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس اسامہ خالد نامی نوجوان کی درخواست کی سماعت کے دوران بدھ کے روز دیئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بندے مرتے جائیں پھیپھڑے ختم ہوجائیں سٹون کریشر چلاتے رہیں۔ سینکڑں افراد مر چکے ہیں۔ عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے رپورٹ جمع کرادی گئی ہے جسٹس دوست محمد نے کہا کہ کیا نئی نسل آئے گی تو آپ سب اتفاق کریں گے۔ نوید رسول ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہوئے۔

عدالت نے کہا کہ کسی کو ذاتی طورپر پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے جب بلائیں تو اس وقت آئیں۔ آفس سے نوٹس ملنے کا مطلب یہاں آنا نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس کسی طرح کا کوئی اعداد و شمار ہی نہیں ہے کہ کتنے لوگوں کو اس سے مسئلہ ہے جب تک وہ چیز سامنے نہیں آئیگی معاملات حل نہیں ہوں گے۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ پبلک یا پرائیویٹ ورکروں کی ہیلتھ انشورنس بارے رپورٹ میں کچھ نہیں دیا گیا ہے۔

ساجد بھٹی نے کہا کہ وفاق اور صوبے مل کر اس کے اعداد و شمار اکٹھے کریں گے۔ مردم شماری کا فارم اردو زبان میں ہونا چاہیے ۔ اسامہ نے کہا کہ وفاق اور صوبوں نے اقدام بارے کچھ نہیں بتایا تھا آپ نے تمام سے پلان مانگا تھا صرف سروے بنا کر پیش کردیا گیا ہے جسٹس دوست محمدنے کہا کہ کے پی کے میں 144 تو فیکٹریاں نہیں ہیں اس سے زائد ہیں قراقرم کے قریب اتنی فیکٹریاں موجود ہیں 189 فیکٹریاں ہیں درخواست گزار اسامہ نے کہا کہ ابھی تک عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ حکومت پنجاب اسطرح کے معاملات پر جو اشتہار چلا رہی ہے اس پرکتنی رقم خرچ کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گوجرانوالہ میں 38 افراد مر گئے ہیں کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ اسامہ نے بتایا کہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن سیکرٹری کی میٹنگ میں عام چیزوں پر ڈسکس کی گئی۔ مردم شماری کیلئے خط و خطابت کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کے لئے ہم نے کہا تھا خط و کتابت کی ضرورت نہیں ہے عملی کام کیا جائے۔

بیس لائن ڈیٹا نہیں بنے گا ہمیں متاثرہ افراد کا پتہ نہیں چلے گا دم گھٹنے سے کئی لوگ مرے ہیں۔ آپ نے اپنی درخواست پر لگائے گئے اعتراضات دور نہیں کئے پہلے ان کو دور کریں پھر ہمارے احکامات کے عمل درآمد نہ ہونے کی بات کریں۔ اگر آپ کو کچھ نہیں آتا تو ہم اپنے صابطے نہیں بدل سکتے۔ وفاقی محتسب اپنا کام کرے تو ہمارے پاس کوئی شکایت نہ آتی جسٹس دوست محمد نے کہ اکہ آپ اسلام آباد سے باہر نکلیں دریائے قراقرم کے قریب سٹون کریشنگ فیکٹریاں ہیں‘ ڈیرہ اسماعیل خان جائیں صنعتی علاقوں میں جائیں‘کیمیکل فیکٹریز کا دورہ کریں وہ زندگیوں کیلئے خطرناک ہیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا تمام تر مسائل آپ کو ریڈار پر نظر آئیں گے اگر یہ درخواست گزار نہ آتا تو سینکڑوں لوگ مر جاتے آفس میں بیٹھ کرکام نہ کریں ۔جسٹس دوست محمد نے کہا کہ جب اپ کی میز پر منرل واٹر کی بوتل ہو چاکلیٹ بھی ہو اس سے آپ نے کیا کام کرنا ہے۔ ہارس پلے سے کیا مراد ہے عدالت کو بتایا گیا کہ اس کا مطلب مشینوں کے ساھ چھیڑ خانی کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا بڑا عجیب مطلب ہے کھلی عدالت میں نہیں بتا سکتا ۔ اس کو چھوڑ دیں آپ اپنا کام کریں اپنے اعتراضات دور کریں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ توہین عدالت کی درخواست دائر کردیں کیس کی مزید سماعت 14 ستمبر والے ہفتے میں کی جائے گی۔ عدالت نے آرڈر لکھوایا کہ اسامہ خالد نے عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی مگر آفس نے اعتراضات کے ساتھ واپس کردی وہ تازہ درخواست دیں یا آفس اعتراضات دور کریں۔

اسامہ نے بتایا کہ مزدوروں کو ان کے ریلیف میں پیسہ نہیں دیا ہے عدالت نے کہا کہ یہ ضلعی حکومت کا کام ہے کیا اگرکوئی پیسہ ادا نہیں کرتا تو کیا آپ سپریم کورٹ آئیں گے۔ اسامہ نے بتایا کہ 2013 ء میں عدالت نے ڈگری کی تھی ۔ ریونیو اتھارٹی کچھ نہیں کررہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہرکوئی سپریم کورٹ آجاتاہے کہ یہاں میلہ لگاہوا ہے ائیر کنڈیشن لگا ہوا ہے ۔ باہر کینٹین بھی ہے بس آتے جاؤ اور درخواست دیتے جاؤ

متعلقہ عنوان :