مشرف کے رازداری سے مسئلہ کشمیر کا سودا کرنے کی کوشش پر تشویش ہے، اس پر رپورٹس پریشان کن ہیں ، مسئلہ کی تحقیقات اور اس کے مقاصد کو منظرعام پر لائی جائیں ،مسئلہ کشمیر پر کوئی بھی بات یا پیش رفت کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونی چاہیے

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری کا بیان

جمعہ 4 ستمبر 2015 18:30

مشرف کے رازداری سے مسئلہ کشمیر کا سودا کرنے کی کوشش پر تشویش ہے، اس ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 04 ستمبر۔2015ء ) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے رازداری کے ساتھ مسئلہ کشمیر کا سودا کرنے کی کوشش کی جس میں نہ تو کشمیری عوام اور نہ ہی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا تھا۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ منظر عام پر آنے والی یہ رپورٹیں کہ جنرل مشرف کی جانب سے کشمیر پر قراردادوں کو نظرانداز کرنے پر تیار تھے، انتہائی پریشان کن ہے۔

انہوں نے اس مسئلہ کی تحقیقات اور اس کے مقاصد کو منظرعام پر لانے کا مطالبہ کیا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کی حکومتوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں کی ہیں لیکن کبھی بھی مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف سے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے دستبردار نہیں ہوئیں۔

(جاری ہے)

یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ جنرل پرویزمشرف نے اصولی موقف سے انحراف کیوں کیا اور ایسا کرتے ہوئے کشمیریوں اور پاکستانی عوام کو اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا۔

انہوں نے شہید بینظیر بھٹو کا وہ انتباہ بھی یاد دلایا جس میں انہوں نے یکطرفہ طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف کرنے کے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔ اس وقت کی جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے بینظیر بھٹو کے انتباہ کے جواب میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ اب فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کی وجہ سے یہ بات منظر عام پر آگئی جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پرویز مشرف حکومت کی تردید جعلی تھی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر کوئی بھی بات یا پیش رفت کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونی چاہیے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں اس کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔