بھارت میں سابق فوجی اہلکاروں کا افسروں کے جوتے پالش کرنے کی دیرینہ روایت ختم کرنے کا مطالبہ

جمعرات 3 ستمبر 2015 21:01

بھارت میں سابق فوجی اہلکاروں کا افسروں کے جوتے پالش کرنے کی دیرینہ ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 ستمبر۔2015ء) بھارت میں سابق فوجی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ افسروں کے جوتے پالش کرنے کی دیرینہ روایت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک نوآبادیاتی روایت تھی جسے اب ختم ہو جانا چاہئے۔دارالحکومت نئی دہلی میں ’ون رینک ون پنشن‘ کے لیے جاری تحریک کے دوران سابق فوجیوں نے بڑے زور شور سے حکومت کے سامنے اپنے کئی مطالبات پیش کیے ہیں۔

اس تحریک میں شامل سابق فوجیوں کا الزام ہے کہ بھارتی فوج میں ان کی تعداد تقریباً 97 فیصد ہے لیکن جب بات مراعات اور سہولیات کی ہوتی ہے تو افسروں کو ترجیح دی جاتی ہے۔سابق فوجی اپنے مطالبات کے لیے گذشتہ 23 اگست سے دہلی کے علاقے جنتر منتر پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ان ریٹائرڈ جوانوں نے حکومت کو جو اپنا میمورنڈم سونپا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج میں تقریباً ایک لاکھ جوان تو ایسے ہیں جو فوجی افسروں کی ملازمت کرتے ہیں، جیسے ان کے جوتے پالش کرنا، کتوں کو گھمانا، گھروں کی صفائی کرنا، کھاناپکانا اور کپڑے دھونا وغیرہ شامل ہے۔

(جاری ہے)

ان کا الزام ہے کہ اس کے باوجود فوجی افسروں کو ان کی تنخواہ میں ہی الگ سے سرونٹ الاؤنس کا انتظام کیا گیا ہے۔ پرگٹ سنگھ کا کہنا ہے کہ تیسرے تنخواہ کمیشن کی سفارشات کے نفاذ سے پہلے تک جوانوں کو آخری تنخواہ کا 75 فیصدبطور پنشن ملتا تھا۔ مگر نفاذ کے بعد اسے 50 فیصد کر دیاگیا۔وائس آف ایکس سروس مین سوسائٹی‘ کے نام سے رجسٹرڈ سابق فوجیوں کی اس تنظیم میں جوانوں کے علاوہ نان کمیشنڈ افسر اور جونیئر کمیشنڈ افسر بھی شامل ہیں۔

سوسائٹی کے کنوینر ویر بہادر سنگھ نے کہاکہ سرونٹ الاؤنس کو جیب میں ڈال کر گھریلو کام فوجی جوانوں سے کرانا غیر اخلاقی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اب یہ چلن ختم کیا جائے کیونکہ یہ بات اس وقت کی ہے جب ہندوستان ایک کالونی تھا۔وہ کہتے ہیں ’اس وقت برطانوی افسر جوانوں کو نوکر بنا کر رکھا کرتے تھے۔ اب بھارت کسی کی کالونی تو ہے نہیں۔صوبیدار پرگٹ سنگھ نے 1962 میں چین اور 1965 اور 1971 میں پاکستان کے خلاف جنگوں حصہ لیا تھا۔

آج وہ اپنے حق کے مطالبے کے لیے جنتر منتر پر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔پرگٹ سنگھ کا کہنا ہے کہ تیسرے تنخواہ کمیشن کی سفارشات کے نفاذ سے پہلے تک جوانوں کو آخری تنخواہ کا 75 فیصد بطور پنشن ملتا تھا۔ مگر نفاذ کے بعد اسے 50 فیصد کر دیاگیا۔ اس تحریک میں شامل سابق فوجی جوانوں کا الزام ہے کہ بھارتی فوج میں ان کی تعداد تقریباً 97 فیصد ہے لیکن جب بات مراعات اور سہولیات کی ہوتی ہے تو افسروں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

ریٹائرڈ فوجی جوانوں کا کہنا ہے کہ دیکھا جائے تو جوانوں کوزیادہ سہولیات ملنی چاہییں کیونکہ انھیں 40 برس کی عمر میں ہی ریٹائرڈ کر دیا جاتا ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب خاندان کی ذمہ داریاں ان سے پوری نہیں ہو پاتی ہیں۔ جبکہ فوجی افسر 60 برس کی عمر میں ریٹائر ہوتے ہیں جب ان کی ذمہ داریاں تقریباً مکمل ہو چکی ہوتی ہیں۔ایک رینک ایک پنشن کے نام سے ریٹائرڈ فوجیوں کی تحریک تو جاری ہے تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ سابق فوجیوں کی پنشن میں ہر سال اضافہ کرنا ممکن نہیں ہے۔وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس سلسلے میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنخواہ یا پنشن میں سالانہ یا ہر ماہ نظرِ ثانی دنیا میں کہیں نہیں ہوتی اور یہ ممکن بھی نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :