پاکستان بوسنیا ہرزیگوینیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ٗصدر ممنون حسین

بجلی کی پیداوار، تعمیرات اور ٹیکسٹائل جیسے شعبہ جات میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریگا ٗ بوسنیا کے صدر سے گفتگو

جمعہ 4 ستمبر 2015 17:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان بوسنیا ہرزیگوینیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ٗبجلی کی پیداوار، تعمیرات اور ٹیکسٹائل جیسے شعبہ جات میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریگا وہ جمعہ کو یہاں بوسنیا کے صدر ڈریگن کووک سے ملاقات میں بات چیت کررہے تھے ۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد بھی ملاقات میں موجودتھے اس موقع پر صدر ممنون حسین نے بین الاقوامی فورموں پر دونوں ممالک کے درمیان شاندار تعاون کو سراہتے ہوئے سرکاری اورعوامی سطحوں پر تبادلوں کے ذریعہ وسیع تر رابطوں کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے ارکان پارلیمان کے درمیان تبادلوں کو مزید تقویت دینے کی ضرورت پربھی زوردیا۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ بوسنیا کے ساتھ تجارتی حجم 2009ء میں 289ملین ڈالرسے بتدریج بڑھ کر500ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہے تاہم یہ ابھی بھی صلاحیت سے کم ہے۔ صدر نے اکتوبر2012ء میں اس وقت کے بوسنیا کے صدرباقرعزت بیکووچ کے دورے کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں دفاع اور تجارت کے شعبوں میں مفاہمت کی دویاداشتوں پر دستخط ہوئے ۔ صدرممنون حسین نے کہا کہ پاکستان اوربوسنیا کے درمیان دفاع میں تعاون کا معاہدہ، دفاعی پیداوارمیں مشترکہ منصوبوں سمیت تعلقات کو مزید تقویت دے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونو ں ممالک کے درمیان تعلیمی اورثقافتی روابط، فنون، آثاریات، فیشن اور موسیقی کے میدان میں چیدہ چیدہ اداروں کے مابین روابط کے فروغ میں بھی معاون ہونگے۔ انہوں نے اس امر کو اجاگرکیا کہ پاکستان اپنی فارن سروس اکیڈمی ، نیشنل سکول آف پبلک پالیسی اورنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں بوسنیا سے سفارتکاروں ، سول ملازمین اورمسلح افواج کی تربیت پیش کرکے فخر محسوس کرے گا۔ بوسنیا کے صدرنے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات کے استحکام کا خواہاں ہیں، دونوں ممالک تجارت اورثقافت میں اپنی مہارت کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :